ایک اخباری خبر کے مطابق انسانیت دشمن اسرائیل کی ایک نئی قبیح حرکت کا انکشاف ہواہے۔اسرائیلی کمپنی پاکستان میں غیرقانونی ہدف سازی سے عوام کی پرائیویسی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش بے نقاب ہوئی ہے۔مشہور و معروف انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فرم انٹلیلیکسا کاتیار کردہ پریڈینر پاکستان میں متعدد افراد کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کے وکیل پرپریڈیز حملہ کی کوشش کی تصدیق سامنے آئی ہے۔تحقیق کے مطابق کمپنی موبائل ڈیوائسز سے فائدہ اُٹھا کر صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوںاور سول سوسائٹی کے اراکین کی نگرانی کو ممکن بناتی ہے۔ کمپنی کے پاس حکومتی دفاتر میں موجودپریڈیز صارف سسٹم تک رسائی بر قرار رکھنے کی صلاحیت موجود تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پریڈیز کے ذریعے جمع ہونے والا حساس ڈیٹا بھی اسرائیلی کمپنی کی دستر س میں رہتا تھا۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے صحارفین کو گوگل نے اسپائی ویئر حملہ کے ممکنہ ہدف پر وارننگ بھی جاری کی۔ آج ہی کے اخبار میں یہ بھی ایک اچھی خبر آئی ہے کہ حکومت پاکستان نے مصنوعی ذہانت کے دور میں سائبر حملوں اور ڈیٹا چوری جیسے خطرات کا تحفظ مشن قومی سلامتی اہم ریاستی اداروں کے ڈیٹا اور حساس معلومات کے تحفظ کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں اور وزارت آئی ٹی نے پاکستان کے سائبرسیکورٹی انفرسرااسٹرکچر کے جامع آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے اور نیشنل سائبر سیکورٹی پالیسی ٢٠٢١ء کے حوالے سے نظرثانی کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے عالمی کنسٹلنگ فرم کی خدمات لی جائیںگی۔ کنسلٹنگ فرم کی فریم ورک اور قانونی فریم ورک بھی تیار کرے گا۔ اور کنسلٹنگ فرم پاکستان کے سائبر سیکورٹی انفرا اسٹرکچر میں عالمی معیار کے مطابق بہتری کے لیے سفارشات پیش کریگی،ایک اور انسانیت دشمن حرکت کہ لبنا ن کے حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے دوران اسرائیل کی انسانی دشمنی کا ایک عجیب وغریب انکشاف ہوا تھا۔پیجر بنانے والی ایک کمپنی کو بھاری رشوت دے کر اس بات پر تیار کیا کہ پیجرز کی ایک لاٹ میں بارود نصب کر دیا جائے اور اس باردود کو پھاڑنے کا سسٹم اسرائیل کو مہیا کر دیا جائے۔ سازش سے ان پیجرز کی لاٹ کو لبنان میں حزب اللہ کو سستے داموں یا کسی اور سازش سے سپلائی کیا گیا۔اسرائیل حزب اللہ جنگ جب زور پر تھی توایک خاص وقت میں ان پیجرز کو اسرائیل فوج نے اُڑایا گیا۔ جس سے حزب اللہ کے کافی لوگ شہید و زخمی ہوئے۔ اس بد عہد اسرائیلی قوم نے اپنے پیدا کرنے والے رب سے وعدہ خلافی کی۔ اللہ نے سزا کے طور پر انہیں بندر اور خنزیر بنا دیا۔ پھر بھی یہ ظالم اور اللہ کی دھتکاری ہوئی قوم باز نہیں آئی۔ انسانیت کو نقصان پہنچانا اس کا مشغلہ بن گیا۔جس کو غزہ میں محصوم بچوں کو بے گناہ شہید کرنے کو بین الاقوامی میڈیا نے رپورٹ کیا۔ فلسطینیوں کے ساتھ ان کے رویے نے ان کو دنیا کے سامنے بل لکل ننگا کر دیا ہے۔ ساری دنیا اسرائیل کے خلاف ہو گئی۔ دو ہزار سالوں سے دنیا میں ماری ماری پھرنے والی یہودی قوم کو بلفور معاہدے کے تحت مسلم دشمنی میں، نصاریٰ نے فلسطین میںآباد کیا ۔ پہلے یورپ کے تمام ملکوں نے یہود کی سازشوں کی وجہ سے اپنے اپنے ملکوں سے نکالاتھا۔ جرمنی کے عیسائی ہٹلر نے تو حد کر دی۔ ان کی اکثریت کو گیس کی بھٹیوں میں ڈال کر ختم کیا۔ کچھ کو نمونے کے طور پر زندہ چھوڑا ۔یہودی اپنے کرتوتوں پر پردہ ڈال کر اس کو ہولو کاسٹ کہتے ہیں۔ جو حرکت ہٹلر نے یہودیوں سے کی تھی، وہ ہی کچھ یہودیوں نے فلسطین میں آکر فلسطینیوں پر شروع کر دیا۔ فلسطینیوںکو گھروں سے بے گھر کر دیا۔ کچھ فلسطینی اردگرد کے مسلمان ملکوں میں بھاگا دیے۔ کچھ کو دنیا کے دیگر ملکوں میں تتربتر کر دیا۔ جو فلسطین میں رہ گئے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔ گھروں سے نکال کر انہیں خیموں والے کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیا۔ ان خیموں پر بھی ہر روز بمباری کا معمول بنایا ہوا ہے۔جو مزاحمت کرتے ہیں انہیں جیلوں میں عمر قید کے لیے بند کیا ہوا ہے۔ کچھ کو جعلی عدالتی کاروائی کر کے سزائے موت سنا کر تختہ دار پرچھڑا دیا۔ اسرائیل غزہ جنگ دو سال میں اسرائیل جیل میں قید فلسطینی اسرائیل کے تشدد کی وجہ سے ایک سو دس قیدی شہید ہوگئے۔ ظالم اسرائیل کی پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا ہے، کہ اسرائیل جیل میں قید فلسطینیوں کو پھانسی دے دی جائے۔ ویسٹ بنک بھی ایک قسم کا قید خانہ ہے۔فلسطینیوں کو اس میں محصور کیا ہوا ہے۔ وہاں ایک پپٹ حکمران محمود عباس کو میونسپلٹی کمیٹی جتنے اختیار دے کر بٹھایا ہوا ہے۔آ ئے دن ویسٹ بنک کی فلسطینی آبادی پر بھی بمباری کرتا رہتا ہے۔ گھروں سے بے گھر کرنے کی کی کاروائیاں اب بھی جاری ہیں۔ اقوام متحدہ نے نئی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہوا ہے۔ پھر بھی نئی بستیاں بسانے کے لیے پارلیمنٹ میں اربوں ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ اسرائیل نے ١٩٦٧ء کی جنگ میں پڑوسی مسلمان ملکوںکے علاقوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ نیل سے فرات تک کے مسلمان ملکوں پر قبضہ کر کے گریٹر اسرایل بنانے کے مشن پر گامزن ہے۔ غزہ کی چالیس کلومیٹر لمبی اور بارہ کلو میٹرچھوڑی پٹی میں اسماعیل ھنیہ نے جمہوری طریقے سے الیکشن جیت کر اپنی جمہوری حکومت بنائی۔ وہ غزہ کا وزیر اعظم منتخب ہوا۔ تو اسے اپنے پپٹ محمود عباس سے ختم کرا دیا۔ کئی سالوں سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔غزہ والوں کو باہر کسی قسم کی امدادنہیں آنے دیتا تھا۔ دنیا غزہ کو بے بس پچیس لاکھ انسانوں کی جیل کہتے تھے۔ ایک دفعہ ترکی نے خوراک اور دوائیوںغزہ کے محصورین کی لیے بحری جہاز”فریڈم فریٹیلا” کے ذریعے امداد پہنچانے کی کوشش کی۔ مگر اسرائیل نے غزہ سے پہلے ہی بین الالقوامی سمندر میں اپنی فوج سے اس پر حملہ کر دیا۔ اس میں سوار کئی ملکوں کے صحافیوں کو شہید و زخمی کیا۔ترکی نے اسرائیل سے شدید اختلاف کیا۔ اس سے اپنے سفارتی تعلوقات ختم کرنے کی دھمکی دی۔ بعد میں اسرائیل نے ترکی سے معافی مانگی تھی۔ غزہ والوں نے اسرائیلی مظالم سے تنگ آکر اور اس کے مظالم کا بدلہ لینے کے لیے خفیہ طور غزہ میںسرنگوں کا بچھایا ۔ اسی کے اندر اسلحہ خانے اور یاسین ۔١٠٥ ٹینک شکن میزائیل تیار کیے۔ پھر ٧اکتوبر کو شیخ احمد یاسین شہید اور عزالدین شہید کے اسلامی طرز پر تیار ہونے والے حماس مجاہدین نے قہر بن کر ہوائی،زمینی ، اور بحری راستوں سے یک باریگی سے حملہ آور ہوئے۔ڈوم سیکورٹی حصار توڑتے ہوئے بارہ سو یہودیوں کو جہنم واصل کیا، دوپچاس کو اپنی قیدی چھوڑانے کے لیے یرغمال بنالیا۔ اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ اللہ نے ظالم اسرائیل پر حماس کو فتح نصیب فرمائی۔ اسرائیل کاغرو توڑا۔ اس نے اپنی فوج کو ناقابل تسخیر مشہور کیا تھا یہ غرور بھی توڑا۔ڈوم دفاحی سیکورٹی نظام پاش پاش ہوا۔ سارے غزہ کو ملیا میٹ کر دینے کے باوجود بھی جنگ سے حماس کو نہ شکست دے سکا۔ نہ جنگ سے اپنے یرغمالی رہا کرا سکا۔ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود حماس اللہ کے بروسے پر ڈٹا رہا۔ بلا آخر آٹھ اسلامی ملکوں کی ضمانت پر حماس امن معاہدے پر تیار ہوا۔ اسرائیل کے غزہ سے مکمل نکلنے اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے حماس نے اسرائیل کے یرغمالی آزاد کیے۔ اللہ نے جہادیوں کو فسادیوں پر فتح نصیب کی۔ حماس ایک مسلمان کی طرح معاہدے پر قائم ہے۔ اسرائیل حسب سابق معاہدے کے خلاف درزی کر رہا ہے۔ دوسرے مرحلے پر مذاکرات سے بھاگنے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔ حماس کے سیاسی سپوک پرسن خلیل الحیا نے بیان جاری کیا ہے۔ کہا کہ ہم ہتھیار اُس وقت پھینکیں گے جب اسرائیل معاہدے کے مطابق ہمارے ملک غزہ سے مکمل نکلے گا۔ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے سامنے ہتھیار ڈالیں گے۔ دنیا کی کوئی طاقت ہم سے ہتھیار نہیں ڈلوا سکتی۔ہم بین لاقوامی امن فورس جو جنگ بندی کی نگرانی اور سرحدوں کی نگرانی کرے گی کا ساتھ دیں گے۔ انشاء اللہ۔

