آزاد جموں و کشمیر میں مہنگائی اوربجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد واقعات کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال یقینی طور پر تشویشناک ہے جس کو جلدازجلد سنبھالنا قومی مفاد کے ناگزیر ہے۔آزاد کشمیر میں 10نکاتی سی او ڈی پر عملدرآمد کیلئے ہڑتال طول پکڑتی جاری ہے جس سے نظام زندگی ٹھپ ہوکررہ گیا ہے، ٹرانسپورٹ، بازار اور کاروباری مراکز بند ہیں، مظا ہرین کے قافلے مظفر آ باد کی جانب لانگ مارچ کیلئے روانہ ہوگئے ہیں، جبکہ صدر پاکستان کے حکم پر آزادکشمیر بھیجی گئی رینجرز واپس بلالی گئی ہے جسکاایکشن کمیٹی نے خیر مقدم کیا ہے، آزادکشمیر کے کشیدہ حالات پر وفاقی حکومت نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ا س تشویشناک صورت حال پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کو کہا ہے، اور اس بات پر زور دیا ہے کہ آزاد کشمیر کے مسائل بات چیت اور مشاورت سے حل کریں، سیاسی جماعتوں، ریاستی اداروں اور آزاد کشمیر کے عوام کو ذمہ داری سے کام لینا چاہیے، دشمن عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے بھی آزاد کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق سے رابطہ کرکے وہاں کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے،ایوان صدر میں آصف علی زرداری سے پی پی آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبران کے وفد نے ملاقات کی، وفد نے صدر مملکت کو آزاد جموں و کشمیر میں حالیہ افسوسناک واقعات سے آگاہ کیا۔ اس پر صدر آصف زرداری نے کہا کہ عوام کے مطالبات قانون کے مطابق پورے کیے جائیں صحت، تعلیم، سیاحت اور انفرا اسٹرکچر سمیت آزاد کشمیر کی سماجی و اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ یہ سیاسی جماعتوں، ریاستی اداروں اور آزاد کشمیر کے عوام کو ذمہ داری سے کام لینا چاہیے۔ صدر مملکت نے احتجاج سے پیدا شدہ حالات پر غور اور بہتری کالائحہ عمل طے کرنے کیلئے تمام متعلقہ فریقوں کا ہنگامی اجلاس بلا کر یقینا احسن قدم اٹھایا ہے کیونکہ ایسے معاملات میںکوتاہی عوام اور ریاست کیلئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ ایوان صدر تمام اسٹیک ہولڈروں کوہوش مندی سے کام لینے کی ضرورت پر زور دے کر اپنے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا احساس اجاگر کیا ہے۔صدر نے سب کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہنگامی اجلاس میں آزاد کشمیر کی موجودہ صورتحال کوپیش نطر رکھ کر تجاویز ساتھ لائیں۔ اس نہایت اعلی سطحی اجلاس میں اصلاح و بہتری کے اقدامات کا فیصلہ کرنے کےساتھ ساتھ پورے معاملے کے پس منظر اور اسباب و عوامل کا مکمل جائزہ لیا جانا بھی ضروری ہے۔ جاری احتجاجی تحریک میں اب تک پہیہ جام اور شٹر ڈاون ہڑتال کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرمتعدد مقامات پرجھڑپوں میں درجنوں مظاہرین کے زخمی ہونے کے علاوہ ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور 90سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔احتجاج جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو لیڈکر رہی ہے۔ان کا چارٹر آف ڈیمانڈ چند نکات پر مبنی ہے،جس پر گزشتہ ایک سال سے بات چیت چل رہی ہے لیکن حکام کی روایتی ٹال مٹول کی پالیسی آج ان کے درد سر بن چکی ہے، اس چارٹر آف ڈیمانڈ میں ٹیکس فری بجلی، سبسڈی والے گندم کے آٹے اور ایک مخصوص طبقے کیلئے مراعات کے خاتمے کے مطالبات شامل ہیں۔احتجاج عوام کا حق ہوتا ہے لیکن پولیس نے ایکشن کمیٹی کے درجنوںکارکنوں کو گرفتار کر لیا جس کے بعد ڈڈیال میں جھڑپیں ہوئیں اور صورت حال کشیدہ ہو گئے۔انتظامیہ نے جگہ جگہ مظفرآباد جانے والے راستوں پر رکاوٹیں لگا دیں، مزید گرفتاریاں کیں لیکن اس کے باوجود میرپور اور مظفر آباد ڈویژن میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ضلع میرپور کے اسلام گڑھ کے قصبے میں ایک انسپکٹر جان سے گیا۔اس تحریک نے جو شدت پکڑ لی ہے یہ اچانک تو نہیں ہوا ہو گا اور نہ ہی ایسی احتجاجی تحریک محض چند روز میں برپا ہوتی ہیں، اسکے پیچھے کئی عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے اس لاوے بارے آزاد کشمیر حکومت کا بے خبر رہنا سمجھ سے بالا تر ہے۔آزاد کشمیر حکومت کو اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہو گا کہ آخر وہ کیا گھاس چرنے گئے ہوئے تھے۔اگر حکومت کو اطلاعات تھیں تو پھر یہ حکومت کی اپنی نااہلی ہے۔یقینا یہ سوال تو اٹھتا ہے کہ نوبت احتجاجی مظاہروں تک کیسے پہنچی،جو پیش کشیں اب ہو رہی ہیں،یہ لوگوں کے سڑکوں پر آنے سے پہلے بھی دی جا سکتی تھیں۔ اگر پولیس ایکشن کی نوبت آنے سے پہلے بات چیت شروع کر دی جاتی تو آج یہ صورت حال ہر گز نہ ہوتی۔اسی طرح حکومت پاکستان سے بھی سوال بنتا ہے کہ اس معاملے میں اس نے کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ حکومت پاکستان کیلئے بھی مہنگائی کے خلاف یہ عوامی تحریک ایک پیشگی انتباہ ہے، لہٰذا ملک کے کسی بھی حصے میں ایسی صورت حال پیدا ہونے سے پہلے ہی جونکوں کی طح چمٹی اشرافیہ کی مراعات ختم کرکے عوام کو ریلیف دینے کی تدابیر اختیار کرلینا وقت کا تقاضہ ہے۔عوام ہر جگہ ستائی ہوئی ہے،کہیں بھی کوئی چنگاری شعلہ بننے میں دیر نہیں لگاتی۔
بھارت میں مسلم آبادی میں اضافہ
متعصب نریندرا مودی کے بھارت میں وہ کام ہو گیا ہے جس سے اسے چڑ ہے اوروہ زہر اگلتا رہتا ہے،یعنی بھارت میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ گئی ہے جبکہ ہندوو¿ں کی اکثریت میں کمی آئی ہے۔ بھارتی حکومت سے جڑے ایک ادارے کی جانب سے جاری کردہ مقالے میں یہ انکشاف کیا گیا ہے بھارتی وزیر اعظم ورکنگ پیپر کیلئے اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے کی جانے والی تشریحات میں ہندو آبادی میں کمی اور مسلمانوں کی آبادی میں نمایاں اضافہ کا رجحان نوٹ کیا گیا ہے۔ مقالے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ملک میں ہندو آبادی کا حصہ 1950اور2015کے درمیان7.81فیصد کم جبکہ مسلمانوں کی آبادی میں43.15فیصد اضافہ ہوا۔ 1950 میں ہندو آبادی تقریبا 320ملین تھی، یہ سات دہائیوں کے دوران تین گنا سے بھی بڑھ چکی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی پانچ گنا بڑھ کر37ملین سے 181ملین تک پہنچ چکی ہے۔ بتای گیا ہے کہ ملک میں دیگر مذہبی اقلیتی گروپس میں، عیسائی اور سکھ آبادی بھی ہندو آبادی کے مقابلے میں تیزی سے بڑھی ہے جبکہ ہندوو¿ں کا حصہ 1950میں کل آبادی کا 85فیصد تھا جو اب کم ہو کر 78فیصد پر آچکا ہے۔ مسلمانوں کا حصہ، جو 1950میں کل آبادی کا 10 فیصد تھا، 2015میں بڑھ کر 14فیصد ہو گیا۔یہ اعدادوشمار یقینا انتہا پسند مودی کی جماعت بی جے پی پر بھاری گزریں گے،اور عین ممکن ہے کہ وہ الیکشن میں اس ایشو کو لے کر پروپیگنڈا کر کے ہندو ووٹر ز سے زیادہ سیاسی فائدہ بھی اُٹھائے ۔
نہری پانی کی چوری
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف سے صوبائی وزیر اریگیشن سے ملاقات کے بعد کہا کہ نہری پانی کی چوری برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام کھالے پکے کردیں گے ۔ملاقات میں محکمہ انہار کے امور پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے اریگیشن سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا جائزہ لیا گیا۔کاشتکاروں کو ٹیل اینڈ تک پانی کی بروقت فراہمی کے تجاویز پر غورکیا گیا۔صوبے بھر میں کھالوں کو پختہ کرنے کے پروگرام پر پیشرفت کا جائزہ لیاگیا۔وزیراعلی نے کہاکہ پہلے مرحلے میں 10ارب کی لاگت سے 1200کھالے پکے کیے جارہے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں صوبہ بھر میں7ہزار کھالے پکے کیے جائیںگے۔یقینا جب کھالے پختہ ہو جاتے ہیں توسے نہروں کے ٹیل اینڈ پر بھی کاشتکاروں کو وافر پانی دستیاب ہوتا ہے۔اس کے علاوہ پانی کی چوری ایک بڑا ایشو ہے جو محکمہ انہار کی ملی بھگت سے ٹیل اینڈ کے کاشتکاروں کے لئے وبال جان ہے۔محکمہ کی کالی بھیڑیں اس جرم میں بربر کی شریک ہیں،جب ان پر ہاتھ ڈالا گیا ہے تو پانی کی چوری بھی رک جائے گی۔
اداریہ
کالم
آزاد کشمیر میں تشویشناک صورتحال
- by web desk
- مئی 14, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 612 Views
- 8 مہینے ago