کالم

اصل حکمرانی

آج کے اس جدید دور میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی دست برد سے نہ تو کوئی اعلیٰ عہدیدار اور نہ ہی کوئی غریب محفوظ رہا ہے ۔یہ کمپنیاں اس چابکدستی اور پیشہ وارانہ انداز میں حملہ آور ہوتی ہیں کہ(Consumer) کو یہ احساس تک پیدا نہیں ہونے دیتیں کہ وہ ان کے جال میں پھنس بھی چکا ہے اور ان کے خلاف اسے سوچنے کا موقع بھی نہیں ملتا۔چھوٹی سی مثال ہے کہ اگر آپ موبائل فون استعمال کرتے ہیں تو ان چیزوں کا بل دیکھ کر آپ قطعی طور پر نہیں سمجھ سکتے کہ اس میں کس کس قسم کے چارجز شامل کر دیے گئے ہیں ۔کاروباری زبان میں انہیں Hidden Chargesکہا جاتا ہے ۔اسی طرح دوسری اشیائے ضروریہ حتیٰ کہ Life Saving Drugsہیں اور عام صارف کی ان ملٹی نیشنل کمپنیوں کی لوٹ مار کے خلاف کہیں شنوائی نہیں ہوتی ۔اس وقت دنیا میں کم و بیش پچاس ایسی کمپنیاں ہیں جو خوفناک طرز پر ترقی کی ایسی شاہراہ پر گامزن ہیں کہ ان کی ترقی کے سامنے پوری دنیا کی ترقی ہیچ دکھائی دیتی ہے ۔یہ پچاس کمپنیاں اگر اسی طرح اپنی روایتی ترقی کی طرف بڑھتی رہیں تو دنیائے ممالک کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ وہ دیگر ممالک کی تمام تر معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ جائیں گی ۔ان پچاس بڑی کمپنیوں میں 43کا تعلق امریکہ سے ہے ،تین کا جاپان سے اور باقی ایک ایک کا تعلق برطانیہ ،سوئٹزرلینڈ ،ہالینڈ اور سنگا پور سے ہے۔یہ کمپنیاں اس قدر مضبوط اور طاقتور ہیں کہ دنیا کی تمام تر طاقتیں ان کے گرد گھومتی نظر آتی ہیں ،اس
لئے کہ یہ پچاس کمپنیاں دنیا کی دولت کا پچہتر فیصد پر قبضہ جمائے بیٹھی ہیں ۔یورپ میں جرمنی کی ٹیملر ٹریسلر کمپنی کی کی دولت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کمپنی کے کل اثاثہ جات کی مالیت ڈیڑھ سو ملین ڈالرزہے۔
اسی طرح سوئٹرزلینڈ کی کمپنی”نیسلے” مالی اعتبار سے اس قدر طاقتور ہے کہ جس کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ یہ کمپنی اگر چاہے تو تو پوری دنیا کے بھوکوں اور غرباء و مساکین کو تین سے چار سال تک بالکل فری کھانا کھلا سکتی ہے ،یہ کمپنی پوری دنیا سے زرعی اجناس خرید کر اس کی مصنوعات تیار کرتی ہے اور پھر یہ مصنوعات پوری دنیا میں فروخت کرتی ہے۔جس طرح یہ پچاس کمپنیاں ہیں جو کل دنیا کی پچہتر فیصد دولت پر قابض ہیں اسی طرح مل کر یہ کل پانچ سو کمپنیاں ہیں جو کل دنیا کے نوے فیصد دولت کی مالک ہیں ۔اس لحاظ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ پانچ سو کمپنیاں پوری دنیا کو اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں ۔دنیا کی ان پانچ سو بڑی کمپنیوں میں ایک سو پینسٹھ کمپنیاں امریکہ کی جبکہ دیگر تمام کمپنیوں میں یہودیوں کا غلبہ زیادہ ہے ۔ان یہودیوں اور نصرانیوں کا کمال ہے کہ انہوں نے اپنے باہمی اتحاد کو اس قدر مضبوط و مستحکم کر لیا ہے کہ مسلم ممالک کا ان معاملات میں کہیں دور دور تک نشان نہیں ملتا دنیا کی ان پانچ سو بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں کوئی ایک بھی مسلم ملک شامل نہیں ۔اگر غور کیا جائے تو تیل کی پیداوار میں سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کے بعد عراق اور پھر ایران ،کویت ،متحدہ عرب امارات ،قطر ،انڈونیشیاء ،الجیلیا اور وینزویلا شامل ہیں شامل ہیں مگر ان مسلم ممالک کا دنیا میں کہیں نام و نشان نہیں ملتا۔ان گیارہ ممالک میں دس مسلمان ملک ہیں ،چونکہ وینزویلا ایک غیر مسلم ملک ہے لہذا اسے مسلم ممالک پر ترجیح دیتے ہوئے اسے لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے جو دنیا کی پانچ سو بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں ۔
اس ایک بات سے ان یہودو نصاریٰ کا مسلمانوں کے خلاف بغض و عناد اور منافقت و ریا کاری کھل کر سامنے آ جاتی ہے اور یہ طاقتیں کسی بھی حال میں نہیں چاہتیں کہ مسلمانوں کو دنیا میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ۔سعودی عرب کے تیل کے ذخائر پر اس وقت امریکی و یورپی اور یہودی اپنے پائوں جما چکے ہیں ۔ایران سے بھی دنیا کا انہوں نے سماجی ،معاشی بائیکاٹ کرا رکھا ہے اور ایران کے تیل کے ذخائر پر نظریں رکھے ہوئے ہیں ۔قارئین کیلئے ان کمپنیوں کا اعدادوشمار نہایت حیرت انگیز ہو گا کہ دنیا کی ان پانچ سو بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے 165امریکہ کی اور128جاپان کی کمپنیاں ہیں جبکہ چین کی تین کمپنیاں اس میں شامل ہیں ۔اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی ”ایکسن موبائل کمپنی” ہے ۔ایکسن موبائل کمپنی کے بعد دنیا کی دوسری بڑی کمپنی مال مارٹ ہے۔تیسرے نمبر پر جنرل موٹرز کمپنی ہے ۔پانچویں نمبر پر ٹیملر کریسلر ہے ۔چھٹے نمبر پر رائل ڈچ شیل گروپ ہے ۔ساتویں نمبر پر بی پی کمپنی ہے ۔آٹھویں نمبر پر جنرل الیکٹرک کمپنی ہے ۔نویں نمبر پر مٹسوبشیکمپنی ہے اور دسویں نمبر پر ٹیوٹا موٹرز ہے ۔یہ بات طے شدہ ہے کہ دنیا میں ان پانچ سو بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے فقط یہ ٹاپ ٹین کمپنیاں روئے زمین پر پھیلے ہوئے 180ممالک پر نہ صرف مکمل طور پرقابض ہیں بلکہ یہ کمپنیاں جب چاہیں امریکہ ،روس ،چین اور جاپان سمیت پوری دنیا کو خرید کر اپنی ملکیت بنا سکتی ہیں ۔
ان صیہونی طاقتوں کا دنیا پر قبضہ جمانے کا جو نیا طریقہ کار ہے نہائت خوفناک طرز پر ہے کیونکہ اب جنگوں سے گریز کرتے ہوئے انہوں نے معاشی فتوحات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس لئے کہ جنگ و جدل اور خونریزی سے فتوحات عام عوام کے اندر خوف اور نفرت کو جنم دیتی ہے اور اس کے برعکس ممالک کو معاشی طور پر تباہ اور بدحال کر کے اس کی معیشت پر قبضہ کر لینے سے ایسی صورتحال سے بچا جا سکتا ہے بلکہ انہی ممالک کی منتخب حکومتوں کے خلاف عوامی نفرت و حقارت حکمرانوں کے زوال کا باعث بن جاتا ہے جس کے بعد یہ اپنی پسند کی حکومتیں لانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔لہذا یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں جو سات براعظموں پر پھیلی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں کسی عقوبت سے کم نہیں ۔آج دنیا بھر میں بالعموم اور ترقی پذیر ممالک میں بالخصوص معیشت ،سیاست ،صحت ،تعلیم اور دیگر شعبوں میں اکھاڑ پچھاڑ انہی ملٹی نیشنل کمپنیوں ہی کی کارستانیوں کا نتیجہ ہے اور یہی ایک اٹل حقیقت بھی ہے کہ روس ،امریکہ ،یا چین جاپان نہیں بلکہ یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ہی دنیا کی اصل حکمران ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے