سفارتی حلقوں نے بجا طور پر رائے ظاہر کی ہے کہ 22اپریل کو ہونے والے بھارت کے فالس فلیگ آپریشن نے دہلی کے حکمرانوں کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر پوری دنیا پر بے نقاب کر دیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں ٹھوس شواہد مہیا کےے جانے کی صورت میں عالمی سطح پر مکمل تحقیقات کرئے گا۔ مبصرین کے مطابق پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں حالیہ پاسنگ آ¶ٹ پریڈ کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی تقاریر نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر واضح پیغام دیا کہ پاکستان امن کا داعی ہے مگر اپنی خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ان تقاریر نے خطے میں بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان کے قومی م¶قف کو یقینا نئی توانائی بخشی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان ایک پرامن اور ذمہ دار ریاست ہے جو خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے، مگر دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اسی ضمن میں مزید کہا کہ بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی جدوجہد کی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور اسی ضمن میں مزید کہاکہ پاکستان خطے میں دیرپا امن چاہتا ہے اور اس کے لیے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری اور احترام پر مبنی تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے، لیکن یہ مقصد انصاف اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔شہباز شریف نے اپنی تقریر میں اندرونی استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک مضبوط معیشت، سیاسی استحکام اور قومی اتحاد ہی دشمن کی سازشوں کا توڑ ہے۔ انہوں نے نوجوان کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پاکستان کا مستقبل ہیں، آپ کی کردار سازی اور حب الوطنی آنے والے وقت میں ملک کی تقدیر کا تعین کرے گی۔یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، تاہم پاکستان کی مسلح افواج مادرِ وطن کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار اور ہمہ وقت مستعد ہیں۔ انہوں نے بھارت کو باور کرایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے زور سے دبانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ جنرل عاصم منیر نے باور کرایا کہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کی خواہش کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے، اگر کسی نے پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کیا تو اسے بھرپور اور فوری جواب دیا جائے گا۔پاک سپہ سالار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستانی قوم اور مسلح افواج متحد ہیں اور دشمن کی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں۔ انہوں نے نوجوان افسروں کو نصیحت کی کہ وہ اپنے فرائض میں پیشہ ورانہ مہارت اور نظریاتی کمٹمنٹ کا مظاہرہ کریں تاکہ قوم کا ہر فرد ان پر فخر کر سکے۔اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور وزیراعظم کی تقاریر ایک مربوط قومی بیانیے کی عکاس تھیں جس میں داخلی یکجہتی، خارجہ پالیسی میں اصول پسندی، اور دفاعی تیاری کے پہلو¶ں پر بھرپور روشنی ڈالی گئی۔ دونوں قائدین کا مشترکہ پیغام یہی تھا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن عزت، آزادی اور خودمختاری پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزیوں، اور عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں کا پس منظر دیکھیں تو یہ تقاریر انتہائی بروقت اور ضروری تھیں۔ پاکستان نے ایک بار پھر دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ وہ امن کی بات تو ضرور کرتا ہے، لیکن دفاع کی قوت سے بھی آراستہ ہے۔مجموعی طور پر کاکول میں ہونے والی یہ تقاریر نہ صرف قومی حوصلے کو بلند کرنے کا ذریعہ بنیں بلکہ دنیا کو ایک متوازن، باوقار اور پرعزم پاکستان کا پیغام بھی دیا۔یاد رہے کہ آج جب دنیا تیزی سے بدلتے عالمی اور علاقائی حالات کی زد میں ہے ایسے میں پاکستان کی قیادت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے قومی مفادات کی حفاظت کرنا جانتی ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک سنجیدہ کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔مبصرین نے توقع ظاہر کی ہے ،کہ عالمی برادری اس تما م پس منظر میں معقولیت کی راہ اپنائے گی۔