12ویں عام انتخابات کے انعقاد کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عام قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات عوامی میڈینٹ کے تعین کی مشق ہیں اور جمہوری قوتوں کی نمائندہ متحد حکومت قومی مقصد بہتر طریقے سے پیش کرے گی۔ 25کروڑ کی آبادی والے ترقی پسند ملک کےلئے انتشار موزوں نہیں، جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا مشکلات کے باوجود محفوظ انتخابی ماحول بنانے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے زیادہ تعریف کے مستحق ہیں،نگراں حکومت، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں۔ میڈیا، سول انتظامیہ اور عدلیہ کے تعمیری کردار نے قومی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی مشق کے کامیاب انعقاد کو ممکن بنایا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے عام انتخابات کے کامیاب انعقاد پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے انعقاد پر نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں۔آرمی چیف نے عام انتخابات میں تمام جیتنے والے امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی حق رائے دہی کیلئے آزادانہ شرکت جمہوریت کےلئے ان کے عزم کا ثبوت ہے۔دعا اور خواہش ہے کہ حالیہ انتخابات ملک میں معاشی استحکام لائیں۔ سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا انتخابات اور جمہوریت پاکستان کے عوام کی خدمت کا ذریعہ ہیں، غور کرنا چاہیے کہ آج ملک کہاں کھڑا ہے اور باقی اقوام میں ہمارا صحیح مقام کہاں ہونا چاہیے۔آرمی چیف کی انتخابات پرقوم کومبارک باد کے ساتھ نیک خواہشات کا اظہار اس بات کا مظہر ہے کہ ہماری عسکری قیادت ملک میں جمہوریت کو پروان چڑھانے اور ملکی تعمیر ترقی کرنا دیکھنا چاہتی ہے،اس اہم مرحلے کے بعد اب یہ منتخب نمائندگان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک ماضی کو پس پشت رکھتے ہوئے آگے بڑھیں ،اور ملک جل کر جمہوریت کے استحکام اور معیشت کی مضبوطی کے مل بیٹھیں۔یہی وقت ہے کہ اب نئی قیادت منتخب ہو کر سامنے آئی ہے اور حکومت سازی کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے،یہ ایک نازک موقع ہے،جس کو جو مینڈیٹ ملا ہے اس کا بھرپور احترام کیا جائے،ایسا نہ ہو کہ ہارس ٹریڈنگ شروع ہو جائے اور ملک بدنام ہو ۔ہر جماعت اپنی ترجیحات کو سامنے رکھ کر آزادانہ طریقے سے اپنے فیصلے کر ے،اسی طرح اس بار چونکہ ایک قانونی موشگافی کے باعث ایک پارٹی کے امیداوار بظاہر آزاد ڈکلیئر ہوئے ہیں تو ان کےساتھ جبر کی فضا نہ پیداکی جائے۔ اس وقت جوڑ توڑ شروع ہے تو سب کو اس بات کوملحوظ خاطر رکھنا ہو گا۔ کیونکہ ایک ایک جماعت کوسادہ اکثریت بھی نہیں مل سکیتو زیادہ امکان مخلوط حکومت کے ہیں تو اسے احن طریقے نمٹایا جائے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی ، پاکستان مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن اور دیگر جماعتیں سیاسی مشاورت، اجلاسوں اور سیاسی بات چیت میں مصروف ہیں۔ قومی اسمبلی میں کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت نہیں مل سکی ہے تو مرکز، پنجاب اور بلوچستان میں مخلوط حکومتوں کا قیام عمل میں آئے گا جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومتیں بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔جبکہ مرکز کے لئے خاص کرملک کی 2 بڑی سیاسی جماعتیں، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی مرکز، پنجاب اور بلوچستان میں حکومت بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔ تاہم پی ڈی ایم اتحاد کے منفی تاثر سے پریشان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں فریق بہت محتاط انداز اپناتے ہوئے بات چیت کر رہے ہیں کہ حکومت سازی کا معاہدہ کیسے طے پائے گا۔لاہور اور اسلام آباد میں مصروفیت بڑھ گئی ہے رہنما پیپلزپارٹی آصف علی زرداری اسلام آباد ہیں تو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا وفد مسلم لیگ(ن)کی دعوت پر الیکشن کے بعد کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کے لیے لاہور پہنچ چکا ہے۔سابق وزیر اعظم شہباز شریف کو حکومت سازی پر مشاورت شروع کرنے اور دیگر جماعتوں سے رابطہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے،کیونکہ وہ پی ڈی ایم اتحاد کی طرز پر قومی حکومت بنانے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ ادھر مسلم لیگ ن وفاقی حکومت بنانے کے لیے پیپلزپارٹی کی حمایت کی تجویز پر ابتدائی مشاورت کی ہے تاہم مخلوط حکومت کے قیام کے حوالے سے دونوں اپنی اپنی جماعتوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔ادھرپی ٹی آئی کے بظاہر قانونی مسائل ہیں مختلف آپشنز پر غور کررہے ہیںجبکہ پارٹی متنبہ کیا ہے کہ ہماری جیت کو ہار میں تبدیل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ پی ٹی آئی کو اپنی شکایات کے ازالے کیلئے قواعد کے مطابق الیکشن کمیشن سے بلاتاخیر رجوع کرہو گا تاکہ صورتحال واضح ہو جائے اور حکومت سازی کا عمل شکوک وشبہات کا شکار نہ ہونے پائے۔ ملک کو اس وقت سنگین بحران درپیش ضرور ہے لیکن اگر جبر کی فضا کو روک تحمل اور دوراندیشی کا مظاہرہ کیا جائے تو ان بحرانوں نکلا جا سکتا ہے۔ان بحرقونوں سے نکلنے کے لئے مرکزی و صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کو قومی سیاست میں افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کو فروغ دیناہوگا تاکہ ملک ازسرنو اتحاد و یگانگت کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کی تنقید مسترد
ملک بھر میں 8فروری 2024ءکو ہونے والے عام انتخابات پر امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے سخت تنقید سامنے آئی تھی جس پر وزارت خارجہ نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عام انتخابات پرامن اور کامیابی کےساتھ منعقد کروائے، مختلف ممالک اور تنظیموں کی جانب سے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات
سے متعلق منفی تاثر دیا جارہا ہے، یہ افرادانتخابی عمل کی پیچیدگی کو نہیں جانتے، انٹرنیٹ بند نہیں تھا، موبائل سروس دہشت گردی سے بچاﺅ کیلئے بند کی،یہ بیانات اس ناقابل تردید حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں کہ پاکستان نے عام انتخابات پرامن اور کامیابی کے ساتھ کروائے۔وزارت خارجہ کے مطابق انتخابات کے دوران پاکستان سنگین سکیورٹی خطرات سے نمٹا ہے۔ پولنگ کے روز پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش نہیں تھی، صرف موبائل سروس دہشت گردی کے واقعات سے بچنے کے لیے بند کی گئی تھی۔عام انتخابات نے یہ واضح کردیا کہ بہت سے لوگ جو خدشات ظاہر کررہے تھے وہ سب غلط تھے۔پاکستان نے ایک مستحکم اور جمہوری معاشرے کی تعمیر کے عزم کے تحت انتخابات کا انعقاد کیا، ہم اپنے دوستوں کے کارآمد مشوروں کو اہمیت دیتے ہیں لیکن انتخابی عمل کی تکمیل سے قبل منفی تبصرہ ٹھیک نہیں ہے۔یاد رہے کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے پاکستان میں ہونے والے انتخابی عمل پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس حوالے سے مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات پر زور دیا،برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے سنگین خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ان انتخابات کے دوران ‘شفافیت اور شمولیت کے غیر مساوی مواقع پر سوالات اٹھائے۔ان خدشات کو دفتر خارجہ نے مسترد کر دیا ہے اور بین الاقوامی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس تنقید میںپاکستان میں انتخابات کے کامیاب انعقاد کی ناقابل تردید حقیقت کو نظر کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف انہی انتخابات کے بعد فرانس کے سفیر نکولس گیلی نے توقع ظاہر کی ہے کہ انتخابات کے بعد معاشی استحکام ملک میں معاشی ترقی کے لیے سازگار ثابت ہوگا۔ فرانس کے سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں کاروباری وسعت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
اداریہ
کالم
آرمی چیف کی پرامن انتخابات پر قوم کو مبارکباد
- by web desk
- فروری 12, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 696 Views
- 1 سال ago