کالم

پاکستان کوخوشحال اور ترقی یافتہ بنانا ہے

وطن عزیز کی سیاست میں جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جسے ہم جمہوری جماعت کہہ سکتے ہیں جہاں خاندانی نظام نہیں بلکہ میرٹ پر لوگ محنت کے بل پر جماعت میں نمایاں مقام حاصل کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی میں جہان میرٹ کا نظام ہے وہیں اس کا منشور بھی اسلامی اصولوں کے تابع ہے۔ جماعت اسلامی کا اولین مقصدپاکستان کو اسلامی، جمہوری، خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنانا ہے۔ سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے انتخابات 2024 کےلئے اپنی جماعت کا چودہ نکاتی مشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن و سنت کی بالادستی کے مطابق پاکستان اسلامی جمہوری،خوشحال ترقی یافتہ ہوگا۔ غیر اسلامی قوانین،جاگیر داری،سودی معیشت، کرپشن،فحاشی وعریانی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے حتمی، اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل نوکی جائے گی۔اسلامی احکامات ، آئین،جمہوریت اور سول حکومت کے تحفظ کیلئے پارلیمنٹ کی بالادستی،الیکشن کمیشن کی انتظامی مالیاتی،عدالتی خود مختاری، متناسب نمائندگی، 62-63پر عمل کےلئے آزاد خود مختار کمیشن اور قانون کی یقینی حکمرانی ہوگی۔ اداروں کی سیاست میں مداخلت ختم، ہر ادارہ صرف اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرے گا ۔ پاکستان کو آئی ایم ایف بیرونی قرضوں،غیر ملکی غلامی سے آزاد کرانے کا عزم ہے۔اسلامی اقدار ختم نبوت۔ ناموس رسالت پرعالمی دباو¿ سے انکار اور آزادی فلسطین وکشمیر کا محافظ عالم اسلام کی قیادت کرتا ہوا ملک بنے گا۔ تمام عالمی معاہدات کی پارلیمنٹ سے لازمی منظوری ہوگی ۔ سراج الحق صاحب کا کہنا تھا کہ زراعت، صنعت،برآمدات کو ترقی اور زرمبادلہ کو بڑھانے والی اسکیمیں جاری کرکے معیشت مضبوط کریں گے۔ جاگیر داروں امیروں پر آمدن کے مطابق ٹیکس، کاروباری طبقہ کے لیے شرح ٹیکس میں کمی،ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا۔بدعنوان عناصر کے لیے موت اور عمر قید سمیت سخت سزائیں دی جائیں گی۔منشور میں واضح کیا گیا کہ مہنگائی ختم،جی ایس ٹی صرف5فیصد تک،درمیانی واسطے کم کرکے سستے بازاروں کے ذریعہ کسان و صارف کو فائدہ، تنخواہوں اور پنشنز میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ ہوگا۔ زکوٰة و ع±شر کے مکمل نفاذ کے ذریعہ ایک کروڑ خاندانوں (اوسطاً5/6افراد)کو باعزت طریقہ سے دو لاکھ روپے سالانہ کی مدد دیں گے۔ ہائیڈرو یعنی پن بجلی کے لیے نئے ڈیم،وِنڈ ٹربائن،شمسی توانائی کے پینل کی تیاری کے لیے پ±رکشش ترغیبات دی جائیں گی۔تمام سرکاری عمارتوں میں سولر، 50لاکھ مستحق گھروں کو سولر کِٹ سستی اور قسطوں پر دیں گے۔بجلی و گیس بلوں میں شامل ٹیکس،غیرمتوازی سلیب، بجلی چوری،سرکاری و غیر سرکاری نادہندگی ختم کرکے بلوں میں 20فیصد کمی کریں گے۔ ہر مستحق خاندان کو 100یونٹ بجلی مفت ہوگی۔ سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ تعلیم یافتہ پاکستان بنانے کےلئے ضروری ہے کہ تعلیم کو بنیادی حق تسلیم کیا جائے۔ سوفیصد خواندگی،میٹرک تک تعلیم لازمی اور مفت یکساں نظام تعلیم،اسلامی تعلیمات او رقرآن باترجمہ لازمی ہوگی۔50نئی یونیورسٹیاں ، تعلیمی بجٹ GDP کا5% اعلیٰ تعلیم کے لیے بلا سود قرضے،مخلوط نظام تعلیم کا خاتمہ،تعلیمی ادارے منشیات سے پاک، طلبہ یونین بحال۔اردو ذریعہ تعلیم اور سرکاری دفتری و عدالتی زبان ہو گی۔مقابلہ کے امتحان اردو میں بھی ہوں گے۔ یوتھ بنک کے ذریعہ50لاکھ جوانوں کوبلاسود کاروباری قرضے۔زرعی گریجویٹس کو آباد کاری کے لیے لیز پر بنجر رقبہ الاٹ۔”بنو قابل“پروگرام کے تحت جوانوں کو آئی ٹی فری ٹریننگ۔ سستے انٹرنیٹ کنکشن و لیب ٹاپ کمپیوٹر فراہم کئے جائیں گے۔کھیل کے میدانوں میں اضافہ، سیاسی و انتخابی عمل میں جوانوں کی شرکت، یوتھ پارلیمنٹ کا قیام۔صحت کے میدان میں تمام ہسپتالوں میں 24گھنٹےOPDاور ایمرجنسی سروس مہیا،مستحقین کیلئے 6 امراض (دل، گردہ، ہیپاٹائٹس،کینسر،ایڈز،ٹی بی، منشیات)کامفت علاج، تمام ہسپتالوں میں تمام امراض کے اسپیشلٹ ڈاکٹر مقرر۔اضلاع کی سطح پر برن یونٹس کی تعمیر بھی منشور میں شامل ہے۔ صحت بجٹ میں 50فیصد اضافہ، طب نبوی،ہومیو پیتھی وہربل طریقہ علاج کی مکمل سرپرستی ہوگی۔ کسانوں کو بجلی پانی،ڈیزل کھاد زرعی آلات سستے داموں میسرہوں گے۔ خریداری کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔فی ایکٹر پیداوار دوگنامائیکرو فنانسنگ کے ذریعہ10لاکھ کسانوں کو سولر زرعی ٹیوب ویل فراہم ہوں گے۔بے زمین کسانوں کو غیر آباد سرکاری زمینیں پانی کی سہولت کے ساتھ آباد کاری کے لیے فراہم کی جائیں گی۔ دیہی علاقوں میں ایگرو بیسڈ انڈسٹری وڈیری فارمنگ،ماہی گیری و پولٹری کو فروغ دیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے وہ حکمرانی کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ کرپشن سے کمائی گئی دولت کی بنیاد پر جعلی سٹیٹس کے حامل ٹولہ کے دن گنے جاچکے ہیں۔ باشعور عوام بیدار ہو گئے ہیں لہذا 8فروری کوظلم و ناانصافی کے سومنات پاش پاش ہوجائےں گے۔خاندانوں کی بادشاہت کی بجائے اب عوام کو حق حکمرانی دیا جائے۔ جن پارٹیوں کے اندر جمہوریت نہیں وہ ملک میں مستحکم جمہوری نظام نہیں چاہتیں، ان کے لیے سٹیٹس کو میں ہی زندگی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri