اداریہ کالم

پاکستان کاکسی کیمپ کاحصہ نہ بننے کا عزم

idaria

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے امریکہ چین سرد جنگ اور کشیدگی میں اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امریکا اور چین کی بڑھتی ہوئی دشمنی میں کسی بھی کیمپ کاحصہ بننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتااپنا راستہ بنارہے ہیں سوویت یونین کےخلاف اور 9/11 کے بعد دوبارہ مغرب کا ساتھ دے کر پاکستان نے بڑی قیمت ادا کی۔ گزشتہ 30 سالوں میں پاکستان کےساتھ مغرب نے غیر منصفانہ سلوک کیا ہے پاکستان بڑی طاقتوں کے مقابلے میں فریقین کا انتخاب کیے بغیر اپنے مفادات پر توجہ دے رہا ہے جبکہ مغرب چین کو محدود کرنے کی کوششوں میں جنون میں مبتلا ہے،وزیراعظم کی یہ بات درست ہے کہ مغرب چین مخالفت میں پاگل پن کی حد کراس کررہا ہے اور ان ممالک کو بھی دباو¿ پاکستان لانے کے حربے استعمال کرنے سے نہیں چوکتا جو چین کے قریب ہیں۔بلاشبہ پاکستان چین کواپنا سدابہار دوست اور اسٹریٹجک شراکت دار سمجھتا ہے۔ نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے انٹرویو میں جو وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں شرکت کے موقع پر دیا تھا،انہوں نے کہا کہ پاکستان یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ پر غیرجانبدارہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سرد جنگ نہیں ہے، یہاں کوئی آئرن کرٹن نہیں ہے، یہ اتنا مبہم نہیں ہے، ہر کوئی دیکھ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ پاکستان ایک ایسی راہ پر گامزن ہے جسکا انتخاب مغرب، روس اور چین کے درمیان مسابقت سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ہر قوم اپنا سوچے ہمیں اس مقابلے کی فکر کیوں کرنی چاہیے؟یہ دو عظیم طاقتوں،دو عظیم تہذیبوں اور 150سے زیادہ ممالک پرمضمرات کے درمیان ہے۔وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پاکستان کے اصولی موقف کی بروقت وضاحت کر کے احسن اقدام کیا ہے۔چین کے ساتھ امریکہ کی منفی اور جارحانہ پالیسی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ امریکہ میں چین کے سفیر نے ایک بار ایک ریڈیو سٹیشن کو انٹرویو میںتائیوان کے ایشو پر یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ان حالات میں جنگ عین ممکن ہے۔ اس پس منظر میں پاکستان کا چین سے متوازن دوستی رکھنا اس کا حق ہے،کسی ملکی گروپ کی شراکت داری سے ہٹ کر پاک چین تعلقات آگے بڑھانے میں کسی رکواٹ کو خاطر میں نہیں لانا چاہئے۔ پاکستان اور چین کے اہم اور سات دہائیوں پر محیط تعلقات دونوں ممالک کی اقتصادی، عسکری اور سفارتی سالمیت کے لیے بہت اہم ہیں۔ ملکی تعلقات بنیادی طور پر اپنے فوائد کے حصول کے لیے ہی قائم کیے جاتے ہیں۔ ان فوائد کی نشاندہی ملک کے اندرونی اور خارجی حالات کی بنا پر ہوتی ہے۔ اس وقت پاکستان اپنے خطے میں ایک طرف بھارت کی منفی اور جارحانہ پالیسی کا سامنا کر رہا ہے اور دوسری طرف امریکہ چین سے اپنی سرد جنگ کو گرم رکھنے کے بہانے تلاشتا رہتا ہے ۔امریکہ دشمن کے دشمن سے یاری بڑھانے کے اصول پر گامزن ہے۔ امریکہ چین کی طرف بڑھتے ہوئے جارحانہ عزائم کے لیے چین کے دوسرے مخالف بھارت کے ساتھ عسکری اور اقتصادی قربت کے نتیجے میں پاکستان کو اور بھی زیادہ بھارت کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ بہت حد تک پاکستان میں کچھ اہم لوگوں کو ہر حربے استعمال کر کے امریکہ یہ باور کروانے کی کوشش کر رہا ہے کہ بھارت سے بات چیت شروع ہونی چاہیے، کشمیر وغیرہ کے مسائل کو بعد میں دیکھا جائے گا۔ان امور پر پاکستان کو نہایت احتیاط سے آگے بڑھنا ہو گا۔بالکل اسی طرح جس طرح نگران وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا اور چین کی بڑھتی ہوئی دشمنی میں کسی بھی کیمپ کاحصہ بننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتااپنا راستہ بنارہے ہیں۔
کینیڈین رہنما کا قتل،مودی حکومت کے ملوث ہونے کا یقین
امریکا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل سے متعلق کینیڈین تحقیقات میں تعاون کےلئے بھارت پر دباو¿ برقرار رکھا ہوا ہے جبکہ بھارت نے کہا کہ وہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بارے میں کوئی خاص یا متعلقہ معلومات کو تلاش کرنے کے لیے تیار ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں اس معاملے پر حکومتی خفیہ بریفنگ حاصل کرنے والے کینیڈا کی نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما جگمیت سنگھ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مودی حکومت کینیڈا کی سرزمین پر ہونے والے اس قتل میں ملوث ہے۔ دوسری جانب اس قتل کی تازہ تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس میں قریبی دوست نے انکشاف کیا کہ سکھ رہنما کی موت سے قبل ان کی گاڑی کے نیچے سے ایک ٹریکنگ ڈیوائس ملی تھی۔منگل کے روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دنیا میں ملکی سرحد وں سے باہر کیاجانے والا ظلم و جبر واشنگٹن کےلئے باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ ہم کینیڈا کی صورتحال پر کافی فکر مند ہیں، ہم نے اپنے کینیڈین ہم منصبوں کے ساتھ مسلسل تعاون کیا ہے اور ہم نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ تحقیقات میں تعاون کرے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔یہ الزامات تشویشناک ہیں، اس لیے ان کی مکمل اور منصفانہ تحقیقات ہونی چاہیے، کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو اس کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ ادھر ٹورنٹو اسٹار نے اپنی رپورٹ لکھا ہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے قومی سلامتی اور انٹیلی جنس کے مشیر جوڈی تھامس نے 21 ستمبر کو نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر کو بریفنگ دی۔ کینیڈا کے پاس واضح انٹیلی جنس موجود ہے کہ کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت ملوث ہے۔ خفیہ حکومتی بریفنگ سے انہیں بالکل یقین ہوگیا کہ جسٹن ٹروڈو نے معتبر معلومات کا حوالہ دیا، جو مودی حکومت کے ملوث ہونے کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ مقتول سکھ کارکن کے دیرینہ قریبی دوست مونیندر سنگھ نے سی ٹی وی نیوز وینکوور کو بتایا کہ ہردیپ سنگھ نے اپنی موت سے چند ہفتے قبل انہیں بتایا کہ جب ان کی کار کو مکینک کی دکان پر اٹھایا گیا تو ان کی گاڑی کے نیچے سے ٹریکنگ ڈیوائس ملی تھی۔
جعلی ادویات کی بھر مار ،آخر کون ذمہ دار
پاکستان میں ان دنوں ایک طرف آشوب چشم کی وبا نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے تو دوسری طرف ذیابیطس کے مریضوں کو لگایا جانے والے انجیکشن سے خوفناک معالومات سامنے آرہی ہیں۔اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ صرف غیر میعاری ہی نہیں بلکہ رجسٹرڈ ہی نہیں تھا بلکہ امریکہ اور بھارت میں بھی اس سے لوگوں کی بینائی متاثر ہو چکی ہے۔ ایواسٹین نامی انجکشن بین الاقوامی دوا ساز کمپنی بناتی ہے، جو کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں وزارت صحت کے مطابق ایواسٹین کو آنکھوں کے علاج کے لیے کبھی رجسٹرڈ ہی نہیں کیا گیا۔ صوبہ پنجاب میں حکام مطابق اس انجیکشن کے لگائے جانے سے اب تک68 لوگ بینائی سے محروم ہو چکے ہیں اور اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ صوبائی وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ انجیکشن کو غلط استعمال کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ سولہ ملی لیٹر والا یہ انجکشن ایک بار کھلنے کے بعد ایک مقررہ وقت تک ہی قابلِ استعمال رہتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات سے متعلق ڈاکٹر جاوید کا کہنا تھا کہ لاہور کے ایک پرائیوٹ ہسپتال میں ایواسٹین انجیکشن کو کھولنے کے بعد امراض چشم کے کئی مریضوں کو مختلف اوقات میں الگ الگ سرنج میں بھر کر لگایا گیا، جس کی وجہ سے کئی مریض بینائی سے محروم ہوئے۔ بینائی جانے کی ایک اور وجہ انہوں یہ بھی بتائی کہ انجیکشن کے محلول کی اصل مقدار میں اضافہ کرنے کے لیے اس میں ملاوٹ بھی کی گئی تھی۔ ملاوٹ والے ٹیکے ایک جعلی کمپنی نے بنائے تھے، جو ڈریپ میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہے۔ ڈریپ کے مطابق پاکستان میں جینیز فارما نامی کمپنی کی جانب سے فروخت کیا جانے والا ایواسٹین انجیکشن جعلی اور غیر رجسٹرڈ ہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ جعلی ٹیکہ سر عام بک رہا ہے ۔صرف یہی نہیں ملک میں جعلی اداوایت کی بھر مار ہے،ڈریپ کے کرتا دھر اس کام میں ملوث ہو سکتے ہیں،ادارے کو ایسی کالی بھیڑوں کی تلاش کرنا ہو گی،ورنہ عوام کی زندگیاں اسی طرح داو¿ پر لگی رہیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri