کالم

ادارے،عوام اور پاکستان

پاکستانی عوام کے لبوں پر ہمیشہ یہ رہا کہ ہمارے ادارے ہمارے لئے مقدس ہیں سچ بھی یہی ہے لوگوں نے اپنے اداروں کی تقدیس کے لیے قربانیاں دیں اپنے اداروں کو چاہا بھی ،صرف چاہ نہیں بلکہ دل و جان سے چاہا۔ پچھلے کچھ عرصے میں سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف بہت کچھ کہا گیا جس سے مجھ سمیت کئی لوگوں کے دل دکھی ہوئے۔ ساتھ ہی کچھ سوالات نے جنم لیا کہ آخر کیا ہوا؟ ہمارے مقدس ترین اداروں سے متعلق ہاہا کارکیوں مچی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے اداروں کے کچھ لوگوں کا طرز عمل درست نہ ہو مگر یہ بھی کہاں کا انصاف ہے کہ دو چار شخصیات کے طرز عمل کی سزا اداروں کو دی جائے ۔ پاکستان سے بے پناہ محبت نے مجھے مسلسل پریشان کیے رکھا کہ راتوں کی نیند اسی سوچ کی نذر ہوئی کہ میرے پیارے پاکستان کے ساتھ یہ کھیل کون کھیل رہا ہے ۔اگر اداروں میں بیٹھے ہوئے کچھ لوگوں کا طرز عمل نفرت کو ابھار رہا ہے تو ایسے لوگوں سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے کہ آپ کیوں اپنے ہم وطنوں میں نفرت کا زہر گھول رہے ہو؟ کبھی خیال آتا کہ ہمارے دشمنوں کا ایجنڈا تو ہو سکتا ہے کہیں انجانے میں اس مہم کا حصہ بن گئی ہو۔ میں نے سندھ اور بلوچستان کی کی ایک تنظیموں پر غور کیا پتہ چلا کہ آخر یہ کیوں ہورہا ہے۔ خاص طور پر عدلیہ اور پاک فوج یہ دو ادارے تو پاکستانیوں کی آنکھ کا تارا تھے۔ ان دو اداروں سے متعلق سوشل میڈیا پر اتنی بارش کیوں ہو رہی ہے ۔بالآخر میں نے پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں پر غور شروع کیا تو ان لوگوں کا خیال آگیا جنہوں نے ایک جرنیل کو گاڑی کی چابی پیش کرکے خریدنے کی کوشش کی تھی، انہی لوگوں نے ایک اور جرنیل کو صرف تھنک ٹینک کا آئیڈیا دینے پر رخصت کر دیا تھا پھر وہ لوگوں کی طرف گیا، اس کے باہمت سربراہ سے بات ہوئی تو اس نے کہا میرے لئے افواج بہت مقدس ہیں ہمیں ایک مضبوط فوج کی ضرورت ہے میں تو اپنی فوج کو مضبوط ترین فوج کے طور پر دیکھنا چاہتا ہوں۔ رہی بات تو میری تو پارٹی کا نام ہی انصاف ہے میں تو ایک طویل عرصے سے آئین اور قانون کی بالادستی کےلئے کام کر رہا ہوں، سو میرا کوئی کارکن ان دو اداروں کے خلاف کسی مہم کا حصہ نہیں بن سکتا ہمیں پالیسیوں سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر بحیثیت ادارہ دونوں ادارے ہمارے سر کا تاج ہیں ۔ ہاں البتہ موجودہ حکمران اپنے کچھ لچھن ان اداروں کے نام کرنا چاہتے ہیں۔ موجودہ حکومت کی پالیسیاں ایسی ہیں جیسے پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے جبکہ میں اپنی قوم کو غلام نہیں دیکھنا چاہتا۔ جب میرے سامنے یہ صورتحال آگئی کہ باقی پارٹیوں کے پاس تو سوشل میڈیا کی طاقت ہی نہیں جس کے پاس ہے اس کا سربراہ تو اداروں کی تقدیس کی پاسداری کا قائل ہے۔ اب ایسے طبقات سے اس حوالے سے سوالات کیے تو جواب آیا جو لوگ پاکستان کی دھرتی کو پچھلے چالیس برس سے نوچ رہے ہیں پاکستان کے خزانے کو ڈس رہے ہیں، منی لانڈرنگ کررہے ہیں ہمارا شک تو اتنا سا ہے کہ ہمارے اداروں نے ایسے لوگوں کو ہماری پاک دھرتی کی حکمرانی پر فائزکیوں ہونے دیا ۔ایسے لوگ کیوں مسلط کردیے گئے جو پیارے وطن کو لوٹ رہے ہیں ۔ان اداروں کے مسلط کردہ حکمران اپنی سیاست کی خاطر سوشل میڈیا پر سرگرم نوجوانوں کو اٹھا رہے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اداروں نے اٹھایا ہے ، اس سے محبت کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے ۔ یہ وہ جواب تھا جو مجھے پاکستان کے نوجوانوں اور اوورسیز پاکستانیوں سے ملا،اب کی جماعتیں ہماری معزز عدلیہ پر حملہ آور ہونا چاہتی ہیں ، آئین اور جمہوریت کی پاسداری سے انکاری ہیں ہم یہ فیصلہ نہیں مانیں گے، یہ رٹ لگا رکھی ہے۔ بھلا کوئی اپنی اعلیٰ ترین عدلیہ سے متعلق ایسا بھی کہتا ہے۔ عجیب لوگ ہیں اقتدار پر بھی کبھی عدلیہ پر حملہ کر دیتے ہیں پاکستان کے گلے سڑے نظام میں نہ آئین کا احترام کیا جا رہا ہے اور نہ ہی جمہوریت چلانے کی بات ہو رہی ہے ،عجیب ٹولہ ہے ہر صورت میں اقتدار پر مسلط رہنا چاہتا ہے لوگ غربت کی چکی میں پس گئے ہیں جمہوریت کی گردان کرنے والوں کو جمہوریت کا کوئی خیال نہیں لوگ مر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ لہو کو بیچ کر روٹی خرید لایا ہوں، امیر شہر بتا یہ حلال ہے یا نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے