اداریہ کالم

آرمی چیف کالاہورمیں اہم خطاب

idaria

نومئی کادن پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے طورپر یادرکھاجائے گا کہ اس دن ایک سابق وزیراعظم کی گرفتاری پر ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت میں چھپے دہشت گرد عناصر کھل کرسامنے آئے اور انہوں نے عسکری تنصیبات جی ایچ کیو، پی اے ایف بیس میانوالی،قلعہ بالاحصار پشاور کو اپنی شدت پسندی اور دہشت گردی کانشانہ بنانے کی کوشش کی اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کی جس پر پوری قوم نہ صرف سراپا احتجاج ہوئی بلکہ ان دہشت گردوں کو عبرت کی مثال بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔ حکومت کی جانب سے بھی یہی مطالبہ کیاگیا ، ان دہشت گردوں کو رہتی دنیا تک ایک عبرتناک مثال بنانے کےلئے افواج پاکستان کے سپہ سالارنے عوامی امنگوں کو مدنظررکھتے ہوئے ان دہشتگردوں کے خلا ف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کی منظوری دی جس پر تیزی کے ساتھ کام جاری ہے اور انشاءاللہ چندماہ کے اندر یہ دہشت گر دعناصر اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائیں گے۔ ان دہشت گردوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کامطالبہ عوامی سطح سے آیا کیونکہ ایک سیاسی جماعت اپنی مقبولیت کاڈھونگ رچاکرملک کی سالمیت اور دفاع کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کررہی تھی اوراس جماعت کی خواہش تھی کہ افواج پاکستان کی طاقت کومنقسم کرکے اسے کمزور اور بے دست وپا بنادیاجائے۔ حکومت سے فراغت کے اگلے روز تحریک انصاف کے رہنماﺅں کی جانب سے جوٹوئیٹس کئے گئے ان میں واضح طورپر عوام کو اپنی مسلح افواج کے خلاف بغاوت پراکسانے کی کوشش کی گئی ،ان ٹوئیٹس میں یہاں تک لکھا گیا کہ پاکستانی قوم سازش کاحصہ بننے والی طاقتوں کے خلاف وہ کچھ کریگی کہ عوام ترکیہ کو بھول جائیں گے پھر انہی دنوں کچھ ایسے ٹوئیٹس بھی آئے جن میں معصوم اورسادہ لوح شہریوں کو افواج پاکستان کے خلاف ابھارنے کی کوشش کی گئی اور اسے حقیقی آزادی کا نام دیاگیا۔ پھرمبینہ طورپر ان دہشت گرد عناصر کی تربیت زمان پارک میں بیٹھ کرکی جاتی رہی ان کی تنخواہیں مقرر کی گئیں اور پھر انہیں بین واش کرکے اپنی ہی فوج کے خلاف لڑنے پرتیار اور آمادہ کیاگیاجس کانتیجہ نومئی کے سیاہ دن کے طورپر سامنے آیا مگر افواج پاکستان نے اپنے سپہ سالار کی ہدایت پر ہونیوالے اس دہشت گردانہ حملے کے ردعمل کے نتیجے میں اپنے جذبات کو مکمل طورپر قابو میں رکھا، صبروتحمل کامظاہرہ کیا ،اشتعال میںنہ آئے اور کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کرنے سے گریز کیا مگر دہشت گردوں کے ساتھ قانونی اور آہنی ہاتھ سے نمٹنے کےلئے اب آئینی اور قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے ۔ اس حوالے سے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے لاہور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے شہداءکی یادگارپرپھولوں کی چادر چڑھائی اور مادر وطن کےلئے جانیں قربان کرنے والے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر کور ہیڈ کوارٹرز میں گیریژن افسران اور سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے جنر ل عاصم منیر نے کہا کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف مقدمے کا قانونی عمل پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شروع ہو چکا ہے۔ آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ "فوج اپنی طاقت عوام سے حاصل کرتی ہے اور فوج اور پاکستان کے عوام کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوئی بھی کوشش ریاست کےخلاف عمل تصورہوگا جو کسی بھی حالت میں نہ تو قابل برداشت ہے اور نہ ہی قابل معافی ہے۔دشمن اور دشمن قوتیں اور ان کے حامی جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے انتشار پھیلانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں لیکن انشاءاللہ دشمن کے ایسے تمام عزائم کو قوم کے تعاون سے ناکام بنایا جائے گا۔بعد ازاں آرمی چیف نے سروسز ہسپتال لاہور کا بھی دورہ کیا اور ڈی آئی جی علی ناصر رضوی کی خیریت دریافت کی جو 9 مئی کے واقعے میں سیاسی شرپسندوں کے ہاتھوں زخمی ہوئے تھے۔ آر می چیف نے قربان لائنز کا بھی دورہ کیا اور پولیس حکام سے ملاقات کی۔ آرمی نے پولیس کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا، فسادات / توڑ پھوڑ کے دوران ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور تحمل کو سراہا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافے، انٹیلی جنس شیئرنگ اور تربیت کےلئے فوج کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
عمران خان کی امریکی کانگریس سے مددکی اپیل
عمران خان پاکستان کی سیاسی تاریخ کاواحدرہنماثابت ہوا ہے جو ہردن اپنابیانیہ تبدیل کرنے میں اپنے ہی ریکار ڈ توڑتا چلا آرہاہے ، حکومت سے فراغت سے کچھ دن پہلے انہوں نے عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کےلئے اسلام آباد کے پریڈگراﺅنڈ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ انہیںامریکہ مخالفت پر اور روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوا ر کرنے پر امریکہ اقتدار سے نکالنے کی سازشیں کررہاہے اس موقع پر انہوں نے اپنی جیب سے ایک سادہ کاغذنکال کربھی لہرایاتھا حکومت سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے یہ سارا ملبہ اورمدعا افواج پاکستان پرڈالنے کی کوشش کی اور عوام کویہ باور کرانے کی کوشش کی کہ دراصل حکومت سے بے دخلی کی تمام ترذمہ دارافواج پاکستان ہے اس پرپورے سال کے دوران عمران خان جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو عجیب وغریب القابات سے پکارتے رہے پھر انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ جنرل باجوہ نے انہیں مشورہ دیاتھا کہ پنجاب اور کے پی کے کی حکومتوں کو اگر توڑ دیاجائے تو وہ مرکز میں الیکشن کروانے کی پوزیشن میں ہوںگے۔ چنانچہ میں نے ان کامشورہ مانتے ہوئے یہ دونوں حکومتیں توڑ دیں۔ اب گزشتہ روزایک امریکی طاقتورشخصیت سے ٹیلی فون کال پرتقریباً گڑگڑاتے ہوئے اپیل کی کہ ان کی حکومت پاکستانی فوج نے ختم کی ہے اس لئے امریکہ میں رہ کر وہ ان کی حمایت کریں۔باالفاظ دیگرایک سال قبل اور پھرپوراسال عمران خان جس امریکہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کاذمہ دار قرار دیتے چلے آ رہے تھے بالآخراسی امریکہ کے سامنے صرف اس لئے گھٹنے ٹیک دیئے کہ ان کی اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کی جاسکے ۔اب سوال یہ ہے کہ عمران خان کی کس بات پراعتبارکیاجائے ۔ایک جانب وہ امریکیوں کو اپنے اقتدار سے رخصتی کا ذمہ دارثابت کرنے پرمیسر ہیں اور اپنی حکومت کے خاتمے کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ وہ روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوارکرناچاہتے تھے جس کی پاداش میں انہیں حکومت سے نکال باہر کیاہے مگر کل کی لیک ہونیوالی ٹیلی فون کال میں وہ ایک امریکی خاتون کے سامنے اپنی حکومت کی بحالی کے لئے تقریباً گڑگڑاتے نظرآئے،لیک ہونے والی مبینہ ٹیلی فون کال کے مطابق امریکی خاتون کے سامنے پاکستان کی بدترین منظرکشی اورہرزہ سرائی کی جارہی ہے۔عمران خان باربارپاکستان مخالف بیان دلوانے کی بھیک مانگتے رہے، اپنی گفتگو میں عمران خان دعویٰ کرتے ہیں 99فیصد پاکستانی میرے ساتھ ہیںلہٰذا میر ی آپ سے التجاءہے کہ آپ میرے حق میں آواز اٹھائےں امریکا کے سامنے اپنے آپ کوسب سے مقبول ترین لیڈر ہونے کا دعویٰ کیا اور مریکی خاتون کے سامنے اپنے دور کی بدترین معاشی پرفارمنس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔
پاکستان کی مسجدالاقصیٰ پراسرائیلی حملے کی مذمت
پاکستان نے مسجد اقصیٰ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملہ دنیا بھر کے 1.5 ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین ہے۔ ایسی کاروائیاں انسانی حقوق کے قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں، عالمی برادری مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرے۔ ایک مذمتی بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسلمانوں کے مقدس مقام کے تقدس کی خلاف ورزی دنیا بھر کے 1.5 ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین ہے۔ ایسی کارروائیاں آزادی اظہار رائے اور مذہب یا فلسطینی عوام کے عقیدے کے حق سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ ایسی کاروائیاں انسانی حقوق کے قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کےلئے فوری اقدام کرے، ہم فلسطینی کاز کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں،پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک قابل عمل، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کےلئے اپنے مطالبے کی تجدید کرتا ہے۔ القدس الشریف کو فلسطینی دارالحکومت بنانا مسئلہ فلسطین کا واحد منصفانہ اور جامع حل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri