کالم

اسرائےلی بربرےت مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ

مقبوضہ بےت المقدس ہمارا قبلہ اول ہے اس کی جدوجہد کرنے والے قابل احترام اور لائق ستائش ہےں اگر دنےا بھر کے مسلمان ،ان کے حکمران خاموش ہےں تو فلسطےن کے مسلمان تحسےن کے مستحق ضرور ہےں کہ تمام تر مظالم کے باوجود اسرائےل کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہےں غزہ مےں اسرائےل کی بربرےت نے ظلم و ستم کی انتہا کر دی ۔نہتے فلسطےنےوں نے اسرائےل کی طرف سے اےف16طےاروں اور جدےد مےزائلوں کے حملوں کا مقابلہ بڑی جرا¿ت اور بہادری کے ساتھ پتھروں کو اپنا ہتھےار بنا کر کرتے ہیں ۔ شدےد بمباری سے فلسطےنےوں کے گھر ملبے کے ڈھےر مےں تبدےل ہو گئے ۔آخر کےوں؟معزز قارئےن مظلوموں پر روا رکھے گئے ظلم کی کتنی داستانےں لکھوں تارےخ کے اوراق پر نقش سوشل مےڈےا پر چڑھی اےک تصوےر راقم کو نظر آ رہی ہے جب جرمنی سے ےہودی مہاجرےن کا پہلا بحری جہاز فلسطےنی ساحل پر لنگر انداز ہوا تو اس پر ےہودےوں کی جانب سے بہت بڑا بےنر اس عبارت کے ساتھ آوےزاں تھا ،جرمن نے ہمارے خاندان اور گھر تباہ کر دےے ،آپ ہماری امےد تباہ نہ کرےے گا ۔فلسطےنی عربوں نے واقعی درےا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ےہودےوں کی امےدےں نہ توڑےں لےکن وہ جو کہتے ہےں کہ ہر نےکی اپنے ساتھ محسن کشی کو جنم دےتی ہے ۔آج وہی ےہودی آباد کار فلسطےن پر قابض ہو کر اےڈولف ہٹلر کا بدلہ لےتے ہوئے مسلمانوں کے گھروں اور خاندانوں کو تباہ و برباد کر رہے ہےں ۔جب اسرائےل کا قےام عمل مےں آ رہا تھا تو اس وقت بھی اہل فلسطےن برطانوی فوجوں اور مسلح صےہونی جتھوں سے اپنے گھر بار اور عزت و آبرو بچانے کےلئے لڑ رہے تھے ۔ہمارے پاس ان کےلئے کل بھی نعرے،سمےنارز،قراردادےں اور احتجاجی رےلےاں تھےں اور آج بھی ہمارا وطےرہ نہےں بدلا ۔حرماں نصےب فلسطےنےوں پر آج بھی ظلم کا بازار گرم ہے ۔دراصل دنےا مےں جنگ وجدل اور فساد کا باعث برطانےہ بنا جس نے اےک طرف کشمےر کا مسئلہ حل کےے بغےر بر صغےر کو چھوڑا ،لاکھوں کا خون بہا اور ہنوز بہہ رہا ہے لےکن آج تک ےہ مسئلہ حل نہےں ہوسکا ۔مسئلہ فلسطےن بھی برطانےہ کا پےدا کردہ ہے ۔برطانےہ کے وزےر خارجہ آرتھر بالفور نے 2نومبر 1917کو ڈےکلرےشن کے ذرےعے فلسطےن مےں اسرائےل کے قےام کا اعلان کےا ۔صےہونےت کی بنےاد پر 14مئی1948ءمےں شروع ہونے والا اسرائےل فلسطےن تنازع بھی ہزاروں فلسطےنےوں کے اپنے آبائی علاقوں سے بے گھر ہونے اور زندگےوں سے محروم ہونے کے باوجود حل طلب ہے ۔اقوام متحدہ کے فورم پر بھی اس وقت مسئلہ فلسطےن اور کشمےر دو اےسے حل طلب تنازعات ہےں جو عالمی ضمےر پر سوالےہ نشان ہےں دونوں ممالک فلسطےنےوں اور کشمےرےوں پر مظالم ڈھانے مےں مصروف ہےں ۔کشمےری بھی برسوں سے زائد عرصے سے لاک ڈاﺅن کا عذاب سہہ رہے ہےں لےکن عالمی ضمےر خاموش ہے ۔اسرائےل دنےا کا وہ واحد ملک ہے جو خالصتاً شر کی بنےادی حےثےت رکھتا ہے ۔تورےت اور قرآن اس قوم کی سر کشی ،بغاوت ،خود سری اور محسن کشی سے عبارت ہے ۔امرےکہ جو اقتصادی طور پر اسرائےل کے شکنجے مےں ہے ، اس کی ہر طرح کی من مانےوں کو جوں کا توں کرنے پر مجبور ہے اور اسرائےل امرےکہ کی اس مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امرےکہ کے ذرےعے عالم اسلام کے خلاف جوڑ توڑ کرنے مےں اپنی سر گرمےاں جاری رکھے ہوئے ہے ۔بھارت کی طرف اسرائےل کا جھکاﺅ اسی سلسلہ کی اےک کڑی ہے ۔اب اسرائےل بھارت اور افغانستان تک اپنی رسائی ےقےنی بنا چکا ہے ۔ اسرائےلی موساد نے بھارت مےں اپنا نےٹ ورک وسےع کر رکھا ہے ۔ےہ نےٹ ورک افغانستان مےں بھی سر گرم ہے ۔اسرائےل نے غزہ مےں ظلم اور سفاکےت کے پہاڑ توڑ دےے ہےں لےکن مسلمان ممالک مےں صرف پاکستان ،اےران اور ترکی سمےت چند ممالک نے اس خونرےزی کی مذمت کی ۔اسرائےل جو کچھ فلسطےن مےں کر رہا ہے اس تناظر مےں دنےا بھر کے مسلمان ممالک کے حکمرانوں کی سرد مہری کو دےکھےں ےا ڈےڑھ ارب سے زےادہ مسلمانوں کی اس بے بسی کو جو ےہ سب کچھ ہوتا ہوا دےکھ رہے ہےں لےکن کچھ کرنے سے قاصر ہےں ۔حال ہی مےں چند اسلامی رےاستوں اور عرب ممالک نے با ضابطہ طور پر اسرائےل کو تسلےم کرنے کا اعلان کےا تھا ۔اقوام متحدہ کی سےکورٹی کونسل سے اسرائےل کی مذمت مےں کوئی قرارداد منظور نہےں ہو سکی ۔امرےکی وےٹو نے اس کا راستہ روک لےا ۔ےاد رہے کہ پچاس سے زےادہ مرتبہ سےکورٹی کونسل مےں امرےکی وےٹو اسرائےل کے حق مےں استعمال کےا جا چکا ہے ۔دراصل امرےکہ کے اسرائےل سے بہت سے مفادات وابستہ ہےں ۔اسرائےلےوں کی کھربوں ڈالرز کی کمپنےوں و کاروبار سے امرےکہ کی ترقی وابستہ ہے ےہودی امرےکی رےاستوں مےں اہم ترےن عہدوں پر تعےنات ہےں ۔امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہد حکومت مےں کسی اصول وقانون کو خاطر مےں نہ لاتے ہوئے اسرائےل مےں اپنا سفارت خانہ ےروشلم منتقل کر لےا اور اسرائےل جارحےت مےں باقاعدہ حصے دار بن گےا ۔ اسرائےل حماس جنگ تو بند ہو چکی ہے لےکن ماضی اس حقےقت پر شاہد ہے کہ اسرائےل نہتے اور معصوم شہرےوں پر شب خون مارنے کے بعد ےہ سلسلہ سےز فائر کے اعلان کے بعد تھم جاتا رہا ۔ جنگ بندی کے بعد غزہ مےں خوشی عارضی ہے تب تک جب تک اےک مستحکم فلسطےنی حکومت اپنے شہرےوں کے جان و مال کی حفاظت کرنے کے اہل نہےں ہو جاتی بصورت دےگر بے بس اور معصوم شہری صےہونی دہشت گردی کی بھےنٹ چڑھتے رہےں گے ۔اسرائےل کبھی بھی اےسا ہونے دےنا نہےں چاہتا کہ فلسطےن اےک آزاد اور خود مختار رےاست بن سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے