اداریہ کالم

یو اے ای قیادت کی بڑی یقین دہانی

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک بار پھر یہ یقین دہانی کر دی ہے کہ یو اے ای پاکستان میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ پورا کرے گا۔ وزیر اعظم کے دفتر سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق یہ سرمایہ کاری انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبے سمیت کئی شعبوں میں کی جائے گی۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے جمعرات کو ایک روزہ دورے پر ابوظہبی پہنچے ، جہاں انہوں نے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے تفصیلی ملاقات کی، جس میں سیاسی، اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور دفاعی شعبوں میں تعاون سمیت دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوو¿ں پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد متحدہ عرب امارات کا ان کا پہلا دورہ تھا۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبے سمیت موجودہ تعاون کو مضبوط بنانے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد ملک میں سماجی و اقتصادی استحکام کو یقینی بنانا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانا ہے۔ شہباز شریف نے توانائی، پورٹ آپریشن منصوبوں، گندے پانی کی صفائی، فوڈ سکیورٹی، لاجسٹکس، معدنیات، اور بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے تعاون کے معاہدوں پر بامعنی عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے 18 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی پر متحدہ عرب امارات کی قیادت کا شکریہ
ادا کیا اور پاکستان کے انسانی وسائل کی وسیع صلاحیت کو اجاگر کیا جو متعدد شعبوں میں کام کر سکتا ہے۔دونوں رہنماو¿ں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے صدر کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت کا اعادہ کیا جو انہوں نے قبول کر لی ہے۔ شہباز شریف نے پاکستان اور یو اے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری پرایک گول میز سیشن سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کے لیے ہو۔ شہباز شریف کا کہناتھا کہ ہم اپنی معیشت کی ہیئت تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے بھائیوں کے تعاون سے پاکستان کی معیشت کی ہیئت کو مکمل طور پر بدل دیں گے، جوائنٹ وینچرز اور نالج شیئرنگ شراکت داری کی بنیاد پر ہم یہ کام کریں گے۔انہوں نے کہا،ہم نے کشکول توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں،اسی جذبہ کے ساتھ ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے۔وزیر اعظم پاکستان نے شرکا کو بتایا کہ موجودہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات، نوجوانوں کو بااختیار بنانے، برآمدات، صنعت اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔پاکستان اور یو اے ای ہر مشکل گھڑی میں ایک ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع ہیں اور دونوں برادر ملکوں کی قیادت عوام کے مفاد میں ان میں مزید اضافہ چاہتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کے حجم میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مذہبی، تاریخی اور تعاون پر مبنی تعلقات ہیں جو باہمی تجارت میں اضافے سے مزید مستحکم ہوں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی، ذراعت، ٹیکسٹائل، گوشت، پٹرولیم آئلز اور دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات ہمارے دوطرفہ تعلقات کا اہم حصہ ہیں، یو اے ای پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس کا پاکستان میں سب سے بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں شمار ہوتا ہے۔ 2022 کے دوران تجارت کا حجم 10033.05 ملین ڈالرز رہا جس میں یو اے ای کو برآمدات 1369.83 ملین ڈالرز جبکہ 2021-22 میں درآمدات 8663.22 ملین ڈالرز تھیں، اور یہ اعداد و شمار دونوں ملکوں کے درمیان اصل ممکنہ حجم سے مطابقت نہیں رکھتے، لہٰذا تجارتی تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے۔امید ہے کہ یو اے ای کی قیادت پاکستان کے ساتھ تجارتی تعاون کی جس نوید کی یقین دہانی کر رہی ہے وہ زمین پر عملی شکل میں جلد دکھائی دینے لگی۔پاکستان اپنے دوست ممالک سے یہی امید رکھتا ہے جو بجا بھی ہے۔
آرمی چیف کا دورہ جرمنی،اہم ملاقاتیں
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے سرکاری دورے پر جرمنی کی اہم عسکری و سرکاری شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، آئی ایس پی آر کے مطابق جرمنی کی وفاقی وزارت دفاع میں چیف آف ڈیفنس جنرل کارسٹن بریور نے آرمی چیف کا شانداراستقبال کیا، جرمن مسلح افواج کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا،بعدازاں آرمی چیف نے جرمن آرمی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل الفونس ماس سے بھی ملاقات کی اور جرمن آرمی چیف کے ہمراہ آرمی کامبیٹ ٹریننگ سینٹر گارڈلیگن کا دورہ کیا۔ جرمن قیادت نے دہشت گردی کیخلاف جنگ اور خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کےلئے پاک فوج کے کردارکی تعریف کی۔یہ دورہ دونوں ممالک میں عسکری تعلقات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
بھارت ایک غیر محفوظ ملک
بھارت ہر حوالے سے ایک غیر محفوظ ملک ثابت ہو رہا ہے،خصوصا ً مودی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد،حالات تیزی سے بگڑنے لگے ہیں۔اندرونی ملک اقلیت تو ازیت سے دوچار رہتے ہی ہیں،بیرون ملک سے آئے سیاح بھی محفوظ نہیں رہتے۔چند روز قبل بنگلہ دیش کے ممبر اسمبلی کے ساتج جو ہوا وہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔کچھ ہفتے قبل لاپتا ہونے والے بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ کے قتل کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔بنگال کے کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی)کے ذرائع کا یہ انکشاف کہ انور العظیم کو قتل کرنے کے بعد ان کے جسم سے کھال اتاری گئی اور ان کی لاش کے متعدد ٹکڑے کرکے انہیں پلاسٹک کے پیکٹس میں ڈال کر شہر کے مختلف علاقوں میں پھینکا گیا،بربریت کی بدترین مثال ہے۔بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ کا یہ کہنا درست ہے کہ قتل کی واردات منظم طریقے سے انجام دی گئی۔ انوارالعظیم 13 مئی سے لاپتہ تھے۔ ان کی بیٹی نے پولیس سے رابطہ کرنے کی کوششیں کی تھیں لیکن ناکام رہیں۔تین بار کے رکن پارلیمان انوارالعظیم علاج کے خاطر 13مئی کو کولکتا گئے۔ وہ پہلے بارانگر میں اپنے ایک دوست سونے کے تاجر گوپال بسواس سے ملاقات کے لیے ان کے گھر گئے۔ اس کے بعد نیوٹاون میں ایک فلیٹ میں منتقل ہوگئے، جسے انہوں کے کرایے پر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ وہاں سے لاپتہ ہو گئے،پھر ان کی لاش ملی اور وہ بھی انسانیت سوز حالت میں۔انتہا پسندی بھاری معاشرے کی رگ رگ میں سرایت کر چکی اس کی بنیادی وجہ بے جے پی کی پالیسیاں ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri