اداریہ کالم

افواج پاکستان کا فلسطین کی حمایت کااعادہ

idaria

حماس اسرائیل کے مابین ہونے والی جنگ میں اسرائیل نے انسانیت کی تمام حدوں کو عبور کرتے ہوئے ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے ، حالانکہ جنگی اصولوں کے مطابق سکولوں ، شفاخانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا جاتا اور صرف جنگی و فوجی مراکز کو ہی ہدف بنایا جاتا ہے مگر چونکہ یہودی ارض فلسطین پر قابض ہیں اوراپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے وہ ہر حربہ اختیار کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، اب گزشتہ روز ہسپتال کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں 600سے زائد مسلمان شدید زخمی ہوگئے ،ان حالات میں اگر کوئی ملک اسرائیل کی سرپرستی اور حمایت کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بھی انسانیت کا قاتل ہے ، پاکستان نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی ہر دور میں حمایت کی ہے اور گزشتہ روز ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس میں ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا گیا ہے کہ پاک فوج کو غزہ اسرائیل جنگ سے متعلق گہری تشویش ہے اور پاکستان فلسطینی عوام کی سفارتی ، اخلاقی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور انشاءاللہ آئندہ بھی ہر ممکن مدد جاری رکھی جائے گی ، ادھر فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ میں موجود اسپتال کو نشانہ بنایا جس میں 600 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، اسرائیل کی جانب سے مسلسل فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔اس سے قبل بھی اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے، اسرائیل کی بمباری میں شہید فسلطینیوں کی تعداد 3 ہزار600 سے تجاوز کرگئی،غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی حملے پر بیان جاری کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ’ غزہ سے آنے والی خبریں بہت تباہ کن ہیں، اسپتال پر حملہ بہت خوفناک اور ناقابل قبول ہے’۔کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسپتال پر حملہ ناجائز اور غیرقانونی ہے۔اس کے علاوہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، غزہ میں جاری وحشیانہ مظالم فوری روکے جائیں۔ادھر ایران کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملہ وحشیانہ جنگی جرم ہے۔دوسری جانب اردن، قطر ، عالمی ادارہ صحت اور عرب لیگ نے بھی غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔دوسری جانب فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف کی زیرِ صدارت جی ایچ کیو میں 260ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں شرکا نے مستونگ، ہنگو اور ژوب کے شہدا کے ایصال و ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی جبکہ دہشتگردی کے خلاف فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔شرکا نے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلیے دشمنوں کے اشارے پر کام کرنے والوں سے طاقت سے نمٹیں گے، دہشتگردوں، سہولت کاروں اور حوصلہ افزائی کرنے والے عناصر کے خلاف ریاست طاقت سے نمٹے گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں خطے کی صورتحال، سلامتی کو درپیش چیلنجز اور خطرات کے جواب میں حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی جبکہ شرکا نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کیلیے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے غزہ اسرائیل جنگ سے متعلق تشویش اور اسرائیل کی طرف سے طاقت کے استعمال سے معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ فلسطینی عوام کو پاکستانی قوم کی مکمل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے، مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل اور غیر قانونی قبضے کے خاتمے کیلیے فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، مقدس مقامات پر غیر قانونی قبضے کے خاتمے کیلیے فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔کانفرنس میں شرکا نے کہا کہ حکومت کی معاشی بحالی کے اقدامات اور عوام کی فلاح و بہبود کیلیے ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے۔ کانفرنس کے شرکا نے غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا۔آرمی چیف جنرل پاک فوج غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرتی رہے گی، ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ مافیاز، کارٹلز کےخلاف کارروائیوں کو مزید تقویت دی جائیگی۔
نگران وزیراعظم کا چین میں سی پیک کانفرنس میں اظہار خیال
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ جو ان دنوں عوامی جمہوریہ چین کے سرکاری دورے پر ہیں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک چین تعلقات کو خراب نہیں کرسکتی اور پاکستان اپنے برادر دوست ہمسایہ مملکت کے ساتھ معاشی ، سیاسی ، سفارتی تعلقات کو مزید فروغ دیتا چلا آئے گا ، وزیر اعظم نے سی پیک منصوبے کی کامیابی اور اس سے حاصل ہونے والے ثمرات کے متعلق بھی کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کا مستقبل ہے اور ہماری ترقی کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا ، نگران وزیراعظم نے دورہ چین کے دوران بیجنگ میں سی پیک پر منعقدہ راو¿نڈ ٹیبل اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں چینی سکالرز، تعلیمی اداروں و تھنک ٹینکس کے محققین نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین دو طرفہ خصوصی تعلقات کو پاکستان میں قومی اتفاق حاصل ہے، پاکستان کسی کو بھی ہمارے گہرے دوستانہ تعلق کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاک چین سٹریٹجک تعاون کا ظہر ہے، سی پیک دونوں ممالک کے بڑھتے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی علامت ہے، یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جو پائیدار ترقی کے قومی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سی پیک کی بدولت گزشتہ 10سال میں پاکستان کا سماجی معاشی منظر نامہ تبدیل ہوگیا، سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا، منصوبوں سے ہماری نوجوان آبادی کو ترقی کے مواقع ملے، روزگار کے مواقع، غربت میں کمی، دیہی علاقوں کی ترقی میں سی پیک نے مرکزی کردار ادا کیا۔پاک چین اقتصادی راہداری نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی، سی پیک بلوچستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا مینار ہے، سی پیک چین پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کی علامت ہے۔ نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک کو افغانستان تک وسعت دینے سے ہم خطے میں ترقی کی راہ ہموار کر رہے ہیں، چین اور پاکستان گوادر کو علاقائی روابط کا مرکز بنانے کیلئے پرعزم ہیں، سی پیک کے فوائد سے استفادہ کیلئے نئے شراکت داروں کو خوش آمدید کہنے کیلئے تیار ہیں۔
تحریک انصاف کو منصفانہ انتخابات کی یقین دہانی
نگران حکومت نے تحریک انصاف کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ عام انتخابات مکمل طور پر غیر جانبدارانہ اور منصفانہ منعقد ہوں گے اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح تحریک انصاف بھی مکمل آزادی کے ساتھ ملک بھر میں اپنی انتخابی مہم چلاسکے گی اور اس حوالے سے کسی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی ترجیحی سلوک نہیں برتا جائےگا، گزشتہ روز رہنما تحریک انصاف شفقت محمود سے نگران وزیرِاطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے ملاقات کی۔ملاقات میں صاف شفاف انتخابات کے انعقاد، سیاسی جماعتوں کیلئے انتخابات میں شرکت کے مساوی مواقع کے اہتمام اور وسیع قومی مفاہمت سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر مفصل گفتگو کی گئی۔دونوں نے قومی سطح پر ہم آہنگی اور مفاہمت کے فروغ کے امکانات، ا ہمیت اور ضرورت پر بھی تبادل خیال کیا۔سینئر مرکزی رہنما تحریک انصاف شفقت محمود نے کہا کہ شفاف انتخابات کیلئے تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے یکساں ماحول اور مساوی مواقع کی فراہمی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، تحریک انصاف کو بلاشبہ برابری کی سطح پر سیاسی سرگرمیوں کے مواقع نہیں مل رہے۔شفقت محمود نے کہا کہ تحریک انصاف کو آئین و قانون کی روشنی میں انتخابی مہم چلانے کی بھی اجازت نہیں جبکہ دیگر جماعتوں کو ملک بھر میں جلسے جلوسوں کی کھلی آزادی ہے، نہایت ناہموار ماحول میں منعقد کروائے گئے خلافِ قاعدہ انتخابات عوامی سطح پر ساکھ اور قبولیت سے محروم رہیں گے،ان کا کہنا تھا کہ فیئر ٹرائل اور انصاف تک مکمل رسائی کو بھی آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے ہدف کے حصول میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے