کالم

یکم نومبر،جشن آزادی گلبت بلتستان

منیر احمد جوہر

یکم نومبر گلگت بلتستان کی تاریخ کا ایک سنہرا دن ہے یہ دن خطے کے غیور عوام میں ملی یکجہتی، عزم و ہمت، بہادری اور وطن عزیز کی آزاددی کے جذبے کی یاد دلاتا ہے جو 1947 کو گلگت بلتستان کے نہتے اور بہادر عوام نے اپنے وطن کو ڈوگرہ راج سے آزاد کرایا تھا۔ گلگت بلتستان کے عوام محب وطن ہیں اور ملک و علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ آج کا دن ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کا آپس میں اتحاد و اتفاق سے آزادی کے لیئے جدوجہد کا یاد دلاتا ہے۔گلگت بلتستان کے شہداء نے قربانیاں دے کر یہ خطہ آزاد کروایا جس پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔یکم نومبر کا دن آزادی کے مجاہدوں،غازیوں اور شہیدوں کو جہاں خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے وہاں ان سے تجدید عہد کا دن بھی ہے۔
اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کو یاد رکھنا اور آنے والی نسلوں کو آزادی کے مقصد اور مفہوم کو پہنچانا ہے۔
زندہ قومیں ہمیشہ اپنی اسلاف کی قربانیاں یاد رکھتی ہیںں۔آزادی ایک نعمت ہے جو ہمیشہ قربانیوں اور جدوجہد کے صلے میں ملتی ہے۔گلگت بلتستان میں ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنے کا جذبہ اور مقصد لا إلہ إلا اللہ کے نظریے پر وجود میں آنے والے مملکت خداداد پاکستان تھا۔ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے اس اہم خطے کو آزاد کرایا۔اس وقت ہمارے مجاہدین لداخ اور بانڈی پورہ تک پہنچ گئے تھے۔گلگت بلتستان کے عوام نے قربانیاں دے کر آزادی حاصل کی ہے اور اس آزادی کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں۔ہماری پاک فوج نے محدود وسائل کے باوجود دشمن کے عزائم کو ہمیشہ ناکام بنایا۔جس بہادری کا مظاہرہ کیا ہے،اس پر پوری قوم اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ہماری بہادر افواج نے ہمیشہ دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنائیں گے۔کسی بھی قوم کی کامیابی کا انحصار اس کی محنت پر ہے۔اگر ہم اس ملک کی ترقی کیلئے محنت نہیں کریں گے تو شہداء کی خون سے بے وفائی ہوگی۔
آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہوتی ہے۔آزادی کو پانے کیلئے لوگوں کی نسلیں گزر جاتی ہیں۔ہمارے آباؤ اجداد نے گلگت بلتستان کو آزاد کرانے کے بعد مملکت پاکستان کے ساتھ بغیر کسی شرط کے صرف اور صرف کلمہ اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر الحاق کیا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا نوجوان جس جذبے اور ولولے سے جشن آزادی پاکستان مناتا ہے اسی طرح یکم نومبر جشن آزادی گلگت-بلتستان بھی اسی ولولے اور جزبے کے ساتھ مناتا ہے،اس لحاظ سے گلگت بلتستان کی عوام بڑی خوش قسمت ہے کہ وہ سال میں دو آزادیاں مناتے ہیں۔
اس تجدید عہد کا تقاضا ہے کہ ہم بطور پاکستانی،مملکت پاکستان اور گلگت-بلتستان کو پر امن بنانے میں ہم اپنا خصوصی کردار ادا کریں۔زندہ قومیں اپنے ہیروز کو ہمیشہ یاد کرتی ہیں۔مملکت خداداد پاکستان اور گلگت بلتستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیئے ہمیں ایک بار پھر یکم نومبر 1947ء کی طرح علاقائی اور مسلکی تعصبات سے بالا تر ہوکر آپس میں اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے اور گلگت بلتستان کے ہر فرد پر فرض ہے کہ وہ علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیئے اتحاد اور امن کی فضاء کو قائم رکھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے