پاکستان

اداروں سے مستفید ہونے والے انہیں اپنا باپ بنالیتے ہیں، نگراں وزیراعظم

عمران اپنے خیالات نہیں پرتشدد واقعات میں کردار کے باعث جیل میں ہیں، نگران وزیرِاعظم

لاہور: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں نظام عدل پر بڑے سنگین سوالا ت ہیں، ریاست کے چند اداروں سے مستفید ہوتے ہیں تو انہیں ابا کا درجہ دینا شروع کردیتے ہیں، اور جب مستفید نہیں ہوتے تو انہیں سوتیلا باپ بنالیتے ہیں۔بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان قوم کا مستقبل ہیں انہیں قومی ترقی میں اپنا کردارادا کرنا ہے۔ایک طالبہ کے اس سوال کہ یوسف رضاگیلانی اور نوازشریف کی حکومت کے خاتمے یا قاسم کے ابا کی گرفتاری کےلیے عدالتیں رات میں کھول دی جاتی ہیں لیکن زینب مرڈر کیس اور موٹر وے گینگ ریپ اور اسی جیسے دیگر واقعات میں ایسا نہیں ہوتا، کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں نظام عدل پر بڑے سنگین سوالا ت ہیں اور جب تک ہم ان سوالات کے جوابات تلاش نہیں کریں گے یہاں کسی کا محفوظ رہنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ اصولوں کا اطلاق یکساں ہونا چاہیے۔ قاسم کے ابا جب وزیراعظم ہوتے ہیں تو انہیں حمید کی اماں نظر نہیں آتیں۔ ریاست کے چند اداروں سے مستفید ہوتے ہیں تو انہیں ابا کا درجہ دینا شروع کردیتے ہیں، اور جب مستفید نہیں ہوتے تو انہیں سوتیلا باپ بنالیتے ہیں۔معیشت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ تمام حکومتیں چاہے وہ جمہوری ہوں یا آمرانہ دورحکومت ہو، ایک تسلسل کے ساتھ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں 10 ہزار ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چوری ہوتی ہے،جس پر قابو نہیں پاسکے۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یہ میں دستایزی معیشت کے حوالے سے بات کررہا ہوں، جو صرف 20فیصد ہے جبکہ باقی 80فیصد غیردستاویزی معیشت ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ٹیکس سسٹم ڈیولپ کرنا پڑے گا، ہم سب ایک آئیڈیل اسکینڈے نیوین ملک میں رہنے کی خواہش کرتے ہیں مگر وہاں جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکس کا تناسب 91فیصد ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں یہ شرح صرف 9 فیصد ہے۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے طور پر مجھے فخر ہے کہ برسوں کے بعد ہم نے گذشتہ سہ ماہی میں اپنا ٹیکس ہدف پورا کیا۔ اگر ہم یہ تین مہینے میں کرسکتے ہیں تو پھر دوسری حکومتیں کیوں نہیں کرسکتیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے