کالم

اقلیتوں کے حقوق

پاکستان میں اسلامی تعلیمات اور1973 کے آئین کے مطابق اقلیتوں کو بہترین انسانی حقوق حاصل ہیں انہیں مذہبی اور اظہار رائے کی آزادی ہے آئین پاکستان میں وہ تمام ضمانتیں موجود ہیں جو ایک آزاد جمہوری ملک میں اقلیتوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ میں دی جا سکتی ہیں کئی مرتبہ معاشرے کے بعض طبقات کی طرف سے عدم برداشت کے واقعات ہوتے ہیں ضروری ہے کہ ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور اقلیتوں کو حاصل حقوق کے تحفظ اور ان سے حسن سلوک کی جو ضمانتیں دی گئی ہیں ان کی مکمل پاسداری کی جائے۔ریاست اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، ان کے مسائل کے حل اور انہیں معاشرے میں جائز مقام دلانے کے لیے وقتا فوقتا اقدامات اور قانون سازی کرتی رہتی ہے۔علمائے کرام بھی مختلف عقائد کے لوگوں میں برداشت برابری اور بین المذاہب ہم اہنگی کے فروغ دینے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کی نظر میں اقلیتیں کسی بھی علاقے میں رہنے والے ایسے افراد ہیں جن کی تعداد کسی دوسرے طبقے سے کم ہے خواہ یہ مذہبی ، صنفی لسانی یا نسلی ہو اگر وہ قوم کی تعمیر و ترقی اتحاد، ثقافت روایت اور قومی زبان کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوں تو اس قوم میں اس طرح کی برادریوں کو اقلیت سمجھا جاتا ہے پاکستان میں ہر سال 11 اگست کو قومی منارٹیز ڈے بھی منایا جاتا ہے ۔ جس کا مقصد اقلیتوں کی طرف سے ملکی ترقی کےلئے دی جانے والی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اقلیتی برادریوں نے نہ صرف قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا تھا بلکہ ملک کی ترقی کےلئے زندگی کے ہر شعبے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں جنگ ہو یا امن انہوں نے ہر قسم کے حالات میں پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اقلیتیں پاکستانی معاشرے کا ایک اہم ستون ہے اور ملکی ترقی میں ان کا خاطرخواہ حصہ ہے کوئی بھی قوم و ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کی صفوں میں اتحاد اور اتفاق نہ ہو پاکستانی معاشرے میں تحمل برداشت اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے اورایک دوسرے کے حقوق کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے پاکستان میں بسنےوالی اقلیتں آبادی کا 3.7 فیصد ہیں اور ان میں عیسائی ہندو احمدی سکھ ،پارسی بدھ مت اور دیگر شامل ہیں۔آئین پاکستان ہر فرد کو بلا امتیاز جنس و مذہب رنگ و نسل ذات پات یکساں انسانی بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے اور انہیں کسی بھی طرح سے نہیں چھینا جا سکتا۔ آئین کے آرٹیکل 20سے 27تک اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔پاکستان میں قومی اسمبلی سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کے لیے نشستیں مخصوص ہیں جبکہ اقلیتی امیدوار آزادانہ طور پر بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں آئین کا آرٹیکل 27 اس بات کا اجازت دیتا ہے کہ کوئی بھی شہری کسی نوکری کی شرائط پر پورا اترتا ہو وہ کسی مذہب ذات و رنگ و نسل سے تعلق رکھتا ہو اسے ملازمت سے محروم نہیں کیا جا سکتا اقلیتوں کےلئے ملازمتوں میں کوٹا مخصوص ہے ۔ پاکستان دنیا کی واحد مملکت ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آئی اسلام میں اقلیتوں کو تحفظ اور حقوق حاصل ہیں حکومت نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بحالی تزہین و آرائش تہواروں پر عام تعطیل سکھ ایکٹ کو تسلیم کرنا اور شناخت کا اجرا جیسے اقدامات کئے ہیں تاہم ضروری ہے کہ حکومت اقلیتوں کی قومی تشخص کی تکمیل میں ان کی مساوی شراکت داری بھی یقینی بنائے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947 کی تقریر اقلیتوں کے حقوق کی آئینہ دار ہے بانی پاکستان نے اپنی تاریخی تقریر میں عقیدہ ذات اور مذہب سے قطع نظر اقلیتوں کے تحفظ اور تمام شہریوں کے مساوی حقوق پر زور دیا بانی پاکستان نے کہا ہم سب آزاد شہری ہیں اور برابر کے شہری ہیں ان کی یہی تقریر آئین پاکستان کے آرٹیکل 20 سے 27 تک کی بنیاد بنی آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست تمام شہریوں بشمول اقلیتوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کےلئے موثر اقدامات کرئے ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے جوگندرناتھ منڈل کو پاکستان کا پہلا وزیر قانون بنا کر مذہبی رواداری کا ثبوت دیا مسیحی جج اے آر کارکارئیلنس اور ہندوجج رانا بھگوان داس چیف جسٹس آف پاکستان بنے اور اپنے منصفانہ اقدامات سے پاکستانیوں کے دل میں گر گئے آج اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والی شخصیات پاک فوج اور بیوروکریسی میں اعلی عہدوں پرخدمات انجام دے رہی ہیں۔ پاکستان کا قیام اکثریت کی جانب سے اقلیت کے حقوق غصب کرنے کے نتیجہ میں وجود میں آیا اس لئے یہ ممکن نہیں کہ کہ پاکستان میں موجود اقلیتوں کو ماضی یا کسی بنیاد پر تفریق کا نشانہ بنایا جائے۔ ضروری ہے کہ اسلام اور آئین پاکستان نے اقلیتوں کو جو حقوق دیے ہیں حکومت ان پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے اور اقلیتوں کے تحفظات اور انہیں درپیش مسائل حل کرئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے