اداریہ کالم

پاک آذربائیجان کامختلف شعبوں میں کاروباری حجم بڑھانے پراتفاق

idaria

وسط ایشیائی ممالک کو اللہ نے معدنی دولت سے نوازرکھا ہے ان میں تیل ،گیس، پانی ،فروٹ اور دیگرشامل ہیں یہ تمام ممالک اسلامی ہیں اور ان کاجھکاﺅپاکستان کی طرف ہے ۔ان ممالک کے ساتھ کاروباری تعلقات بڑھا کراورکاروباری حجم میں اضافہ کرکے ہم قیمتی زرمبادلہ بچاسکتے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومت بھی اسی پالیسی پر کارفرماہے کہ خطے کے پڑوسی ممالک کے ساتھ کاروباری حجم کو وسعت دی جائے اور ان سے بارٹرز سسٹم کے تحت معدنی دولت کے ذخائر کو استعمال میں لاکرپاکستانی عوام کو سہولت بہم پہنچائی جاسکے ۔ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کے دو روزہ سرکاری دورہ کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کی قیادت کے درمیان توانائی، زراعت، ٹرانسپورٹ، دفاع، سرمایہ کاری وتجارت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق ہوا ہے۔آذربائیجان پاکستان کو رعایتی نرخوں پر ایل این جی فراہم کرے گا اور آئندہ ماہ سے ایل این جی کارگو پاکستان آنا شروع ہوجائیں گے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کو باکو میں ملاقات میں آگاہ کیا کہ کابینہ نے آذر بائیجان سے ایل این جی پاکستان لانے کی منظوری دےدی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ چھ ماہ سے اس ڈیل پر کام کر رہے تھے، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اس ڈیل پر باضابطہ عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔باکو میں آذربائےجان کے الہام علیوف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آذربائےجان سے تعلقات کے فروغ کو اہم سمجھتے ہیں، عصر حاضرکے چیلنجز سے نمٹنے کےلئے ملکر کام کرنا ہوگا ،روس یوکرین تنازعے کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوا،آزربائےجان کو چاول کی برآمد میں اضافہ چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی تائےد کرنے پر آذر بائےجان کے شکر گزار ہیں، امید ہے جلد مقبوضہ وادی کے عوام حق خوداردیت حاصل میں کامیاب ہو جائےں گے۔، آذربائےجان قدرتی وسائل سے مالا مل ملک ہے ، آذر بائےجان اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہےں، اس وقت عالمی مہنگائی کی وجہ سے بے پناہ مسائل کا سامنا ہے اور موجودہ دورکے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا ، پاکستان کو توانائی بحران کا سامنا ہے،آذر بائیجان کے صدر کی محنت ، اور نظریے کا قائل ہوں،آذر بائیجان سے دو طرفہ تجارت کے حجم میں میں اضافے کا خواہاںہوں ۔ آذر بائےجان کو پاکستان میں توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں،پاکستان میں سولر انرجی کے شعبے میں بہت مواقع ہیں ، پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کرنے کے اقدامات کو سراہتے ہیں ۔ مسئلہ کشمیر پر آذربائےجان کے موقف کو سراہتے ہیں ،آذربائےجان نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کے موقف کی تائےد کی ہے جس پر ہم شکریہ ادا کرتے ہیں ، مقبوضہ وادی کے عوام 7دہائےوں سے بھارتی بربریت کا شکار ہیں۔امید ہے جلد مقبوضہ کشمیر اپنی خودارادیت حاصل کر لے گا، آئے روز مقبوضہ وادی میں معصوم کشمیریوں کی لاشیں ملتی ہیں عالمی برادری کو اس کانوٹس لینا چاہیئے،آذربائےجان کو چاول کی برآمد میں اضافہ چاہتے ہیں،پاکستان کے باسمتی چاول جلد باکو کے عوام کےلئے دستیاب ہوں گے ۔آذر بائیجان توانائی میں خود کفیل ہے ،روس یو کرین تنازع کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوا، آذر بائےجان کی اےئر لائن اسلام آباد کےلئے پروازیں شروع کر رہی ہے ۔ گوادر کے ذریعے تجارت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ۔ صدر آذر بائےجان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے امید ہے وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ اس موقع پر صدر آزربائیجان الہام علیوف نے کہا کہ دونوں ممالک نے باہمی تجارت میں اضافے پر اتفاق کیا ہے دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مواقع موجود ہےں ، خطے کے مسائل اور باہمی تعاون کے فروغ پر بات چیت ہوئی دونوں ممالک کے درمیان پروازوں میں بھی اضافہ کریں گے ، آزربئجان میں750 پاکستانی طالبعلم پڑھ رہے ہیں، دونوں ممالک عوام کی بہتری کےلئے ملکر کام کریں گے ، تعلیم، دفاع سمیت دیگر مختلف شعبوں میں کام کریں گے، متعدد وفود پاکستان کا دور ہ کریں وزیراعظم کا مشکور ہوں انہوں نے دورہ کیا، دفاعی صلاحیتوں کےلئے مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ کیاجائے گا۔
عوام مزیدمہنگائی کے ہرگزمتحمل نہیں ہوسکتے
پاکستان کی معیشت ابھی تک آئی ایم ایف کے شکنجے کے درمیان گھوم رہی ہے اور حکومت بھی آئی ایم ایف سے امید لگائے بیٹھی ہے ،ہوناتو یہ چاہیے کہ پاکستان کو اب دوست اور پڑوسی ممالک پرانحصار کرکے آئی ایم کوخیربادکہہ دیناچاہیے مگر عوام اب مزیدمہنگائی کے ہرگزمتحمل نہیں ہوسکتے ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک اجلاس میں کمیٹی ممبران کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے کی کوششیں جاری ہیں، آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے اور پھر مذاکرات کریں، ہمارے خلاف جیوپولیٹکس ہو رہی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے، آئی ایم ایف کی ہربات نہیں مان سکتے پاکستان ایک خودمختارملک ہے،ہم نے ملکی مفادات کو پہلے دیکھناہے،ہمیں پتا ہے کہاں سے کتنا ٹیکس اکٹھا کرنا ہے ،آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو ملک چلتا رہے گا، آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کرسکتے، اگر آئی ٹی میں روزگار نہیں بڑھائیں گے تو کیا 0.29فیصد شرح نمو پر رہیں؟ آئی ایم ایف کی ٹیم 3 ماہ تک پاکستان نہیں آئی ہے انہوں نے کہاکہ پروگرام میں تاخیر کی وجہ پیشہ وارانہ نہیں ہے نواں اقتصادی جائزہ نومبر 2022 کے پہلے ہفتے میں ہونا تھا انہوں نے کہا کہ لگتاہے کہ پاکستان کوسری لنکابناکربات چیت کی جائےگی ہم آئی ایم ایف کی ہربات نہیں مان سکتے ہیں ۔ آئی ایم ایف کو چھوٹی سی ٹیکس استثنیٰ بھی چ±ب رہی ہے،پاکستان نے بانڈسمیت کسی عالمی ادائیگی میں تاخیرنہیں کی ہے آئی ایم ایف چاہتاہے کہ ہم ٹیکس استثنیٰ نہ دیں،ٹیکس چھوٹ نہیں دیں گے تو شرح نموکیسے بڑھے گی اور اگرریونیونہیں آئےگاتوملک کیسے چلے گا۔ ہمیں بیرونی اخراجات اپنی چادر کے اندر رہ کر کرنے چاہئیں ، بیرونی اکاو¿نٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے اخراجات کرتے تو ستر ارب سے بڑھ کر ایک سو ارب ڈالر تک نہ جاتے، میں کئی سال سے مالی ڈسپلن کی بات کررہا ہوں، لیکیوڈیٹی کرنچ ہماری پرابلم ہے اس کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اب ایم ڈی آئی ایم ایف نے ایک دو ہفتے پہلے بیان دیدیا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہورہا۔ کرنسی کی اسمگلنگ کو ہر صورت روکنا ہے، اس کیلئے کریک ڈاو¿ن کرنا ہے۔۔
کراچی کانیامیئراورعوامی مسائل
پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب پہلے میئر کراچی منتخب ہوگئے، حافظ نعیم الرحمن کو 13ووٹوں سے شکست ہوگئی، انتخاب کے دوران پی ٹی آئی کے 30ارکان غائب رہے، مرتضیٰ وہاب کو 173، حافظ نعیم الرحمن کو160 ووٹ ملے، پیپلزپارٹی کے چیئرمین وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر جیالے منتخب ہونے کو پارٹی کےلئے ایک تاریخی کامیابی اور اس پیش رفت کو پورے پاکستان کی فتح قرار دیا ہے۔ جماعت اسلامی نے الیکشن مسترد کرتے ہوئے دھاندلی سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا، دوسری جانب میئر کے الیکشن کے موقع پر آرٹس کونسل کے باہرجماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکن آمنے سامنے آگئے، ہاتھا پائی، شدید پتھراﺅکے نتیجے میں متعددافراد زخمی ہوگئے جبکہ علاقہ میدان جنگ بن گیا۔یقینا کراچی کومسائل کے گرداب سے نکالنا اور اس کو روشنیوں کاشہربنانانئے چیئرمین کےلئے چیلنج سے کم نہیں ہے مگر ان کا عزم ہے کہ وہ شہرِ قائد کو حقیقی معنوں میں عروس البلاد بنائینگے ۔ کراچی کی ہر گلی، محلے اور علاقے کے بلدیاتی مسائل بلامتیاز حل کریں گے۔پیپلز پارٹی کے تمام منتخب نمائندوں کے کندھوں پر اب بھاری ذمہ داریاں ہیں، یقین ہے کہ جیالے ماضی کی طرح اس بار بھی اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں نبھاکرایک نئی تاریخ رقم کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri