اداریہ کالم

آئی ایم ایف پروگرام کے مزیدستر کروڑ جاری

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے 70کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے ایک روز بعد ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھی گئی۔ڈالر کی قدری بھی گری ہے۔اس پیش رفت پرنگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ یہ دن پاکستان کےلئے انتہائی اہم ہے،انہوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف )پروگرام کی تمام شرائط پر پورا اتر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزہر خزانہ کا کہنا تھا کہ این سی جی سی ایل پروگرام کا آغاز میرے لیے قابل فخر ہے۔آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بور ڈ کا اجلاس شیڈول کے مطابق واشنگٹن میں ہوا،وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے 3ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت پہلے جائزہ مذاکرات میں ہونیوالے معاہدے کاجائزہ لیا اور پاکستان کیلئے فوری طور پر 70کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دی ، اس منظوری کے بعد مجموعی طور پر پاکستان کیلئے ایک ارب90کروڑ ڈالر جاری ہو چکے ہیں، ایک ارب 20کروڑ ڈالر جولائی میں پاکستان کو ملے تھے ، جبکہ باقی ایک ارب 10کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کیلئے دوسرے جائزہ مذاکرات فروری میں متوقع ہیں ، آئی ایم ایف کا پاکستان کےلئے 3ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی معاہدہ اپریل میں مکمل ہو جائے گا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو تحریری یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت مارکیٹ کی بنیاد پر شرح تبادلہ برقرار رکھے گی اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جائیں گے۔ جہاں ضوابط کی مدد سے درآمدات کو نارمل کیا گیا ہے وہیں زرمبادلہ کے ذخائربڑھائے جائیں گے۔ اس مقصد کے حصول کےلئے زرمبادلہ کی مارکیٹ میں شفافیت اور اہلیت کو مضبوط بنایاجائےگا اور روپے پر اثرات کو انتظامی اقدامات کے ذریعے روکنے سے بازرہاجائےگا۔ حکومت نے وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے گوررنر کے دستخطوں سے آئی ایم ایف کو مالی سال 2024 کے بجٹ میں مستقل مزاجی سے اس پر قائم ررہنے کا پیغام پہنچایا ہے اور اس مقصد کےلئے توانائی کی قیمتوں میں مسلسل ایڈجسٹمنٹ ، اور غیرملکی زرمبادلہ کی نئے سرے سے آمد کےلئے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ پر دباو¿ کم ہوسکے۔ مہنگائی کے حوالے سے توقع ہے کہ آئندہ مہینوںمیں یہ کم ہوگی تاہم آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ پاکستان بیرونی خطرات کا شکار رہے گاجیوپولٹیکل کشیدگی بڑھنے ، اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے اور عالمی مالیاتی کنڈیشنز کی مزید سختی شامل ہیں۔اس لیے معیشت میں برداشت کی صلاحیت پیدا کرنے کےلئے کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔پاکستان اور آئی ایم ایف نے 2 نومبر سے 15 نومبر تک اسلام آباد میں مذاکرات کیے تھے جس میں پہلے جائزے کی منظوری دی گئی تھی۔عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط جاری کرنے کی منظوری کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی نیک شگون ہے ۔گزشتہ روز بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 733 پوائنٹس اضافے کے بعد 65 ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہو گئی جو ایک روز قبل 64ہزار 617 پر تھی۔میٹس گلوبل نے بتایا کہ انڈیکس میں تیزی کے رجحان کی وجہ آج آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہے۔قبل ازیں رواں ہفتے کے گزشتہ تین روز کے دوران انڈیکس میں منفی رجحان دیکھا گیا، 8 جنوری بروز پیر کو بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 277.87 پوائنٹس کی گرواٹ دیکھی گئی تھی، اسی طرح 9 جنوری کو انڈیکس میں 66 جبکہ گزشتہ روز 250.73 پوائنٹس کی کمی ہوئی تھی۔اس سے قبل گزشتہ ہفتے کے آخری کاروباری روز5جنوری کوسینیٹ اجلاس میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور ہونے کے پاکستان اسٹاک ایکسچینج مثبت کے بعد منفی میں تبدیلی ہوگئی تھی اور انڈیکس 800 سے زائد پوائنٹس گر گیا تھا۔پاکستان کی رواں معاشی زبوں حالی کے پیچھے سیاسی عدم استحکام ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے،جب تک ملک اس بحران سے نہیں نکل پتا ،معاشی بہتری کاے امکانات ماند ہی رہیں گے،عالمی بینک چند روز قبل اپنی رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ رواں سال پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں الیکشن کاانعقادہوگا، پاکستان میں الیکشن پر سیاسی غیر یقینی صورتحال سے معاشی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔ غیر یقینی صورتحال ختم کرنے سے الیکشن کے بعد ترقی میں بہتری آسکتی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران معاشی آو¿ٹ لک دباو¿ میں رہا، رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح ایک اعشاریہ سات فیصد رہنے کی توقع ہے۔ روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی میں اضافہ رہا، گزشتہ سال کے آخر میں روپے کی قیمت میں استحکام آیا ہے، روپے کی قیمت میں استحکام کی وجہ غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں قوانین پر سختی سے عمل درآمد ہے، روپے کی قیمت میں استحکام کی وجہ ادائیگی توازن میں سرپلس، درآمدات میں کمی ہے، مہنگائی میں کمی سے معیشت پر دبا میں کمی آئے گی۔رپورٹ میں اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ پاکستان، نیپال، افغانستان جیسے ممالک میں سیکیورٹی خطرات سے معیشت کو زیادہ خطرات ہیں، بڑھتی سیاسی افراتفری سے اعتماد میں کمی اور نجی شعبے کی طلب میں سست روی آئے گی۔امید ہے کہ آٹھ فروری کو نہ صرف الیکشن کاا نعقاد ممکن بنایا جائے گا بلکہ اسے عالمی معیار کے مطابق صاف اور شفاف بھی بنانا ہو گا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے عوامی فلاحی منصوبے
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں نوجوانوں کو روزگار کےلئے کینیڈا بھیجنے کے سلسلے میں پاکستان ویسٹرن کینیڈا ٹریڈ ایسوسی ایشن اور حکومت پنجاب کے درمیان ایم او یو پر دستخط کرنے کی منظوری دیدی گئی،اجلاس میں پنجاب کی تاریخ میں اسپتالوں کی تعمیر ومرمت کے سب سے بڑے پیکیج کی بھی منظوری دیدی گئی، شرکا کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ اسپتالوں میں پہلی بار جدید ترین ماڈیولرآپریشن تھیٹر قائم کیے جارہے ہیں ، اجلاس میں اظہا خیال کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ اسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے پراجیکٹس کی تکمیل تک ہر سطح پر کاوشیں جاری رکھی جائیں، کینسر کے مریضوں کیلئے مفت ادویات کی فراہمی کے پروگرام میں توسیع کی منظوری دیدی گئی۔کابینہ اجلاس میں پہلی پنجاب کلاڈ پالیسی کی منظوری دی گئی، چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کلاڈ بورڈ قائم کیا جائے گا،آئندہ ڈیٹا سینٹرکی ضرورت نہیں رہے گی۔ تعلیمی سیشن 25-2024کیلئے مفت نصابی کتب کی فراہمی کیلئے فنڈز کے اجرا کی منظوری دیدی گئی،اجلاس میں سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق پنجاب گورنمنٹ سرونٹ رولز 1966کے ترمیم کی منظوری بھی دیدی گئی۔نیزوزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے جناح ہسپتال کا دورہ کیااور اپ گریڈیشن کے کاموں پر پیشرفت کاجائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اپ گریڈیشن کے کاموں میں سست روی او رکم لیبر فورس لگانے پر ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے مزدوروں کی تعداد بڑھانے کاحکم دیا۔وزیراعلی محسن نقوی نے ہدایت کی کہ ہر شفٹ میں 500مزدورکام کرتے نظر آنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ لیبر فورس کی تعداد کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جائے گی او رتصدیق کرائی جائے گی۔ہسپتالوں میں بنیادی سہولتیں فراہم کرنا حکومتی کی ذمہ داری ہے ۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے تعمیراتی کاموں کے دوران بیڈز اور دیگر سامان کوریڈور میں پڑا دیکھ کر برہمی کا اظہار کیا اورہسپتال انتظامیہ کو بیڈز اور دیگر سامان کو محفوظ جگہ پر رکھنے کا حکم دیا۔وزیراعلی نے سپیشل سیکرٹری ہیلتھ کو رات کو وزٹ کر کے تمام صورتحال کاخود جائزہ لینے کی ہدایت کی۔وزیراعلی محسن نقوی نے جناح ہسپتال کی عمارت میں پانی کی لیکج اور سیم کا مستقل حل کرنے کی ہدایت کیبنیادی ضروریات ہرشہری کابنیادی حق ہے ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھرمیںعوام کی فلاح وبہبود کے منصوبے اس بات کی عکاسی ہیں کہ حکومت عام آدمی کی زندگی کی بہتری کے لئے کام کررہی ہے ،تعلیم صحت جیسی بنیادی ضروریات تو عوام کو میسر ہونی چاہئیںایک صحت مند اورترقی یافتہ قوم اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار اداکرتی ہے۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی خدمات کو ہمیشہ یادرکھاجائے گا ان کے پاس وقت کم ہے مگر اس کم وقت میں انہوں نے بہترین کام کرکے اپنے آپ کوایک لوہامنوایاہے کیونکہ جب ہر فرد اپنا فرض ادا کرے گا تو ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے