کالم

کیڑے مکوڑوں پر مزید ٹیکس

rohail akbar

نگران حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے پٹرول اور ڈیزل پر لیوی کی شرح میں اضافہ کر تے ہوئے پٹرول پر ڈیولپمنٹ لیوی بڑھا کر 60 روپے اورڈیزل پر 50 روپے فی لیٹر کے حساب سے پٹرولیم لیوی کر دی گئی ہے حکومت اس سال عوام سے پٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے وصول کریگی مقروض قوم کے خون سے نچوڑے گئے ان اربوں روپے سے حکومت اور انکے کارندے مفت میں عیاشیاں کرینگے غیر ملکی دورے بھی ہونگے پارٹیاں بھی ہونگی کھابے بھی چلیں گے اور موج مستی بھی ہوگی جبکہ ملک میں عوام کو دورے پڑے ہوئے ہیں خودکشیاں ہورہی ہیں مگر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑیگا وہ اس لیے کہ عوام کی حیثیت کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں جس وقت اور جہاں جس کا دل کرتا ہے وہ مسل دیتا ہے اس وقت تو ویسے بھی ملک پرعملاآئی ایم ایف کی حکومت ہے حکمران بجلی کے بلوں میں عوام کوریلیف دینے کےلئے آئی ایم ایف سے اجازت مانگ رہے ہیں اور انہوں نے انکار کردیاکیاہم آئی ایم ایف کی اجازت کے بغیراپنی عوام کوریلیف بھی نہیں دے سکتے؟ بجلی کے بعدعوام پرپٹرول بم بھی گرا دیا گیا حکمران طبقہ بار بار عوام پر آئی ایم ایف کی ایما پر پٹرول اور بجلی بم گرارہا ہے لیکن ا ن کی عیاشیاں ختم نہیں ہورہی مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے نوجوان ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں اور ایسے حالات میں کوئی لیڈر عوام کے ساتھ نہیں جو ساتھ تھا اسے جیل میںبند کیا ہوا ہے ۔امیر جماعت اسلامی نے 2ستمبر کو پہیہ جام ہڑتال کی کال دے رکھی ہے لیکن انکی کال سے پہلے ہی مہنگائی سے تنگ آئے ہوئے لوگوں نے جمعہ کے روز ہی ہڑتال کا سماں بنا دیا اسلام آباد، پشاور،کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں تاجروں نے دکانوں اور بازاروں کو تالے لگادیے سکھر ، وہاڑی ، رحیم یار خان، بہاول نگر اورمظفرگڑھ میں بھی تاجروں نے دکانیں نہیں کھولیں آزاد کشمیر میں بھی جمعہ کے روز تاجروں نے دوکانیں بند رکھیں مظفرآباد، ہٹیان بالا، گڑھی دوپٹہ،چکوٹھی، جہلم ویلی،نیلم ، اٹھ مقام اور تاﺅبٹ سمیت کئی شہروں میں بھی شٹر ڈاﺅن ہڑتال کرکے شہریوں نے ٹائروں کو آگ لگا کر غصہ نکالا ملک بھر میں ہونےوالی شٹر ڈا¶ن ہڑتال موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کےخلاف عدم اعتماد ہے انہی حکمران طبقات نے عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا ہے معاشی بحران نے ملک اور عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ہر حکمران اپنی عیاشی کیلئے عوام سے قربانی چاہتا ہے لیکن اپنی عیاشیاں ختم نہیں کررہے بجلی بلوں کے بعد پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی بھرمار ہے کوئی اور نام نہیں ملا تو ”مزید ٹیکس“ کے نام سے ٹیکس ڈال دیا گیا بجلی کی قیمت سے کئی گنا زیادہ ٹیکس وصول کیے جا رہے ہیں قوم کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے ایسے لگتا ہے کہ واپڈا کے ذریعے پوری حکومت چلائی جا رہی ہے اور حکمران خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں اور عوام مہنگائی کے ہاتھوں خودکشیوں میں مصروف ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ عوام کا ہاتھ اپنا گلہ دبانے کے بجائے حکمرانوں کی طرف ہو اور ان سے پوچھیں کہ ہمیں کیوں مرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جمہوری نظام میں حکمران عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں ہمارے حکمران کمفرٹ لیول سے باہر نکلیں سارا بوجھ عوام پر ڈالنے کی بجائے کچھ بوجھ خود بھی برداشت کرلیں اگرعوام غضبناک ہوئی توپھران کے عیش و عشرت کا نظام تلپٹ ہو جائیگاعیش و عشرت سے یاد آیا کہ سابق حکومت نے جاتے جاتے اپنے لوٹ مار کے کیس ختم کروادیے لیکن اس پر سپریم کورٹ میں بھی کیس چل رہا ہے جنہوں نے سرکاری خزانہ جی بھر کے لوٹا اور پھر قانون سازی کرکے اپنے آپ کو فائدے پہنچا لیے اس ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی شامل ہیں،خورشید انور جمالی، منظور قادر کاکا اور خواجہ انور مجید کے نیب مقدمات منتقل ہوئے جعلی اکاﺅنٹس کیس کے مرکزی ملزم حسین لوائی کا کیس بھی نیب کے دائرہ کار سے نکل گیاآصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس احتساب عدالت نے ترامیم کے بعد واپس کر دیا جبکہ اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید کیخلاف نیب کیس بھی احتساب عدالت سے واپس ہوگئے اس سال مجموعی طور پر 22 مقدمات احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے جبکہ ترامیم کی روشنی میں 25مقدمات دیگر فورمز کو منتقل کر دیے گئے نیب ترامیم کے بعد بین الاقوامی قانونی مدد کے ذریعے ملنے والے شواہد قابل قبول نہیں رہے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے بنچ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل ہیں نظام انصاف کی باتیں ہو رہی ہیں تو امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی کل سکھر ہائیکورٹ بار میں کہی جانے والی ایک بات بھی دھراتا چلوں جس میں انکا کہنا تھا کہ انگریز کے زمانے میں قانون کی خلاف ورزی پر سزا ملتی تھی لیکن ہمارے یہاں ایک شخص کے مقدمے کا 45 سال بعد فیصلہ سنایا گیا تو وہ شخص فیصلہ آنے سے 5 سال قبل ہی مرچکاتھا ہمارے یہاں عدالتوں میں انصاف بکتا ہے اور انصاف کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں اس بات کا اعتراف ہم سے زیادہ تو خود ججز کر چکے ہیں ہمارے یہاں ایک نہیں دو پاکستان ہیں وی آئی پیز اور اشرافیہ کےلئے ایک پاکستان تو عام اور غریب لوگوں کےلئے دوسرا پاکستان جہاں پر لوگوں کو کوئی سہولت نہیں جہاں پر لوگ بھوکے مررہے ملک میں امن و امان کا قیام خواب بن کر رہ گیا میں اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتا ہوں مجھ پرژوب میں حملہ ہوا تو وزیر اعظم شہباز شریف نے جلد حقائق سامنے لانے کی بات کی حقائق تو سامنے نہ آسکے لیکن ان کی حکومت چلی گئی باب السلام سندھ میں اس وقت امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے لوگ دن دیہاڑے اغوا ہورہے ہیں ڈکیتی اورلوٹ مار کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں پندرہ سال تک پیپلزپارٹی نے سندھ میں حکومت کی لیکن وہ سندھ کے لوگوں کو امن تک نہ دے سکی۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے بھی اپنی عوام کے ساتھ محبت کا حق ادا کرتے ہوئے بجلی کے اضافی بلوں پر وفاقی حکومت پر واضح کیاہے کہ آئی ایم ایف ہمارا ایشو نہیں ہے وفاقی حکومت ہمارا شیئر اور ہائیڈرل منافع ادا نہیں کررہی ہم پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں حکومت اس قدر بوجھ نہ ڈالے کہ یہ محبت آنےوالی نسلوں میں باقی نہ رہے وفاقی حکومت نے اپنے بقایاجات کی مد میں آزاد کشمیر کے بجٹ سے 61 ارب روپے کی کٹوتی کی ہے لیکن خالص ہائیڈرل منافع میں سے اپنے حصے کے 400 ارب روپے ادا کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی آخر میں اتنا بتا دوں کہ سندھ میں اس وقت حالات واقعی خراب سے خراب تر ہیں ایک طرف حکومت لوٹ رہی ہے تو دوسری طرف ڈاکو لوٹنے میں مصروف ہیں جبکہ اسکے مقابلہ میںپنجاب کی صورتحال تسلی بخش ہے نگران وزیراعلی محسن نقوی نے صوبہ میں امن وامان پر بہت حد تک قابو پایا ہوا ہے ۔
٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri