کالم

اقوام متحدہ آنکھیں کھولے

جب ۳۲۹۱ءمیں صلیبیوں نے ترک مسلمانوں کی عثمانی خلافت کو ختم کیا تو برطانیہ کے وزیر دفاع نے تکبر سے بیان دیا تھا کہ اس کے بعد دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں کو خلافت قایم نہیں کرنے دی جائے گی۔ متکبر تو خود ایک جزیرے تک تو سکڑ گئے جہاں اب سورج طلوع ہی نہیں ہوتا۔ مگر صلیبی اُس وقت سے اُسی ڈکٹرائن پر عمل کر رہے ہیں۔ عثمانی خلافت کے خاتمے پر صلیبیوں نے مسلم علاقوں کو آپس میں بانٹ لیا تھا ۔ وہاں اپنے مسلم پٹھو حکمران تعینات کر دیے۔ اس کے بعد ان ملکوں کی فوجوں اوردوسرے اداروں کو اپنی برتری اور گرفت قائم رکھنے کےلئے غلامانہ ٹریننگ دی۔مسلم عوام اپنے اپنے ملکوں ان پٹھو حکمرانوں کے خلاف جد وجہد کرتے رہے ۔ جس بھی ملک میں مسلم عوام نے اُبھرنے کی کوشش کی تو اسے طاقت سے روک دیا گیا۔ کچھ سخت جان ملکوں میںاُن ہی کی رائج جمہوری طریقوں سے پر امن الیکشن جیت کر اسلامی نظام خلاف قائم کرنے کی کوشش کی گئی، تو فوج نے مارشل لا لگا کر جمہوریت پسندوں کو خلافت قائیم نہیں کرنے دی۔جیسے مصر اور الجزائر میں منتخب جمہوری حکومتوں کی لیڈر شپ اور اسلام پسندوںکو فوج کے ذریعے شہید اور قید و بند کر کے کچل دیا۔ترکی میں بھی یہی تجربہ دہرایا گیا۔مگر ترکی کے عوام اردگان کی لیڈر شپ میں فوجی ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے اور فوجی مارشل لاءناکام بنا دیا۔ کہیں ڈائریکٹ فوج کشی کے ذریعے اسلامی حکومت جیسے افغانستان میں طالبان کی جائز جمہوری حکومت کو ناٹو کے ۸۴ اتحادیوں کے حملے کے ساتھ جبر سے ختم کر دیا ۔ عراق میں ماس ڈسٹرکشن کی جھوٹی خبر پر صدام کی حکومت کو مٹا دیا گیا۔عراق میں سنی اکثریت کو شیعہ اکثریت میں بدل دیا۔ شام،لیبیا وغیرہ میں مختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں کی خواہشات کو دبا دیا گیا۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھارت، اسرائیل اور امریکا نے مل کر دہشت گردی کرائی۔ مگر پاک فوج اور عوام نے قربانیاں دے کردنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی کو شکست دی۔ ۹۱۱ کا خود ساختہ واقعہ کراکے پورے مسلم دنیا میں اسلام کو دہشت گرد ، انتہا پسند، وحشی اور نہ جانے کون کون سے قابل نفرت سلوگن سے نوازا گیا۔ جہاں تک بھی نہیں رکے امریکا میں مسلمانوں کی ریکی کی جاتی رہی ۔ مسجدوں میں اپنے ٹرینڈ شدہ ایجنٹوں کے ذریعے جا کر مسلمانوں کو جہاد پر اُکسایا گیا۔پھر سادہ لوح مسلم نوجوانوں کو بم دھماکے کرنے کا کہا گیا۔ اس سلسلے میں ایک واقعے ملاخطہ ہوں: ۔ ۹۱۱ کے بعد مہم کے طور پر مسلمانوںکیخلاف ایسے واقعات سے پریس بھری پڑی ہے۔ امریکہ میں مسلمانوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا کہ مسلمانوں کی ریکی کی جاتی ہے اور انہیں جعلی واقعا ت میں ملوث کیا جاتا ہے وہ اسطرح ہے کہ صلیبیوںکی شےطانی چالوں کا اس بات سے اندازہ کےجےے کہ معروف عرب چےنل الجزےرہ کی تحقےق کے مطابق امرےکہ مےں اےف بی آئی کے افرادمنافق بن کر اسلام لاتے ہےں۔ اےجنٹ بن کر مساجد مےں آتے ہےں اور سادہ لوح مسلمان نوجوانوں کو مساجد مےں جہاد پر اُکساتے ہےں۔ ان کے ذہن مےں چھپے جہادی خےالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور دھوکا دے کر بدلہ لےنے اور تخرےبی کارروائےوں مےں ملوث کرتے ہےں۔ اس قسم کی مثال کرےگ مونٹےل اےک امر ےکی سفےد فام بدمعاش کی ہے ۔ اس کو اےف بی آئی نے پونے دو لاکھ ڈالر دے کر اس بات پر تےار کےا۔اس نے اپنا فرضی نام فرخ عزےز ظاہر کر کے اےک صومالی نوجوان محمد عثمان محمود کو کرسمس پر دھماکہ کرنے پر تےار کےا۔کرسمس ٹری بم سازش تخرےب کاری پر اُکساےا ۔بم مےں مصنوعی دھماکہ خےز مواد رکھا۔اس کے بعد عےن موقع پر بم بلاسٹ کرتے ہوئے اےف بی آئی نے اس مسلمان نوجوان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لےا۔ پرنٹ اور الےکٹرا نک مےڈےا پر اس کی خوب تشہیر کی۔ ساری دنےا مےں اس کرسمس ٹری بم سازش کا پرو پےگنڈا کےا گےا اور مسلمانوں کا دنےا بھر مےں دہشت گرد ہونے کا واوےلا مچاےا گیا ۔ مگر آخر کارصلےبی مکر کرنے والوں سے اللہ کا مکر جےت گےا ۔ کرےگ مونٹےل کے اندر کا انسان جاگ اٹھا اور اُس نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے پرنٹ اور الےکٹرانک مےڈےا کے سامنے ساری سازش کو بے نقاب کر دےا۔ کےرےگ مونٹےل نے اےف بی آئی کا نشان اورپرنٹ الےکٹرانک مےڈےا کے سامنے پےش کےا تو اےف بی آئی نے کہا کہ مجرموں کی تلاش مےں اےسے کام کرنے پڑتے ہےں۔کرےگ مونٹےل نے اےف بی آئی کیخلاف امریکی کورٹ میں مقدمہ درج کیا ۔ مغربی ملکوں میں قانون بنا کر اسکارف پر پابندی لگائی گئی ۔ مساجد میں حملے کیے۔ مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھتے ہوئے نہتے مسلمانوں کو آٹو میٹک اسلحہ چلا کر ۰۵ سے زائد کوشہید کیا گیا۔ فرانس کے صدر تک نے بھی گستاخانہ ارتکاب کیا ۔ مسلمانوں خواتین کو اسکارف کیوجہ سے نوکریوں سے نکالا گیا۔کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر مغرب خاموش رہا ہے۔ اب تو دہشت گرد آر ایس ایس تنظیم کے بنیادی رکن گجرات کے قصائی اور ہٹلر صفت دہشت گردمودی نے فلسطین کی طرح کشمیر میں نسلی کشی پر اُتر آئی ہے ۔ ۵ اگست ۹۱۰۲ءکو بھارتی آئین کی کی کشمیر بارے خصوصی دفعہ ۰۷۳ کو ختم کر کے کشمیر کو بھارت میں ضم کر لیا۔ کشمیر کی زمینی حیثیت بدلنے کےلئے دس لاکھ بھارتی شہریوں کو کشمیر کے ڈوموسائل جاری کیے گئے، یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اس کا مطلب کشمیر کی مسلم آبادی کو ہند آبادی میں بدلنا ہے۔یہ کا م امریکا کی ناجائز اولاد اسرائیل فلسطین میں کرتا رہا ہے ۔ اسرائیل اقوام متحدہ کی فلسطین کے حق میں پاس کی گئیں قرادادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینکتا رہا ہے ۔ مغرب کی لونڈی اقوام متحدہ کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri