اسلام آباد میں ہونے والی پاک،چین اورافغانستان سہ فریقی مذاکرات کے دوران خطے کے ممالک کا آپس میں تعاو ن بڑھانے پر اتفاق رائے کیاگیاہے ۔چینی وزیرخارجہ نے اس عزم کااظہارکیاہے کہ افغانستان کی معاشی تعمیرنو کےلئے ان کاملک تیارہے اور ہمسایہ ممالک کو مسائل سے نکالنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کوشاں ہے اور پاکستان اورچین دونوں ملکر افغانستان کی تعمیرنومیں مددکرنے کے لئے ہمہ وقت تیارہیں ۔اس موقع پر پاکستان نے ہانگ کانگ سمیت ون چائناپالیسی کی حمایت کااعلان کیا اس کے ساتھ ساتھ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیاکہ پرامن افغانستان اورمسئلہ کشمیرکاحل خطے کے ممالک کے مفاد میں ہے اور عوامی جمہوریہ چین ان ایشوز پر پاکستان کے ساتھ ایک پیج پر ہے ۔ سہ فریقی مذاکرات کے دوران تینوںممالک کی اقتصادی ترقی کے معاملا ت پر بھی غوروخوض کیاگیا۔شنید ہے کہ اجلاس میں ڈالر کی بجائے چینی کرنسی استعمال کرنے پربھی غورکیاگیا جس پر افغانستان نے بھی اپنی رضامندی کااظہارکیا۔ اس وقت پاکستان اورافغانستان دونوں گھمبیرمسائل کاشکارہیں افغانستان براہ راست دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور گزشتہ نصف صدی سے حالت جنگ میں چلا آرہاہے ۔1979ءمیں روس نے قبضہ کرنے کے لئے اپنی سرخ افواج کابل میں اتاریں اور روسی سپاہی طورخم کے بارڈر پر آکرکھڑے ہوگئے سوویت افواج کامقصد نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان ایران اورمشرق وسطیٰ کے ممالک تک پہنچناتھا اس وقت کی سوویت قیادت کایہ خیال تھا کہ گرم پانی تک پہنچ کر وہ ایک جانب امریکی مفادات کو اپنے زیرقبضہ لے آئے گا۔اس کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی سپرپاورعوامی جمہوریہ چین پربھی اپنادباﺅبڑھائے گا مگر روسی استعمار کی سازش کوناکا م بنانے کے لئے پاکستان نے فرنٹ لائن کاکردارادا کیا اور بے دست وپا ہونے کے باوجود روسی افواج کے سامنے ڈٹ کرکھڑاہوگیااور گیارہ سا ل جنگ کے بعد اسے افغانستان سے بھاگنے پرمجبور کردیا۔ یہ بھی تاریخ کاایک انہوناواقعہ تھا کہ سوویت افواج اپنے زیرقبضہ کسی علاقے سے بھاگنے پرمجبورہوئی۔سوویت افواج کے جانے کے بعد ایک طویل عرصہ تک افغانستان خانہ جنگی کاشکار رہااورمجاہدین کے مختلف گروپ کابل پرکنٹرول حاصل کرنے کے لئے آپس میں برسرپیکارہوگئے اس کے پس پشت بھی استعماری سازشیں تھیں اس کے بعد نیٹو افواج افغانستان میں داخل ہوئی اور انہوں نے پورے افغانستان کو بارود کوآگ کاڈھیربنادیا۔ پاکستان کے اندر بالواسطہ طورپردہشت گردی کاعنصرداخل کیاگیا اور پورے پاکستان میں دہشت گردی کاایک وسیع جال بچھادیاگیا جس کے باعث پاکستان بھی تین دہائیوں سے دہشتگردی کاشکارچلاآرہاہے ان دہشتگردگروپوں کو مختلف ممالک مالی امداد فراہم کرتے ہیں اور جدید ترین اسلحہ بھی مہیا کیاجاتاہے ،اس کامقصدپاکستان جوواحد اسلامی طاقت ہے کی دفاعی قوت کو کمزوربناناہے مگر الحمداللہ پاکستانی افواج نہایت جرات بہادری اوردلیری کے ساتھ دہشتگردی کے اس عمل کوناکا م بنانے کے لئے برسرپیکارہے اورمیدان عمل میں ہے۔دہشت گردی کیخلاف لڑی جانے والی اس جنگ میں سپاہی سے لیکرجرنیل تک سب نے شہادت کا تاج اپنے سرپرسجایاہے اور ثابت کیاہے کہ مادروطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لئے ہرسپاہی اپنی جان ومال کی قربانی سے دریغ نہیں کریگا۔دھرتی سے پاسداری کے لئے اٹھائے گئے حلف میں مسلح افواج کے ساتھ ساتھ پاکستان پولیس ،رینجرز،ایف سی، لیویز اوردیگرتما م ملٹری فورسز بھی پیچھے نہیں رہیں اورانہوں نے بھی اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اوراپنے لہوسے اس دھرتی کو سیراب کیا۔اس موقع پر ہونیوالی سہ فریقی کانفرنس پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کامنہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ گزشتہ چارسالوں میں پوری کوشش کی گئی کہ پاکستان کو اپنے عظیم ہمسایہ دوست عوامی جمہوریہ چین سے جداکردیاجائے جس میں دشمنوں کومنہ کی کھاناپڑی۔ سہ فریقی کانفرنس میں سی پیک جیسے دوستی کے عظیم منصوبے کی دبارہ بحالی پربھی خوشی کااظہارکیاگیا اوراسے افغانستان کے پہاڑوں تک بڑھانے پربھی اتفاق کیاگیا۔چینی ہم منصب چن گانگ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چینی وزیر خارجہ چن گانگ کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں، چین کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں،پاکستان اور چین کے تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں، پاکستان اور چین کی دوستی کو 70سال ہو چکے ہےں، دونوں ممالک کے آپس میں تعلقات دن بدن مضبوط ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ آنے والی دہائیوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔مذاکرات کے دوران چینی ہم منصب کے ساتھ اہم معاملات زیر غور آئے، ان کے ساتھ سیر حاصل گفتگو ہوئی ، چین اور پاکستان کے ساتھ تذویراتی شراکت داری بہت اہم ہے، مذاکرات میں ےہ طے ہوا کہ پاکستان اور چین تذیراتی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے۔ چین نے عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر سمیت ہر ایشو پر پاکستان کی غیر مشروط حمایت کی جس پر ہم چین کے شکر گزار ہیں اور پاکستان بھی ہر عالمی فورم پر چین کے مفادات کی حمایت جاری رکھے گا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف چین کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف نے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں اہم کردار ادا کیا، آصف زرداری اور نوازشریف نے چین کے ساتھ اہم منصوبے شروع کئے جس کی ایک کڑی سی پیک ہے ، سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان اہم منصوبہ ہے ، یہ منصوبہ دونوں ممالک کیلئے خاص اہمیت رکھتا ہے سی پیک پر قائم ہیں اور ہائی ڈویلپمنٹ کےلئے خواہاں ہیں، پاکستان ہانگ کانگ سمیت ون چائنہ پالیسی ،تائیوان، تبت، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین شامل ہے کی حمایت کرتا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان باہمی اور تجارت کا رشتہ ہے ۔ خطے میں استحکام کیلئے امن ضروری ہے اور افغانستان میں قیام امن بھی اسی سے جڑا ہے۔پرامن افغانستان پر دونوں ممالک متفق ہیں۔ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ چن گانگ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین سدابہار دوست ہیں، اہم ایشوز پر حمایت کرنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ دونوں ممالک سی پیک پر ہونے والی پیش رفت پر مطمئن ہیں، پاکستان کیلئے چین کی مارکیٹ دستیاب ہے۔
ایس سی اوکانفرنس،پی ٹی آئی اعتراضات اوروزیراعظم کاجواب
بھارت میں ہونیوالی ایس سی او کانفرنس میں پاکستان کی شرکت پرپاکستان کی ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف کی جانب سے اٹھانے جانے والے اعتراضات کے جواب میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایس سی او میں پاکستان کی شرکت کو متنازع بنانے کی کوشش کی ، تحریک انصاف کے لیے بین الاقوامی تعلقات سمیت ہرچیز کھیل ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک ٹویٹ میںوزیراعظم نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی آئی نے جس طرح بھارت میں ہونے والے شنگھائی تعاون اجلاس میں پاکستان کی شرکت کو متنازع بنانے کی کوشش وہ پریشان کن ہے تاہم اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں۔ عمران نیازی نے ماضی میں بھی ملک کی خارجہ پالیسی کے مفادات کونقصان پہنچانے میں کوئی عار محسوس نہیں کی تھی۔ اقتدار میں رہ کر بھی وہ یہ کرچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کےلئے بین الاقوامی تعلقات سمیت ہر چیز کھیل ہے۔
دہشتگردی کے نئے منصوبے ناکام
دہشتگردی کیخلاف ہماری سیکیورٹی فورسز متحرک ہیں اوراس کی بیخ کنی کے لئے قربانیاں دینے کاسلسلہ جاری ہے ۔گزشتہ روز ملک بھر میں دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر صوبہ پنجاب میں سی ٹی ڈی نے خفیہ آپریشنز کے دوران لاہور سمیت مختلف شہروں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے اور کالعدم داعش، تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ کے دہشت گرد گرفتار کر لئے جن کی تعداد 11 بتائی گئی ہے۔سی ٹی ڈی نے خطرناک ملزمان سے بم بنانے کیلئے بارودی مواد کی بھاری مقدار بھی برآمد کی اور ڈیٹونیٹرز سمیت دیگر سامان بھی قبضے میں لیا ہے۔ ان دہشت گردوں کے خلاف لاہور، بہاولپور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں مقدمات درج ہیں۔
اداریہ
کالم
اسلام آباد میں کامیاب سہ فریقی کانفرنس کاانعقاد
- by web desk
- مئی 8, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 687 Views
- 2 سال ago