اداریہ کالم

آرمی چیف کاحماس اسرائیل جنگ میںواضح موقف

idaria

غزہ میں جب حماس اسرائیل کے درمیان چھڑی تو پاکستان کے اندرموجود خودساختہ دانشور طبقات نے حکومت اور افواج پاکستان کو تنقید کاہدف بنانا شروع کردیا اور سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپاکیا کہ پاکستان ایک مسلمان ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے اپنا کردار ادا کرے ۔ اس پر ہم نے انہی ادارتی صفحات پرلکھا کہ پاکستان خود گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کیخلاف ایک طویل اور صبرآزما جنگ لڑنے میں مصروف ہے کیونکہ وطن دشمن عناصر عوام میں چھپ کر پاکستان کو ناکام اورایک دہشتگرد ریاست ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں مگر افواج پاکستان جو ایک نظم وضبط کاحامل مضبوط ادارہ ہے اور پاکستان کی نظریاتی اورجغرافیائی سرحدوں کامحافظ ہے اس نے ملک بھرمیں کونوں ،کھدروں میں چھپے ہوئے ان دہشتگردوں کاقلع قمع اور صفائی کرنے کا عمل شروع کیا اور اس جنگ کے دوران ایک سپاہی سے لیکر حاضرسروس جنرل تک نے اپنی جان کی قربانی وطن کے لئے پیش کی، اس جنگ میں پاک فوج نے ایک لاکھ سے زائد جوان اس دھرتی پر نچھاورکردیئے۔ پا ک فوج کااپنا ایک طریہ کاراورضابطہ ہے ۔چنانچہ غزہ میں حماس اسرائیل جنگ کابھی نہایت باریک بینی سے جائزہ لیاجاتارہا اور ایک موقع پر فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیرنے کھلے عام کہاکہ ہم فلسطین کے عوام کو نہ بھولے ہیں اورنہ ہی بھولیں گے ، ان کا اتناکہنانہایت جامع اورمفصل جواب تھا ۔اب ایک بار پھرافواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل عاصم منیرنے عالمی طاقت پرواضح کیاہے کہ غزہ میں اسرائیل کو طاقت کے استعمال سے روکاجائے کیونکہ فلسطینی نہتے ہیں اور ان کے خلاف نہ صرف زمینی بلکہ ایئرسٹرائیک جاری ہیں۔اس موقع پر آرمی چیف نے واضح، دوٹوک اورکھل کرکہاکہ پاکستان ایک آزاد اورقابل عمل فلسطینی ریاست کے لئے اپنی اصولی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔البتہ عالمی برادری کو فلسطین اور کشمیرسے متعلق اپنے وعدوں اورقراردادوں پرعملدرآمدکرکے دکھاناچاہیے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے جو خود دہشتگردوں سے نبر د آزما ہے جس میں ان شاءاللہ آخری فتح افواج پاکستان کی ہوگی۔سپہ سالار کے اس دوٹوک بیان کے بعد ہمارا خیال ہے کہ وہ خودساختہ دانشور ، خاموشی اختیارکریں گے جوکل تک پاکستان کو اس جنگ میں الجھانے کامنصوبہ بنائے بیٹھے تھے ۔ پاکستان کو اپنی ذمہ داریوں کاپوری طرح احساس ہے اوراسے اندازہ ہے کہ جنگیں کسی مسئلے کاحل نہیں ہوا کرتیں بلکہ معاملات گفت وشنیداورمذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جانے چاہئیں کیونکہ جنگوں کے بعد بھی آخر ی حل مذاکرات ہوا کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افواج پاکستان اپنے سے کئی گنابڑے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرجب بات کرتا ہے تو اس کے بیک گراﺅنڈ میں ہماری اپنی فوجی طاقت ہوتی ہے جس کاماٹو”جہاد فی سبیل اللہ “ہے۔ ہمیں امید ہے کہ غزہ میں حماس اسرائیل جنگ کے خاتمے کے لئے اور اس مسئلے کے پُرامن حل کیلئے پاکستان کی سفارتی کوششیں رنگ لائیں گی۔ اس حوالے سے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے اقوا م متحدہ کے 78 واں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں، عالمی برادریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے ذریعے محفوظ کردہ استصواب رائے کے حق کےلئے کشمیریوں سے اجتماعی وعدے کو پورا کرنے کے لیے مشترکہ ذمہ داریوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے،پاک فوج کی اقوام متحدہ کے امن مشن میں خدمات کی روشن تاریخ ہے،افواج پاکستان کی اقوام متحدہ کے ساتھ امن کے حوالے سے خدمات سرانجام دینے کی ایک نمایاں اور طویل تاریخ ہے، پاکستان نے 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کے امن مشن میں شمولیت اختیار کی ، پاکستان نے 1969 میں کانگو میں اقوام متحدہ کے آپریشنز میں اپنا پہلا دستہ تعینات کیا، پاکستان نے دنیا بھر کے تقریباً 29 ممالک میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد افواج کے ہمراہ 48 مشترکہ مشنز میں حصہ لیا۔ پاکستان ایک آزا دفلسطینی ریاست کےلئے اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے ،نہتے فلسطینی شہریوں پر تشدد ،اندھا دھند قتل عام پر،شہری آبادی، اسکولوں، یونیورسٹیوں، امدادی کارکنوں، ہسپتالوں پر مسلسل حملے اور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی انسانیت کے خلاف صریح جرائم ہیں ،اس نازک موڑ پر عالمی برادری انسانی المیے کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے متحرک ہو جائے اور مظالم کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرنے سے باز ر ہا جائے۔ نیزآرمی چیف نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیع سے ملاقات کی ہے ۔اس موقع پر آرمی چیف نے غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی جا نی نقصان پر اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے جنگ میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں نہتے فلسطینی شہریوں پر شدید تشدد اور جان بوجھ کراندھا دھند قتل عام پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ شہری آبادی، اسکولوں، یونیورسٹیوں، امدادی کارکنوں، ہسپتالوں پر مسلسل حملے اور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی انسانیت کے خلاف صریح جرائم ہیں۔ آرمی چیف نے فوری طور پر جارحیت کو روکنے ، غزہ کےلئے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر راہداری کھولنے، شہریوں کے تحفظ اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کے مطالبے کو دوہرایا ۔1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم ہونے والی آزاد، قابل عمل اور ملحقہ ریاست فلسطین کےلئے پاکستان اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے ،جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہے۔پاکستان کا خیال ہے کہ غزہ میں تشدد کی تازہ لہر، بے پناہ مظالم ، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور ریاستی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا نتیجہ ہے۔اس مسئلے کو ایک الگ تھلگ حملے کے طور پر ایک تنگ اور خود غرضانہ نظریہ اختیار کرتے ہوئے، کئی دہائیوں پر محیط وحشیانہ جبر کو دھندلا دیتا ہے جس کی وجہ سے یہ نتیجہ نکلا ہے۔ اس ایشو کو تنگ نظری اور خودغرضانہ طورپر ایک الگ تھلگ حملے کے طور پر دیکھنا ،کئی دہائیوں پر محیط وحشیانہ جبرکو دھندلا نے کے مترادف ہے جو اس نتیجے کی بنیاد بناہے ۔اس نازک موڑ پر، یہ ضروری ہے کہ عالمی برادری اسرائیلی فورسز کی طرف سے طاقت کے غیر متناسب اور غیر قانونی استعمال کی وجہ سے رونما ہونے والے انسانی المیے کو جلد از جلد ختم کرنے کےلئے متحرک ہو جائے اور تہذیب و انسانی طرز عمل کے تمام اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے مظالم کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرنے سے باز ر ہا جائے ۔
ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے وزیراعظم کی دلچسپی
پاکستان کواللہ تعالیٰ نے دریا،پہاڑ،سمندر اور صحراجیسی نعمتوں سے نواز رکھا ہے ، پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان اور صوبہ کے پی کے میںوادی سوات ،وادی چترال ،کالام اور مانسہرہ کے اضلاع میں ایسے فطری مناظرموجود ہیں جودنیا کے حسین ترین مناظر کومات کرتے ہیںجبکہ سندھ میں تھر اورپنجاب میں چولستان کے صحراﺅں کااپناحسن ہے ،اسی طرح دریائے سندھ جس کاشمار دنیا کے بڑے دریاﺅں میں ہوتا ہے کی اپنی ایک الگ تہذیب اورثقافت ہے ۔اس سے فائدہ اٹھا کر ہم بیرونی سیاحوں کو اپنے وطن لاکرقیمتی زرمبادلہ کماسکتے ہیں۔اسی حوالے سے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں خنجراب پاس سے لے کر سوات تک کے علاقے میں سیاحت کے فروغ کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے،معروف کاروباری شخصیت مرتضیٰ ہاشوانی سے ملاقات میں ملک کی کاروباری استعداد کو مکمل طور پر بروئے کار لانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مرتضی ہاشوانی نے وزیراعظم کو ملک میں معاشی استحکام لانے کی کامیاب کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے ذریعے ملک کی کاروباری کمیونٹی اور حکومت کے مابین کاروباری اشتراک کی تجویز پیش کی۔ خنجراب پاس سے لے کر سوات تک کے علاقے میں سیاحت کی لامحدود استعداد موجود ہے، پاکستانی کاروباری کمیونٹی اور چینی تعاون کے ذریعے خنجراب پاس سے لے کر سوات تک کے علاقے کے سیاحت کے شعبے میں خاطر خواہ کام کیا جا سکتا ہے،ملاقات میں سیاحتی مقامات پرموجود سرکاری ملکیتی عمارتوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے کاروباری سرگرمیوں کےلئے بروئے کار لانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ماضی کی حکومتوں نے سیاحت کے میدان میں کوئی قابل ذکرکام نہیں کیامگر نگران وزیراعظم اس حوالے سے سیاحت کے فروغ کیلئے دلچسپی رکھتے ہیں اگر وہ ایسا کرجائیں تو یہ ایک تاریخی کارنامہ ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے