مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پوری طرح پُرعزم ہے اورمیدان عمل میں رہ کریہ ثابت کررہی ہیں کہ وہ اس ملک سے دہشتگردی ختم کرکے رہیں گی اوراس مقصد کےلئے خواہ کتنی ہی قیمت چکاناپڑی وہ اداکرکے رہیںگے مگر ملک سے دہشتگردوں کی جڑیں کوکاٹ کر ہی رہیں گے اس مقصد کے لئے افواج پاکستان ایک لاکھ سے زائدجانوں کی قربانی دے چکی ہے اورقربانیاں دینے کایہ سلسلہ تاحال جاری وساری ہے ۔گوکہ دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں جو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے چلی آرہی ہے میں پاکستان کو بے پناہ قیمت اداکرناپڑی ہے مگر حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ مسلح افواج نے دہشتگردوں کی کمرتوڑ کررکھ دی ہے اور انشاءاللہ ملک سے دہشتگردی ختم کرکے رہے گی ۔ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کوئٹہ گیریژن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ژوب حملے میں زخمی ہونے والے جوانوں کی عیادت کی اور حملے کے شہدا کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔ دورے کے موقع پر آرمی چیف عاصم منیر کو حالیہ دہشتگرد حملوں پر بریفنگ دی گئی، اس دوران مسلح افواج نے افغانستان سے ٹی ٹی پی کی دہشتگرد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر پاکستان کی مسلح افواج کو شدید تحفظات ہیں، کالعدم تحریک طالبان کو افغانستان میں کھلی آزادی ہے، پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت پر تشویش ہے، اس امر کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے، یہ دہشتگرد حملے ناقابلِ قبول ہیں، سکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشتگردی کارروائیوں کا موثر جواب دیا جائے گا۔جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ افغان عبوری حکومت سے توقع ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ مسلح افواج کے موثر اقدامات کے نتیجے میں یہ حملے ہو رہے ہیں، دہشتگردوں کے خلاف آپریشن بلاامتیاز جاری رہے گا، مسلح افواج ملک سے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی۔قبل ازیںبلوچستان کے علاقے ژوب گریژن اور سوئی کے حملوں میں شہید ہونے والے پاک فوج کے جوانوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔نماز جنازہ کے بعد شہدا کی تدفین فوجی اعزاز کے ساتھ آبائی علاقوں میں کی گئی۔ شہدا کی تدفین میں حاضر اور ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ژوب گریژن میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 9اہلکار شہید ہوئے تھے،اس کے علاوہ گزشتہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دہشت گردوں کے حملے میں 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
وزیراعظم کاآئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرکوٹیلی فون
وزیراعظم پاکستان نے آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کئے جانے والے قرضے پر آئی ایم ایف کی انتظامیہ کاشکریہ اداکیاہے اور کہاہے کہ یہ ایک مشکل وقت میں پاکستان کی بہت بڑی امداد ہے ۔عالمی مالیاتی ادارے اس غرض سے بنائے گئے کہ اگر کسی ملک پربراوقت آئے تو ان اداروں سے مالی مدد حاصل کی جاسکے مگر بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے اسے اپنی عیاشیوں کےلئے ایک آسان راہ سمجھ لیا جس کی وجہ سے ہرآنے والے دن قرضوں کی دلدل میں دھنستے چلے گئے ۔سابقہ حکومت جو اقتدار میں آنے سے پہلے بلندبانگ دعوے کیاکرتی تھی کہ اگرانہیں آئی ایم ایف کے پاس جاناپڑاتووہ خودکشی کرلیں گے مگرانہوں نے اپنے دوراقتدارمیں اس قدرقرضے لئے کہ انہوں نے سابقہ حکومت کاریکارڈبھی توڑدیااورجاتے جاتے وہ آئی ایم ایف سے کئے جانے والے معاہدے بھی توڑ گئے جس سے بڑی مشکل سے موجودہ حکومت نے ان اداروں کااعتباربحال کرکے اورانہیں یقین دہانیاں کراکرقرض حاصل کیاہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے منیجنگ ڈائریکٹرآئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کریں گے۔ٹیلی فونک گفتگو میں وزیراعظم نے 3بلین ڈالر کے حال ہی میں ختم ہونے والے اسٹینڈ بائی معاہدے کو عملی جامہ پہنانے میں منیجنگ ڈائریکٹر کی حمایت اور مدد پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ان کی قیادت اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ حکومت یہاں اگست تک ہے جس کے بعد ایک عبوری حکومت سنبھالے گی اوریقین ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں گے، انتخابات کے بعد اگر پاکستان کے عوام ان کی حکومت کو دوبارہ منتخب کریں گے تو وہ آئی ایم ایف اور ترقیاتی شراکت داروں کی مدد سے معیشت کو سنوارنے کےلئے پرعزم ہیں۔پاکستان کے بہترین کوالٹی کے آموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز کی بات ہو گی کہ مینیجنگ ڈائریکٹر کو پاکستانی آم تحفے کے طور پر بھیجیں۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایک بہت ہی قابل اعتماد کیس بنایا، حالانکہ آئی ایم ایف بورڈ ماضی میں اعتماد کی کمی کی وجہ سے معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کے پاکستان کے عزم پر شکوک و شبہات کا شکار تھا، پاکستان آئی ایم ایف کا اہم رکن قرار دیتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی مدد جاری رکھنے کا یقین دلایا۔نیز وزیر اعظم شہباز شریف نے چشمہ 5نیو کلیئر پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیاجس کی استعداد کو 1100میگاواٹ سے بڑھا کر 1200میگاواٹ کر دیا گیا ہے، اس معاہدے پر2017میں دستخط ہوئے تھے لیکن یہ منصوبہ 5برس التواکا شکار رہا۔ وزیراعظم نے تقریب سے خطاب میں کہاکہ پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کا عکاس ہے اور یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا لیکن مشکل وقت میں دوست ممالک نے تعاون کیا جس سے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا، تعاون کی کہانی چین کی مدد کے بغیر نامکمل ہے اور مشکل وقت میں چین نے 5ارب ڈالر کے قرضوں کو رول اوور کیا۔ مشکل وقت میں چین، سعودی عرب اور یو اے ای کی معاونت پر شکر گزار ہیں۔ اب آئی ایم ایف پروگرام کی منظور ی کے بعد ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
بجلی مزیدمہنگی۔۔۔!
آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد مہنگائی کاایک نیاطوفان برپاہوناشروع ہوگیا ہے اور بجلی ،اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں یکدم اضافہ دیکھنے میں آرہاہے جو غریب عوام کے ساتھ ایک سنگین مذاق کی صورتحال رکھتاہے ۔ہوناتو یہ چاہیے تھا کہ غریب عوام کوریلیف دیاجاتا مگر ان گزشتہ پچھترسالوں میں کسی بھی حکمران نے بجلی، آٹا،چینی ،دالیں، پٹرول سستا کرنے کی طرف توجہ نہیں دی اورنہ ہی غریب عوام کوعلاج معالجے کےلئے صحت عامہ کی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے کوئی عملی قدم اٹھایاہو۔اخباری اطلاعات کے مطابق نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں4 روپے 96پیسے فی یونٹ کا اضافہ کردیا، جس کے بعد بنیادی ٹیرف 24روپے 82پیسے سے بڑھ کر 29روپے 78پیسے مقرر کردیا گیا۔نیپرا اتھارٹی نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ وفاقی حکومت کو بجھوا دیا، جس پر وفاقی حکومت نوٹیفکیشن جاری کرے گی اور پھر قیمتوں کا نفاذ ہوجائے گا۔دوسری جانب نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کیلئے بھی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ کردیا۔ ایک ماہ کیلئے فی یونٹ قیمت میں 1روپے 44پیسے کا اضافہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔نیپرا اتھارٹی نے ایف سی اے کی مد میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ ادھرادارہ شماریات کے مہنگائی کے ہفتہ وار اعدادوشمارکے مطابق21اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 11اشیاءمیں کمی ہوئی،حالیہ ہفتے 19اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں،ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں0.23فیصد اضافہ ہوا۔چینی 6روپے 89پیسے فی کلو مہنگی ہوئی،چینی فی کلو 132 روپے 7پیسے سے بڑھا کر 138روپے 96پیسے ہوگئی۔20کلو آٹے کا تھیلا 116 روپے 28پیسے مہنگا ہوا،گڑ کی فی کلو قیمت میں 6روپے 99پیسے کا اضافہ ہوا،نمک 800گرام پیکٹ ایک روپے 18پیسے مہنگا ہوا،چاول، ماچس، تازہ دودھ، دال ماش، گوشت اور آلو بھی مہنگے ہوئے،ایک ہفتے میں کیلے،ٹماٹر، پیاز،گھی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
اداریہ
کالم
آرمی چیف کا کوئٹہ گیریژن کا دورہ
- by web desk
- جولائی 16, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 848 Views
- 2 سال ago
