اداریہ کالم

آئی ایم ایف سے جلدمعاہدہ ہوجاناچاہیے

idaria

یقینا پاکستان معاشی بحران میں گھرا ہوا ہے حکومت نے ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لئے سخت فیصلے بھی کئے ہیں جس کاعام آدمی پربراہ راست اثرپڑا ہے ۔موجودہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ جلدازجلد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجاناچاہیے ۔ گزشتہ روز پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل میٹنگ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اہم شرائط پر پیشگی اقدامات کیے، سٹاف لیول معاہدے کے خواہشمند ہیں ۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت معیشت کی بہتری کیلئے اصلاحات پر عمل پیرا ہے۔اجلاس میں ڈپٹی ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی کو سراہتے ہیں، معاہدے کیلئے پاکستان کی کوشش کی قدر کرتی ہوں۔دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلنا جارجیوا نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان اپنا موجودہ پروگرام کامیابی سے مکمل کرلے گا اور اسے سری لنکا اور گھانا جیسی صورتحال کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا تاہم پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے کے بارے میں انکا کہنا ہے کہ پاکستان ابھی وہاں تک نہیں پہنچا اور بہتر ہے کہ وہاں تک نہ پہنچے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈاور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو موسمیاتی چیلنجز کاسامنا ہے لیکن پاکستانی حکام جو اقدامات کر رہے ہیں ان سے امید ہے کہ ہم اس پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرلیں گے۔کرسٹیلنا جارجیوا نے کہا کہ اس وقت ہم پاکستان کی مالی یقین دہانیوں کو یقینی بنانے پر بات کر رہے ہیں پاکستان نے جن معاملات پر اتفاق رائے کیا ان پر عمل سے پروگرام مکمل کرسکتے ہیں امید ہے کہ یہ ہم سب کی خیرسگالی سے ممکن ہوگا، پاکستان موسمیاتی تغیرات کی فرنٹ لائن پر رہے گا، پاکستان میں زراعت کے مستقبل کی پائیداری پر سوچنا ہوگا۔ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر بڑی محنت سے کام کررہے ہیں، پاکستان ایسا پالیسی فریم ورک بنالے جس سے معاشی خطرات ٹل جائیں، ہم چاہتے کہ پاکستان پائیدار معاشی ترقی کی جانب گامزن ہو، ہم پاکستان سے اس وقت بین الاقوامی مالی سپورٹ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے متعلق سوال پر ایم ڈی آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ پاکستان ابھی وہاں تک نہیں پہنچا اور بہتر ہے کہ وہاں تک نہ پہنچے، تمام ممالک کوبڑھتی عالمی تجارتی تقسیم کے نتائج سے بچنے کیلئے دوسری سرد جنگ کو روکنا ہوگا، میں ان لوگوں میں سے ہوں جو جانتے ہیں سرد جنگ کے نتائج کیا ہوتے ہیں، سرد جنگ قابلیت اور دنیا میں شراکت داری کا بڑا نقصان ہے، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف جیسے اداروں کا دنیا کی مختلف بلاکس میں تقسیم روکنے میں اہم کردار ہے۔آ ئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ اپنے شہریوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے پالیسی سازوں کا اہم کردار رہاہے اگر ہم نے حقیقت پسندی کا مظاہرہ نہ کیا تو ہر جگہ کے لوگ برے حال میں ہوں گے، دنیا میں بڑھتی تجارتی تقسیم سے عالمی معیشت میں 7فیصد کمی ہونیکا امکان ہے، بریگزٹ،امریکا،چین تجارتی جنگ اور یوکرین تنازع سے عالمی تجارتی تقسیم میں اضافہ ہواہے۔ وزارتِ خزانہ نے یہ بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر اور پاکستان کےلئے جائزہ مشن کے سربراہ نے حکومتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سٹاف سطح کا معاہدہ جلد ہونے کی نوید سنائی ہے ۔ پاکستان اس وقت بھرپور کوشش کررہا ہے کہ کسی بھی طرح اسے آئی ایم ایف سے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قرضے کی نئی قسط مل جائے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں دیگر ادارے اور ممالک بھی اس کے ساتھ تعاون کا سلسلہ آگے بڑھائیں تاہم ہمارے حکمرانوں کو اس موقع پر یہ سوچنا ہوگا کہ آخر کب تک وہ قوم کو آئی ایم ایف اور ایسے ہی دیگر ساہوکار اداروں کو دست نگر بنائیں رکھیں گے۔ ایسی پالیسیاں کیوں نہیں بنائی جارہیں جن کی مدد سے ہم خودکفیل ہو کر ان اداروں کے چنگل سے نجات پا لیں۔ایک اوراہم بات ملک کی معاشی حالت اس بات کی بھی متقاضی ہے کہ سیاسی قیادت رسہ کشی چھوڑ کر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہو اور ملک اور عوام کے مسائل کے حل کےلئے مشاورت کر کے کوئی ایسی ٹھوس اور قابلِ عمل پالیسی بنائے جس کی مدد سے ہمیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک جیسے اداروں سے نجات مل سکے ۔ اگر اس مرحلے پر سیاسی قیادت نے بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مسائل کے حل کےلئے مل بیٹھ کر مشاورت نہ کی تو عوام کے دلوں میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کےخلاف جو نفرت اور بیزاری پیدا ہوگی اس کی تمام تر ذمہ داری صرف سیاسی قیادت پر ہوگی۔ اس وقت معیشت کا بگاڑ اور دہشت گردی کا عفریت ملک کےلئے اہم ترین مسائل ہیں جن کا حل فراہم کرنا بہرطور سیاسی قیادت ہی کی ذمہ داری ہے۔
دہشتگردوںکیخلاف سیکیورٹی فورسز کی کامیابیاں جاری
ملک بھرمیں دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ میں پاک فوج کی بہترین حکمت عملی کے باعث دہشتگردوں کو پسپاکیاجارہاہے ،ملک کے مختلف حصوں میں چھپے دہشتگردچھوٹی موٹی کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے جواب میں پاک فوج کے مسلح جوان ان کے مذموم عزائم کوناکام بنادیتے ہیں۔گزشتہ روزبلوچستان میں تربت کے علاقے گشکور میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر آپریشن کر کے تین دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ آپریشن دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے کیاگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے لیے دہشتگردوں کے فرار ہونے والے راستوں کو ناکہ لگا کر بند کیا گیا، مسلسل نگرانی اور انٹیلی جنس کے ذریعے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا پتا لگایا گیا، ہیلی کاپٹر کے ذریعے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے آپریشن کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔دوسری جانب لوئر دیر کے علاقہ تالاش میںسی ٹی ڈی پولیس کے ساتھ مقابلہ میں مبےنہ دو دہشت گرد ہلاک پولیس کی سرچ اینڈ سٹرائک اپریشن کے دوران دہشت گردوں نے پولیس پا رٹی پرفائرنگ کی اور ہینڈ گرنیڈ پھینکا جوکہ پھٹ نہ سکا پولیس کی جوابی کاروائی میں دونوں دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہلاک شدہ دہشت گرد تالاش پولیس ٹریفک اہلکار بخت زمین خان کے قتل میں ملوث تھے۔ تھانہ کبل سی ٹی ڈی پولیس سوات نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کی اور اصل محرکات سامنے لانے کےلئے ایس پی سی ٹی ڈی نے درج مقدمہ کی ہر پہلو پر نہات باریک بینی سے جدید خطوط پر انو سٹی گےشن شروع کرکے مختلف ٹمیں تشکیل دی اور دےگر ایجنسیوں کی مدد اور تعاون کی انوسٹی گےشن سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس اہلکار بخت زمین خان کی قتل میں ایک دہشت گرد تنظیم کے برہان الدین ولد جان ولی اور حفیظ اللہ عرف عمر ولد شرین ساکنان الا ڈنڈ ملاکنڈ ایجنسی ملوث ہیں گزشتہ رات پولیس کو اطلاع ملی کی تالاش میں کچھ دہشت گرد تخریبی کا روا ئی کے لئے موجود اور منصوبہ بندی میں مصروف ہیں جس پر تالاش پولیس اور سی ٹی ڈی نے بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر دہشت گردوں کو گھیرے میںلے لیا دہشت گردوں نے پولیس پارٹی کو دیکھ کر پولیس پر فائرنگ شروع کی اور ہینڈ گرنیڈ پھینکا جوکہ خوش قسمتی سے پھٹ نہ سکا پولیس معجزانہ طور پر محفوظ رہے تاہم پولیس کی جوابی کار وائی د ودہشت گرد ہلاک ہوگئے جن کی شنا خت برہان الدین ولد جان ولی اور حفیظ اللہ عرف عمر ولد شرین ساکنان الا ڈنڈ ملاکنڈ ایجنسی سے ہوئی جوکہ ٹریفک پولیس اہلکار بخت زمین کے قتل میں پولیس کو مطلوب تھے پولیس نے ہلاک دہشت گردوں کے قبضہ سے دو عدد پستول 30بور ایک اضافی چارجر6عددکارتوس، ایک عدد ہینڈ گرنیڈ دو عدد موبائل فون اور ایک موٹر سائیکل برآمد کی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri