کالم

آلودگی،آنے والی نسلوں کی دشمن

یہ حقےقت بھی منصہ شہود پر ہے کہ وطن عزےز مےں ہزاروں کی تعداد مےں لوگ کوڑا کرکٹ کے ڈھےروں سے اپنا رزق تلاش کرتے دکھائی دےتے ہےں اور ےہ خطرہ آلودگی سے بے نےاز پےٹ کا اےندھن بھرتے ہےں ۔جب سے انسان نے اس کرہ ارض پر آنکھ کھولی اےک طرف تو وہ معاشرے کی اصلاح و ترقی کی طرف بتدرےج گامزن رہا اور دوسری طرف آلودگی کا زہر اپنے ہاتھوں پھےلاتا رہا ۔دوسری جنگ عظےم مےں اےٹم بم کا استعمال اور موجودہ دور مےں افغانستان اور عراق پر لےزر بموں ،مےزائلوں کی بارش اور ڈرون حملوں سے جہاں معصوم جانوں کا ضےاع ہوا وہاں مستقبل کی نسلوں کےلئے اےک نہ ختم ہونے والا زہر آلودگی کی شکل مےں تحفہ بھی دے گےا ۔اےٹم بموں اور مےزائلوں کے نت نئے تجربات سے بھی زمےن ،پانی اور فصلوں پر تابکاری اثرات مرتب ہو رہے ہےں جس سے کےنسر ،ہےپاٹائٹس اور الرجی جےسی جان لےوا اور مہلک بےمارےاں پھےل رہی ہےں ۔وطن عزےز پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے ۔ ناخواندگی ہے ،بے روزگاری ہے ،مہنگائی ہے وہاں اس کا اےک بڑا مس¿لہ آلودگی بھی ہے ۔ملاوٹ کا زہر بھی آلودگی کی اےک قسم ہے ۔ملاوٹ کرنے والے مافےا کے ضمےر مر چکے ہےں ،ان کو خدا کا خوف ہے نہ انسانےت سے محبت ۔روپے کی خاطر انسانی زندگےوں مےں زہر گھولنا ان کا مقصد ہے ۔آٹا ،دودھ،غذاﺅں اور دوائےوں مےں ملاوٹ کی جا رہی ہے ۔ےہ مکروہ دھندے کی شکل مےں دھوکہ اور فرےب دن کی روشنی مےں ہو رہا ہے ۔جو دوا بطور ترےاق ہے اسے زہر بناےا جا رہا ہے ۔معصوم لوگوں کی زندگےوں کو مسےحائی ملاوٹ کی بدولت دھےرے دھےرے ختم کےا جا رہا ہے ۔زرعی ادوےات مےں بھی ملاوٹ کا دھندہ زوروں پر ہے ۔اگر جائزہ لےا جائے تو معلوم ہو گا کہ زرعی پےدا وار کو اتنا نقصان پانی کی قلت سے نہےں ہوتا جتنا ملاوٹ شدہ زرعی ادوےات سے ہوتا ہے ۔انہی دنوں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اےک رپورٹ شائع کی جس کے مطابق 2021ءسے ابتک دودھ کے 70ہزار 103نمونہ جات مےں سے 36ہزار 376دودھ کے نمونے جعلی اور ملاوٹ والے نکلے جو مضر صحت تھے ۔فوڈ اتھارٹی نے 236دودھ کی دکانےں ،ڈےری ےونٹ اور کولےکشن سےنٹر بند کئے جبکہ ملاوٹ مافےا کے خلاف 602مقدمات درج کروائے گئے ۔ملاوٹ والے 53لاکھ 21ہزار لےٹر سے زائد ناقص دودھ تلف کےا گےا ۔آلودگی پےدا کرنے والے عناصر ہوا ،پانی ،مٹی اور خوراک کو آلودہ کر رہے ہےں جس سے ماحول ،انسانی صحت اور بہبود متاثر ہو رہی ہے ۔آلودگی پےدا کرنے والے عناصر کی نقل و حمل بھی فضا مےں کاربن ڈائی آکسائےڈ کی زےادتی کر کے فضا کو آلودہ کر رہی ہے ۔کلورو فلورو کاربن نے اوزون کی تہہ کو متاثر کر دےا ہے جس سے ماحول اور صحت عامہ بری طرح متاثر ہو رہی ہے اےک رپورٹ کے مطابق پاکستان مےں اس وقت صرف کاروں کی تعداد ڈےڑھ کروڑ سے زائد ہے ۔
پنجاب کے دل لاہور شہر مےں موٹر سائےکلوں ،کاروں ،بسوں اور وےگنوں وغےرہ سمےت رجسٹرڈ گاڑےوں مےں بے محابہ اضافہ اگرچہ نقل و حمل کی بڑھتی ہوئی ضرورےات کےلئے ناگزےر ہے لےکن اس کے بے محابہ استعمال ،ناقص گاڑےوں اور ڈےزل کے دھوےں کے مہلک اثرات نے خطرناک امراض مےں تےزی سے اضافہ کر دےا ہے ۔پاکستان انوائرنمنٹ اےجنسی نے جاپانی فرم کے اشتراک سے جو سروے کےا تھا اس کے مطابق اسلام آباد ،راولپنڈی اور لاہور مےں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو عبور کر چکی ہے ۔وطن عزےز مےں فرسودہ ڈےزل ٹےکنالوجی نے بھی فضائی آلودگی مےں اضافہ کےا ہے ۔بعض صنعتی ادارے اور سڑکوں پر دھواں چھوڑتی ہوئی گاڑےاں اس سنگےنی مےں مزےد اضافہ کر رہی ہےں اور اس فضائی آلودگی کے باعث مہلک اور خطرناک امراض جنم لے رہے ہےں ۔
پاکستان کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں مےں آلودگی کا نظارہ ہر وقت کےا جا سکتا ہے ۔گندگی کے ڈھےر ،آلودہ فضا ،گائے بھےنسوں کا گوبر ،مکھی مچھروں کی بھرمار ،آوارہ کتوں کی ےلغار ،ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر گردوغبار ،گلےوں اور چوراہوں پر گند اور غلےظ پانی قدم قدم پر شہرےوں کے استقبال کےلئے موجود ہوتا ہے ۔علاوہ ازےں ڈےک ،وےڈےو گےم ،پرےشر ہارن ،آتش بازی کے دھماکے اور لاﺅڈ سپےکروں کے شوروغل سے بھی معصوم عوام کو کسی ناکردہ جرم کی سزا اکثر ملتی رہتی ہے اور ےہ رواں دواں سےلاب بلا ہر لمحہ بڑھ رہا ہے ۔ہم کہنے کو تو مسلمان معاشرہ ہےں جس مےں صفائی کو نصف اےمان کہا گےا ہے لےکن اس ضمن مےں کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنے مےں تہی دامن ہےں ۔صفائی تو رہی اےک طرف ہم نے سڑکوں اور گلےوں کو بھی ےرغمال بنا لےا ہے ۔شہروں مےں دکاندار سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ جما کر بےٹھ گئے ہےں ۔شہروں کے چوک اور سڑکےں رکشوں اور وےگنوں کے اڈوں مےں تبدےل ہو گئے ہےں ۔اسی کارن ہر سڑک اور چوک پر ٹرےفک گھنٹوں کے حساب سے جمود کا شکار رہتی ہے ۔ہمےں اپنے روےوں کو بدلنے کی اشد ضرورت ہے تا کہ سماجی برائےوں کے خلاف جہاد کےا جا سکے ۔اس کےلئے علماء،شہری محلہ کمےٹےاں اور منتحب نمائندے اپنی اپنی ذمہ دارےاں محسوس کرےں اور عوام مےں صحت و صفائی کا شعور اجاگر کرےں ۔
جاپان ،جرمنی اور ےورپ کے کسی ملک مےں بھی آپ کو کوئی آدمی گند پھےنکتا ہوا ،کاغذ کا ٹکڑا گراتا ےا تھوکتا دکھائی نہےں دے گا ۔آپ کو سڑکےں راستے اور دفاتر اتنے صاف ملےں گے جس کا آپ گمان بھی نہےں کر سکتے۔ ہمےں آلودگی ختم کرنے کےلئے اپنے گھروں ،محلوں ،وارڈوں ،دفتروں ،مسجدوں اور سکولوں و کالجوں مےں صفائی مہم چلانی چاہےے ۔کوڑا کرکٹ اور وےسٹےج کےلئے جو ڈرم رکھے گئے ہوتے ہےں ان کا استعمال عمل مےں لاےا جائے ۔ملک کی سےر گاہوں اور باغات گندے کاغذات ،لفافوں اور شاپروں سے اٹے پڑے ہےں ان کی صفائی کا معقول بندوبست کےا جائے ۔درےا ،ندی نالے ،نہرےں جو قدرت کا انمول عطےہ ہےں ان مےں بھی ہم ٹےنرےز والا آلودہ پانی ملانے سے درےغ نہےں کر رہے ،آلودہ پانی کی وےسٹےج کا کوئی معقول انتظام نہےں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے