کالم

پاکستان میں فری لانسنگ کا بڑھتا رجحان اور درپیش چیلنجز

پاکستان میں فری لانسنگ کا بڑھتا رجحان اور درپیش چیلنجز

پاکستان میں فری لانسنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور نوجوان اس انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دنیا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہی ہے، اور پاکستانی نوجوان بھی اس دوڑ میں شامل ہو رہے ہیں۔ آج لاکھوں لوگ گھر بیٹھے آن لائن کام کر رہے ہیں اور ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ خاص طور پر آئی ٹی، گرافک ڈیزائننگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، کنٹینٹ رائٹنگ اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ میں پاکستانی فری لانسرز نے اپنی مہارت کا لوہا منوایا ہے۔پاکستان کی فری لانسنگ انڈسٹری میں تیزی 2020 کے بعد دیکھنے میں آئی جب دنیا بھر میں کام کے طریقے بدلنے لگے۔ پاکستانی فری لانسرز نے Fiverr، Upwork، Freelancer اور PeoplePerHour جیسے پلیٹ فارمز پر اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کیں۔ حکومت نے بھی کچھ حد تک اس انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کے لیے ڈیجی اسکلز (DigiSkills) اور دیگر ٹریننگ پروگرامز متعارف کرائے، جس سے ہزاروں نوجوانوں کو فری لانسنگ کے مواقع ملے۔لیکن ترقی کے ساتھ چیلنجز بھی موجود ہیں۔ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ PayPal جیسے پیمنٹ گیٹ وے کی عدم دستیابی ہے، جس کی وجہ سے فری لانسرز اپنی کمائی وصول کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ Payoneer اور دیگر متبادل طریقے دستیاب ہیں، لیکن وہ نہ تو آسان ہیں اور نہ ہی مکمل طور پر قابل اعتماد۔دوسری بڑی رکاوٹ مستقل انٹرنیٹ اور بجلی کی فراہمی ہے۔ فری لانسرز کا سارا کام آن لائن ہوتا ہے، لیکن لوڈ شیڈنگ اور ناقص انٹرنیٹ کنکشن اکثر ان کے کام میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی سپیڈ اور استحکام کے بغیر فری لانسرز کے لیے عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ پاکستان میں تعلیمی نظام ابھی تک پرانی روایتی تعلیم پر چل رہا ہے، جبکہ جدید دور کی مارکیٹ میں کامیابی کے لیے ڈیجیٹل سکلز کی ضرورت ہے۔ نوجوان فری لانسنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن انہیں سیکھنے کے لیے مناسب پلیٹ فارمز اور مواقع نہیں ملتے۔ بہت سے لوگ صرف ابتدائی مہارت حاصل کرتے ہیں اور مارکیٹ میں کم ریٹس پر کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی ترقی محدود ہو جاتی ہے۔اگر اس انڈسٹری کو مزید فروغ دینا ہے تو حکومت اور نجی اداروں کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ PayPal اور دیگر بین الاقوامی پیمنٹ گیٹ ویز کو پاکستان میں متعارف کروانا ہوگا تاکہ فری لانسرز کو اپنی کمائی وصول کرنے میں مشکلات نہ ہوں۔ تیز رفتار اور مستحکم انٹرنیٹ ہر جگہ فراہم کرنا ہوگا تاکہ آن لائن کام میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ تعلیمی اداروں میں فری لانسنگ اور ڈیجیٹل اسکلز کو لازمی کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان گریجویشن کے بعد بے روزگاری کے بجائے آن لائن روزگار حاصل کر سکیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ فری لانسرز کو ٹیکس میں سہولت دے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ باضابطہ طور پر اس انڈسٹری میں قدم رکھ سکیں۔ پاکستان میں فری لانسنگ ایک خود مختار معیشت کی بنیاد رکھ سکتی ہے، بشرطیکہ ہم اس کے چیلنجز کا حل نکالنے کے لیے سنجیدہ ہوں۔دنیا ڈیجیٹل ہو رہی ہے، اور پاکستان کا مستقبل بھی ڈیجیٹل معیشت میں چھپا ہے۔ اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو ہم پیچھے رہ جائیں گے، لیکن اگر ہم نے صحیح اقدامات کیے تو ہمارا ملک دنیا کے بہترین فری لانسنگ حب میں تبدیل ہو سکتا ہے

ڈاکٹر محمد نعمان سعید خٹک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے