اسرائیل شیر خوار بچوں کو عمر رسیدہ مرد عورتوں کو مریضوں کو اسپتالوں میں ان پر بم برسا رہا ہے انہیں جان سے مار رہا ہے۔ قیدیوں کو ہاتھ باندھ کر زمین پر لٹا کر ان پر گولیاں چلا رہا ہے ۔ کھانے پینے کی سپلائی بند کر چکا ہے ۔ اسرائیل صبح شام انسانی ابادیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ایسے ظلم اسرائیل فلسطین پر پچھلے دو ماہ سے کر رہا ہے۔ اسرائیل کے ساتھی فلسطینیوں کو جان سے مارنے کیلئے اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔ ایسا کرنے والے انسان تو نہیں ہو سکتے ،انہیں انسان تو نہیں کہا جا سکتا۔زہرا نگاہ مزید لکھتی ہیں۔ جنگلوں میں ،ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر، کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے، سنا ہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے ۔جبکہ آج کا انسان اسرائیل کی شکل میں فلسطینیوں کے بچوں کو ونٹیلیٹر سے اتار کر مار رہا ہے۔ ہیومین رائٹس کے چمپئن خود کو کہلانے والی تنظیمیں اسرائیل کے کردار پر خاموش ہیں بلکہ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ انہیں اسلحہ پہنچا رہے ہیں۔ زہرہ نگاہ لکھتی ہیں۔ سنا ہے جب کبھی طوفان آجائے کبھی کوئی پل ٹوٹ جائے توکسی لکڑی کے تختے پر گلہری، سانپ ، بکری اور چیتا سب ساتھ ہوتے ہیں۔ سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے۔بالکل جنگلوں کا دستور ہوتا ہے جب کہ انسانوں کا کوئی دستور کوئی قانون نہیں ۔اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں اسرائیل کےساتھ امریکا ۔ برطانیہ،فراس، بھارت جیسے ملکوں نے اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرنے کے بجائے اس کا ساتھ دے رہے ہیں، اسکی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔یہ سب فلسطینی، مسلمانوں کو مارنے کو اسلحہ دے رہے مالی مدد کر رہے ہیں ۔اس جنگ میں اسرائیل کو منع نہیں کیا جا رہا کہ شہری آبادیوں پر حملہ نہ کرو بچوں عورتوں اور بے گناہ انسانوں کو نہ مارو بلکہ ان ممالک نے فلسطینیوں کو مارنے کیلیے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کیا اسرائیل نے بے فلسطین کی شہری آبادیوں پر سکولوں پر، اسپتالوں پر ، مساجد پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے اور اور مزید حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ جس سے اب تک ہزاروں فلسطینی شہید لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔یہ سچ ہے کہ جانوروں اور جنگلوں کا دستور ہوتا ہے مگر اس وقت اسرائیل کو دیکھ کر اور آجکل کے ترقی یافتہ ممالک کے حکمرانوں کے ایکشن دیکھ کر لگتا یہی ہے ان کا کوئی دستور و قانون نہیں ہے ۔ ان سب کا ایک ہی قانون ہے اسی پر عمل بھی کر رہے ہیں۔ ان کا ہمیشہ یہی قانون رہا ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس ،یہی قانون اج پوری دنیا پر نافذ ہے۔ جو کچھ اسرائیل اور اس کے حواری ملکر فلسطین پر بم برسا رہے ہیں ۔ انہیں انسان کہنا انسانیت کی توہینِ ہے۔سب جانتے ہیں ایک سازش کے تحت برطانیہ نے زبردستی اسرائیل کو فلسطینیوں کے ساتھ لا کر آباد کیا۔ پھر اسرائیل نے اس اونٹ کا سا رول ادا کیا جو مالک سے کہتا ہے مجھے خیمہ میں سر چھپانے کی جگہ دو باہر سردی ہے۔ مالک ترس کھا کر اسے ایسے کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ پھر اسی طرح اونٹ خیمے کے اندر اور مالک خیمہ سے باہر ہو جاتا ہے ایسا ہی حال اب اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ شروع کر رکھا ہے۔ دنیا ساری میں ان ہی بڑے ممالک نے قانون بنا رکھا ہے کہ کوئی ملک جنگ کے دوران کسی ملک کی شہری آبادی پر حملہ نہیں کریگا بم نہیں گرائے گا کوئی عورتوں بچوں پر بمباری نہیں کرے گا جو ملک ایسا کرے گا اس کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ آف لا میں مقدمہ چلے گا۔ ثابت ہونے پر اسکے خلاف پابندیاں لگ جائیں گی۔اس سلسلے میں یوناٹڈ نیشن کا ادارہ، انٹرنیشنل ہیومین رائٹ کمیشن کا ادارہ انٹرنیشنل لا۔انٹرنیشنل یورپین یونین، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جیسے اداروں کے نام بہت مشہور ہیں پوری دنیا میں کسی ملک پر دہشت گردی پر نہ صرف یہ ادارے آواز اٹھاتے ہیں بلکہ فوری اسکے خلاف ایکشن لیتے ہیں لیکن جب سے اسرائیل نے فلسطین سے جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ نہتے فلسطینیوں پر دہشت گرد ملک اسرائیل بم برسا رہا ہے جس سے روز سیکڑوں فلسطینی مرد عورتیں بچے اللہ کو پیارے ہو رہے ہیں۔اسرائیلیوں کی مدد کےلئے کھلے عام برطانیہ کا وزیراعظم اسلحہ سے بھرا جہاز پر خود آتا ہے۔ ایسی ہی حالت دوسرے ممالک کی ہے جو کھلے عام دہشت گرد اسرائیل کا نہ صرف ساتھ دے رہے ہیں بلکہ مسلمانوں کو مارنے کےلئے اسلحہ گولہ بارود بھی دے رہے ہیں۔ لگتا ہے ان ممالک کے حکمرانوں کے نہ کان ہیں نہ آنکھیں ہیں نہ دل ہے نہ دماغ ہے اور نہ ہی ضمیر ان کی زندہ ہے۔ دنیا چیخ رہی ہے کہ فلسطینیوں پر غیر انسانی سلوک کو بند کرو جنگ بند کرو۔ لیکن ان کے ساتھی ممالک نے اسلحہ کی تجارت شروع کر رکھی ہے۔ یہ تمام دنیا کی تمام تنظیمیں آرگنائزیشن خاموش ہیں یعنی یہ سب تنظیمیں بے نقاب ہو چکی ہے۔ عراق شام, اردن، پاک بھارت کی جنگوں سے ماضی میں مسلمان ممالک سبق سیکھ لیتے تو یہ سلسلہ دہشتگردی کا مزید جاری نہ رہتا۔ اسلامی ممالک ایمان اور مالی طور پر کمزور ہیں۔ان میں اسلام نام کی کوئی چیز نہیں، کوئی جذبہ نہیں ۔ اس وقت دنیا میں اگر کوئی مسلمان ملک آزاد ہے اور دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہے تو وہ فلسطین ہی ہے۔ دنیا میں جو مسلمان شہید ہو رہے ہیں وہ صرف فلسطینی ہیں۔ اگر سارے ملک خاموش ہیں تو کیا ہوا تمام مسلم ممالک بھی تو چپ ہیں۔افسوس اللہ پر کامل ایمان رکھنے والے ،کلمہ حق پڑھنے والوں میں جانوروں جتنا احساس بھی دکھائی نہیں دیتا۔شاید اس لیے کہ جانوروں کا دستور ہے، انسانوں کا نہیں !