حلقہ احباب سردار خان نیازی

گرین پاکستان ،ہم سب کا پاکستان

گرین پاکستان کے حوالے سے سجی تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خطاب نے چار چاند لگا دیے۔ سپہ سالا ر نے جو باتیں کیں، وہ دل کو چھو گئیں۔ کاش کسی اور نے بھی اس سے پہلے پاکستان کے زرعی پوٹینشل کو اسی سنجیدگی سے لیا ہوتا تو اس کی تقدیر کچھ ا ور ہو چکی ہوتی۔
میں اگر چہ برطانیہ سے تعلیم مکمل کر کے لوٹا تو گا¶ں کی بجائے شہر کا ہو کر رہ گیا اور صحافت کے میدان کا انتخاب کر لیا لیکن گا¶ں سے میرا گہرا تعلق ہے،زراعت کے شعبے کی صلاحیت کو اچھی طرح جانتا ہوں اور اس تلخ حقیقت سے بھی واقف ہوں کہ اس شعبے کو کس طرح نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ اعلی منصب پر فائز کسی شخصیت نے اپنی دھرتی سے جڑے حقیقی معاشی امکانات پر بات کی ہے اورر صرف بات ہی نہیں کہ بلکہ پوری منصوبہ بندی بھی ان کے ساتھ ہے۔
زراعت کے ساتھ پاکستان میں سوتیلا سلوک ہوا ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور یہ ز رعی ملک گندم روس سے اور چینی اور کپاس بھارت سے خریدتا رہا ہے۔دستیاب اعدادو شمار کے مطابق : ” اس عشرے کے تین سالوں میں جتنی رقم ہم نے چین اور سعودی عرب سے قرض لی اس سے دگنی رقم کی پاکستان نے چند سال پہلے صرف ایک ڈیڑھ سال کے دورانیے میں چینی اور گندم خریدی تھی۔ پاکستان کے پاس 21 ملین ہیکٹر قابل کاشت زمین ہے اور توجہ کے ساتھ تھوڑی جدت کے ساتھ اس صلاحیت کو دگنا کیا جا سکتا ہے۔اسرائیل اپنی خوراک میں خود کفیل ہو چکا ہے جب کہ اس کے پاس صرف 2 فیصد زمیں قابل کاشت ہے۔ہماری 40 فیصد کے قریب قابل کاشت ہے لیکن اس کے باوجود ہم اربوں ڈالر کی گندم اور چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اسرائیل کا 60 فیصد صحرا ہے اور 40 فیصد بارانی جب کہ پاکستان کے پاس دنیا کا بہترین نہری نظام اور اول درجے کی زرخیز زمین ہے اس کے باوجود عالم یہ ہے کہ اسرائیل ہر سال دس ارب ڈالر کی زرعی اشیاءدنیا کو فروخت کرتا ہے اور ہم دس ارب ڈالر کی چینی اور گندم وغیرہ خریدتے پھر رہے ہوتے ہیں۔ اسرائیل کی آبادی میں10 گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اس کی بارشیں نصف رہ گئی ہیں۔ اس کے باوجود وہ مختصر سے بارانی رقبے سے اتنی پیداوار حاصل کر لیتا ہے کہ قریب قریب خود کفیل ہو چکا ہے۔اسرائیل نے 12 فیصد کم پانی سے 26 فیصد زیادہ پیداوار حاصل کی ہے۔ اور ایک ہم ہیں کہ بارشیں بھی ہیں، دریا بھی ہیں نہریں بھی ہیں اور زرخیزز مین کی بھی کمی نہیں۔اس کے باوجود ہر سال خوراک کا بحران ہماری دہلیز پر دستک دے رہا ہوتا ہے۔ اسرائیل کا زرعی پیداوار کا تناسب اس کی آبادی میں اضافے کے تناسب سے 3 گنا زیادہ ہے پھر بھی وہ اپنی ضروریات پوری کر رہا ہے اور ہم جو کبھی گندم ،چینی اور کپاس دنیا کو فروخت کیا کرتے تھے، آج اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ صرف اس مد میں خرچ کر رہے ہیں کہ بھوک سے نہ مر جائیں اور دو وقت کی روٹی وقت پر ملتی رہے۔ اسرائیل کی ورک فورس کا صرف 3 اعشاریہ 7 فیصد زراعت سے وابستہ ہے اور وہ پھر بھی اپنی غذائی ضروریات پوری کر رہا ہے لیکن پاکستان کے کسان کل ورک فورس کا 43 فیصد ہیں لیکن پھر بھی ہم اپنی غذائی ضروریات پوری نہیں کر پا رہے۔
آرمی چیف کے خیالات سن کر میرے وجود میں سرشاری اور سکون کی کیفیات اتر آئی ہیں۔ ہر ملک کا ایک خاص پوٹینشل ہوتا ہے اور پاکستان کا پوٹینشل زراعت ہے۔ ہم نے اسے نظر اندازکیے رکھا اور معاشی بحران سے دوچار رہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ہمارے ہاں اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھا گیا ہے۔ امید ہے کہ گرین پاکستان پروگرام خوش حالی اور معاشی خود کفالت کی طرف سفر کا پہلا قدم ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri