کالم

اسرائےلی سفاکےت و بربرےت کی انتہا

دل افسردہ ہےں ،طبےعتےں پرےشان ہےں ،انسانی خون ارزاں ہو چکا ،کون سی آنکھ ہے جو اشکبار نہےں ،بے گناہ انسانوں پر ٹوٹنے والی قےامت کسے پرےشان نہےں کرتی ،انسانی حقوق کی پامالی پر کونسا دل اےسا ہو گا جو غمگےن نہ ہو ۔ان پر بمبار طےارے موت بن کر منڈلا رہے ہےں ۔ قےامت کے مناظر ہےں ،معصوم بچوں عورتوں اور بےماروں پر غزہ مےں بمباری کے کرب و اذےت کے مناظر ہر سو بکھرے ہوئے دےکھنے کو مل رہے ہےں ۔ہر گزرتے دن کے ساتھ غزہ مےں اسرائےلی بربرےت کے نتےجے مےں انسانی المےہ بڑھتا جا رہا ہے ۔بچے ےتےم ہو رہے ہےں ،ماﺅں کی گودےں اجڑ رہی ہےں ،ہر سو لاشے بکھرے پڑے ہےں ۔ اسرائےلی حملوںمےں شہےد فلسطےنےوں کی تعداد 4000سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 13ہزار سے زائد زخمی ہےں ۔15سو سے زائد بچے شہےد ہو چکے ہےں ۔اسرائےل غزہ مےں 6ہزار سے زائد بم گرا چکا ہے ۔اسرائےلی توپ خانہ ہر 30سےکنڈ بعد غزہ کی پٹی مےں نا معلوم اہداف پر گولہ باری کرتا ہے ۔کہاں ہےں عرب اور کہاں ہےں دنےا بھر کے مسلمان ؟ےہ جملہ اس مظلوم فلسطےنی بچے کے منہ سے آہ و بکا اور شدت غم سے نڈھال ہونے کی صورت مےں نکلا جب جےالےہ پر اسرائےلی حملہ مےں ےہ گےارہ سالہ بچہ پورے خاندان سے محروم ہو گےا ۔غزہ کے ہسپتال پر بدترےن بمباری کی گئی ،موقع پر ہی 3سو فلسطےنی شہےد ہو گئے ۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق شہداءکی تعداد 800 تک پہنچ چکی ہے ۔ان مےں زےادہ وہی ہےں جو پہلے ہی بےمار اور زخمی تھے ،ان کے تےمار دار بھی تھے ،ڈاکٹرز اور پےرا مےڈےکل کا عملہ بھی تھا ،ےہ اےک بھےانک اور ہولناک منظر تھا ۔ڈاکٹر احمد مغرابی غزہ کے اس النصر ہسپتال مےں پلاسٹک سرجن کی اےک وےڈےو اےن بی سی نےوز کو موصول ہوئی جس مےں وہ کہہ رہے ہےں کہ ےہ جنگی صورتحال اےسے ہے جےسے روزانہ زلزلہ آ رہا ہو ،ےہ الفاظ ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد مغرابی سسکےوں سے رونے لگے اور کہا کہ مےری تےن سال کی بےٹی، وہ بھی اس بمباری مےں زخمی ہو گئی ،مےرا دل دکھ سے بھرا ہے ،جی چاہتا ہے زور زور سے چلاﺅں ۔اسرائےل کے ہسپتال پر حملے کو پوری دنےا مےں انتہائی دکھ کے ساتھ سنا گےا مگر امرےکہ اور اسرائےل کے حامی بعض ممالک نے اس حملے کو اسرائےل کا حق قرار دےا ۔امرےکہ کے صدر جو بائےڈن نے غزہ کے ہسپتال پر حملے کی ذمہ داری فلسطےنی گروپ پر ڈال دی ۔امرےکی صدر نے اسرائےل کو اےک مرتبہ پھر مکمل تعاون کا ےقےن دلاتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ مےں جنگ کے دوران اسرائےل کو دفاع کےلئے واشنگٹن سب کچھ فراہم کرے گا ۔ہسپتال پر حملے کے اگلے روز امرےکی صدر جوبائےڈن اسرائےل کے دارلحکومت تل ابےب پہنچے اور اسرائےل کےلئے امرےکی مدد کا اعادہ کےا ۔ حماس کے سربراہ اسماعےل ہانےہ نے قرار دےا ہے کہ ےہ فلسطےنےوں کی نسل کشی ہے اور اس کا ذمہ دار امرےکہ ہے اور امرےکہ اسرائےل کی کھلی جارحےت کو تحفظ فراہم کر رہا ہے ۔امرےکی وزےر خارجہ ٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ اسرائےل انتقامی کاروائی نہےں اپنے شہرےوں کا دفاع کر رہا ہے ۔اقوام متحدہ سمےت امن کے قےام کے کام کرنے والے اداروں کی خاموشی اور بے بسی بھی اےک سوالےہ نشان ہو کر رہ گئی ہے اور جنہوں نے بنےادی انسانی حقوق کے تحفظ کو ہر قےمت پر ےقےنی بنانا تھا وہ اےک تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہےں ۔اسرائےل کی جارحےت کے معاملے پر اقوام متحدہ کی تارےخ گفتن ،نشستن ،برخاستن سے بھری ہوئی ہے،اسرائےلی بمباری سے3 فلسطےنی صحافی جاں بحق ہوئے جبکہ ہفتے کے روز سے جاری بمباری مےں اب تک 7صحافی جاں بحق ہو چکے ہےں ۔اےک طرف اقوام متحدہ غزہ کی مکمل ناکہ بندی کو بےن الاقوامی قوانےن کی خلاف ورزی سے تعبےر کررہی اور ناکہ بندی سے شہرےوں کی بقا کو خطرہ قرار دے رہی ہے ۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ مےں انسانی المےہ سامنے آ رہا ہے اور دنےا تماشا دےکھ رہی ہے لےکن قرائن سے ےہی حقےقت منکشف ہو رہی ہے کہ اقوام متحدہ اختےارات استعمال کر کے اسرائےل کا ہاتھ روکنے کی بجائے صرف واوےلا کرنے پر اکتفا کر رہی ہے ۔دراصل اقوام متحدہ امرےکہ اور اسرائےل کی آلہ کار اور معاون ہے ۔دنےا کے مختلف ممالک مےںتعداد کے لحاظ سے سب سے زےادہ ےہودی امرےکہ مےں ہےں ۔ان ےہودےوں کی امرےکہ مےں تعداد ہی زےادہ نہےں بلکہ امرےکی کے معاشی اور سےاسی نظام مےں گرفت و اثر بھی بہت زےادہ ہے ۔اقوام متحدہ مغرب سمےت انسانی حقوق کے علمبردار اقوام عالم غزہ مےں جب ”پانی “ نہےں بلکہ ”خون“ اپلوں سے بہہ جائے گا تو شاےد جنگ بندی اور بے گناہ لوگوں کے قتل پر لب کشائی کی جائے ۔طاقت مےں بد مست ہاتھےوں سے کوئی پوچھے کہ عرصہ دراز سے نہتے فلسطےنےوں کے حقوق سلب کئے جا رہے ہےں مگر مجال ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت کو محسوس کےا گےا ہو ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مےں اب تک 7005قرار دادےں اسرائےل کے خلاف پےش کی گئےں جن مےں سے 275قراردادوں کو امرےکہ نے وےٹو کر کے اسرائےل کے ناجائز وجود کو بچاےا ۔خود اسرائےل نے بھی امرےکہ کے اشارے پر 7005قراردادےں مسترد کر کے اقوام متحدہ کے وجود کو بے مقصد اور بے اثر ثابت کےا ہے ۔اقوام متحدہ نے اپنے قےام سے لےکر اب تک سب سے زےادہ قراردادےں اسرائےل کے خلاف پاس کےں مگر اےک پر بھی عمل نہ کےا جا سکا ۔ےہ بھی رےکارڈ بن چکا ہے ۔ اتنی قراردادوں کو امرےکہ کی طرف سے وےٹو کئے جانے کے بعد بھی اسلامی ممالک کی طرف سے امرےکہ کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کی وجہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔دوسرے الفاظ مےں امرےکہ نے اسرائےل کے خلاف قراردادوں کو وےٹو کرکے جارح اور قابض اسرائےلی آرمی کو قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے کا لائسنس فراہم کےا ہے ۔امرےکہ مےں موجود سےنکڑوں نہےں ہزاروں تنظےمےں ہےں جو اسرائےل کو مالی امداد فراہم کر رہی ہےں وہ امداد اس سرکاری امداد کے علاوہ ہے ۔امرےکہ مےں قائم صےہونی تنظےموں نے اسرائےل مےں تعمےر کی جانے والی ےہود کی بستےوں کو تعمےر کرنے اور اس کے اندر رہنے والے ےہودےوں کو سےٹ کرنے کےلئے آنے والے اخراجات کی ذمہ داری لے رکھی ہے ۔ اسرائےل کی طرف ہجرت کرنے والے ےہودےوں کو سب سے زےادہ عزت اور احترام امرےکہ مےں دےا جاتا ہے ۔امرےکہ کے ادارے ہر اس ےہودی کا احترام کرتے ہےں جو اسرائےل کی طرف ہجرت کا خواہاں ہے ۔جب اسرائےل کو آزادی کی تحرےکوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو امرےکہ اس شدت کو کم کرنے کےلئے اقدامات کرتا ہے ۔جب 1973ءمےں مصر کی طرف سے 10ہزار مسلح مجاہدےن فلسطےن کی طرف پےش قدمی کرنے لگے تو امرےکہ نے ہی ان کا توڑ کےا ۔جب مصر کی افواج اسرائےل پر حملہ آور ہوئےں تو اس وقت بھی آج کی طرح امرےکی بحری بےڑے نہر سوےز پہنچ گئے تھے۔ فلسطےنےوں نے تمام دروازوں پر دستک دےنے کے بعد 1987مےں مجاہد شےخ احمد ےاسےن کی قےادت مےں عسکری مزاحمت کرنے کا فےصلہ کےا تو امرےکہ نے اوسلو مےں ےاسر عرفات پر ذمہ داری عائد کر دی کہ وہ اپنی پولےس بنائےں جن کی تربےت اسرائےلی فوجی فراہم کرےں گے ،وہ حماس کے خلاف کاروائی کرےں ۔مجاہد شےخ احمد ےاسےن نے بصےرت کی آنکھ سے دےکھ لےا تھا کہ امرےکہ اور اسرائےل کےا چاہتے ہےں ۔اس نے شروع دن سے ہی ےہ اعلان کر دےا کہ حماس کسی فلسطےنی پر اپنی بندوق نہےں اٹھائے گی چاہے حماس کے سب نوجوانوں کو شہےد کےا جائے ۔ےاسر عرفات کی پولےس انہےں گرفتار کرتی ،ان کو گرفتار کرتی ،ان کو ٹارچر کرتی لےکن انہوں نے اپنی کاروائےاں جاری رکھےں ۔حماس جےسا گروہ جو مسلح جدو جہد پر ےقےن رکھتا ہے ،اس کےلئے کسی رےاستی قوت کی نصرت ناگزےر تھی ،جب عرب اس سے دستبردار ہو گئے تو اےران نے اس خلا کو پر کےا ۔پچھلے دنوں اسرائےل پر حملے کی شکل مےں اسی اتحاد کے مظاہر کو ہم نے دےکھا ۔معزز ناظرےن اسرائےل پر حملہ فلسطےنےوں ےا اہل غزہ نے نہےں بلکہ حماس کے مزاحمت کاروں نے کےا تھا اس لئے اسرائےل کو لڑائی بھی انہی کے ساتھ کرنی چاہےے تھی لےکن اس کی ڈھٹائی کہ وہ جواب مےں بچوں ،عورتوں اور بے گناہ شہرےوں ،ہسپتالوں اور سکولوں کو نشانہ بنا رہا ہے ۔ےوں ہر گرنے والا بم بچوں ،عورتوں اور مرےضوں کو موت کی نےند سلا رہا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے