کالم

یوم حق خود ارادیت،ظلم و جبرسے کس نے دل جیتے ہیں

گزشتہ روز جمعہ 5جنوری کو لائن آف کنٹرول کے آر پار اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے اس عزم کا اعادہ کرتے یوم حق خود ارادیت منایا کہ بھارتی ناجائز قبضے سے آزادی حاصل کرنے تک ان کی جدوجہد جاری رہے گی،بین الاقوامی برادری کو بھی یہ یاد دلایا جاتارہے گا کہ اس نے کشمیریوں سے ایک وعدہ کر رکھا ہے جو جنوری 1949سے حل طلب ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1949 میں5جنوری کے روز یہ قرار داد منظور کی تھی جس کے مطابق کشمیریوں کو یہ حق دیا جائے گا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔تنازعہ کشمیر عالمی برادری کی بے حسی کا زندہ ثبوت ہے،تقسیم ہند کے فوری بعد جب بھارت نے کشمیری عوام کی خواہشات اور مرضی کا احترام نہ کرتے ہوئے جبری جموں و کشمیر پر جبری قبضہ جمایا اور اپنی فوجیں داخل کیں تو اس کے ردعمل میں ایک جہادی تحریک نے جنم لیا جس کے نتیجے میں کشمیر کا ایک بڑا علاقہ خالی کروالیا گیا جو آج آزاد کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔بہت قریب تھا کہ پوری وادی بھارت سے آزاد کرا لی جاتی کہ بھارت نے اقوامِ متحدہ کا رخ کیا اور یکم جنوری 1948 ءکو اقوامِ متحدہ میں اس تنازعہ کو لے جا کر جنگ بند کرانے کی درخواست کی ڈالی۔ اس پر یواین او نے UNCIP کے نام سے ایک کمیشن تشکیل دیا۔جنگ بندی عمل میں آئی اور بعد ازاں 5 جنوری 1949 ءکو ایک متفقہ قرارداد منظور ہوئی جس کے تحت بھارت کو پابند کیا گیا کہ وہ کشمیری عوام کی خواہش جاننے کےلئے رائے شماری کروائے آیا وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ ۔یوں اقوام متحدہ اس تنازع کا فریق بنا۔اس قرار داد کی رو سے دونوں ممالک کو پابند کیاگیا کہ وہ ریاست جموں وکشمیر میں بر سر پیکار افواج کا انخلا کریں اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کےلئے مجوزہ کمشنر رائے شماری سے تعاون کریں تا کہ ریاست میں جلد از جلد کمیشن آزادانہ رائے شماری کا انعقاد کر سکے ۔یہ قرارداد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک ٹھوس حوالہ ہے جسے عالمی برادری نظر انداز نہیں کر سکتی ہے ۔ان قراردادوں کے ہی نتیجے میں سیز فائر ہوا ، ناظم رائے شماری اور اقوام متحدہ کے مبصرین بھی تعینات ہوئے۔مگر استصواب کا مرحلہ یو این کی چشم پوشی اور بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے گزشتہ ستر سال سے لٹکا ہوا ہے۔گزشتہ ستر سال سے ہی مقبوضہ وادی میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔بے گناہ کشمیریوں کے خون کا سارا بوجھ عالمی برادری پر ہے جس نے یواین کی قراردوں کو خود ہی بے وقت کر رکھا ہے۔ بھارت کی کیا جرات تھی کہ وہ یوں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتا اگر عالمی برادری کے نزدیک انسانی خون کی کوئی حرمت ہوتی۔یوں تو آزادی کی تحریک تقسیم ہند کے فوری بعد شروع ہو گئی تھی۔1947 ءمیں جموں میں مسلمانوں کے قتل عام سے لے کر آج تک بھارتی استبداد کے ہاتھوں لاکھوںکشمیری اپنی آزادی کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں، اوریہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ 1989 کے بعد جب آزادی کی تحریک نے زور پکڑا تو بھارت نے فوج کو کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دے دی اس کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کئے جا چکے ہیںجبکہ اس دوران 23ہزار خواتین بیوہ اور کئی لاکھ بچے یتیم ہوئے ہیں۔پاکستان اور بھارت میں اس مسئلہ پر چار بڑی جنگیں لڑی جا چکی ہیں یہ وہ بنیادی مسئلہ ہے جسے حل کئے بغیر برصغیر میں امن کا تصور بھی محال ہے۔89ءکے بعد کشمیریوں نے مسلح جدوجہد شروع کر کے بھارت کو پیغام دیا کہ وہ جان تو دے سکتے ہیں لیکن اپنے حق خود ارادیت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اس وقت وادی کا بچہ بچہ سراپا احتجاج ہے۔خصوصاً نوجوانوں نے تحریک آزادی کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔اسکی ابتدا حریت پسند نو عمر کمانڈر برہان مظفر وانی نے کی اور اس میں تیزی اس وقت آئی جب ان کی بھارتی فوج کے ہاتھوں انکی شہادت ہوئی۔
اقوام متحدہ کو اپنے ان وعدوں کا احترام کرنا چاہئے جو پون صدی پہلے کشمیریوں سے کئے گئے تھے۔ کشمیریوں کو بھارتی قابض فوج کے ذریعہ اجتماعی سزا دی جارہی ہے جس نے اس علاقے کو دنیا کی سب سے بڑی عسکری جیل میں تبدیل کردیا ہے۔اپنے غیرقانونی کنٹرول کو برقرار رکھنے کےلئے متعدد قوانین جیسے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ کو غیرمعینہ مدت کےلئے کسی بھی فرد کو من مانے طور پر گرفتار کرنے اور یہاں تک کہ کسی قانونی طریقہ کار کے بغیر ان کا قتل کرنے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ انڈین آکوپائیڈ جے اینڈ کے میں موجودہ صورتحال حالیہ تاریخ کی بدترین صورتحال ہے جہاں لوگ زندگی ، خوراک ، صحت ، اظہار رائے کی آزادی اور اسمبلی کے حقوق سمیت اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہوگئے ہیں۔ پانچ اگست 2019 سے مسلسل غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے ، مودی کی حکومت نے علاقے میں خوف اور انتشار کا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کی تکمیل تک کشمیری عوام کی خاطر خواہ اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔اس مقصد کےلئے وہ دنیا کے ہر پلیٹ فارم سے آواز بلند کر رہا ہے۔ پاکستان کا پہلے دن سے ہی اصولی موقف ہے کہ وہ ان تمام لوگوں کےلئے بات جاری رکھے گا جو غیر ملکی قبضے کا شکار ہیں۔یہی موقف پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد رہا ہے۔بھارت چاہے جتنی مرضی ہے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر لے ایک نہ ایک دن اسے کشمیریوں کا ان بنیادی حق دینا ہو گا۔چاہے وہ اسرائیلی طرز کی فوجی کالونیاںبنا ڈالے، چاہے مسلم ڈیموگرافی بدلنے کے لئے لاکھوں ہندوو¿ں کو ڈومیسائل جاری کرنے کا حربہ استعمال کر لے ،مگر کشمیری عوام کے دل مودی سرکا ر نہیں جیت پائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri