بھارت دنیا کاواحدملک ہے جو پاکستان کو عالمی سطح پربدنام کرنے کےلئے کوئی بھی کسر اٹھا نہیں چھوڑتا اورگزشتہ کئی سالوں سے اس کی خواہش چلی آرہی ہے کہ پاکستان کو ایک دہشتگرد ریاست منوالے مگر اس کی ہرسازش بالآخرناکام ہوجاتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے قیام سے لیکر اب تک دہشتگردی کے خلاف رہاہے اورپاکستان نے دنیا کے دوبڑے دہشتگرد ممالک اسرائیل اور خودبھارت کے اندرہونیوالی دہشتگردانہ کارروائیوں کی ہرپلیٹ فار م پر مذمت کی ہے طالبان کی صورت میں پاکستان خوددہشتگردی کاشکار ہے جس کے خاتمے کے لئے ہمارے سیکیورٹی فورسزکے ایک لاکھ سے زائد اپنی قیمتی جانوں کانذرانہ بھی پیش کرچکے ہیںخود بھارت کے اندر مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی کاسلسلہ جاری ہے ،چھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج مظلوم اور نہتے کشمیریوں کو محصوربناکراسلحہ کی نوک پر ان کی نسل کشی کرنے میں مصروف ہے جبکہ بھارت کے کئی صوبوں میں علیحدگی پسندی اورخودمختاری کی تحریکیں بھی چل رہی ہیں جنہیں بھارتی افواج طاقت کے زورپرختم کرانے کے لئے تلی ہوئی ہے اور ان کابے گناہ قتل عام بھی کیاجارہاہے ۔اسی طرح اسرائیلی افواج فلسطین کے اندر نہتے فلسطینیوں پرظلم اوربربریت کی وہ مثالیں قائم کررہی ہے جن کاذکراس سے پہلے تاریخ میں کبھی نہیں ملامگر سوال یہ ہے کہ عالمی سطح پرانسانی حقوق کی تنظیمیں ان دونوں ممالک کی طرف سے روارکھے جانے والے مظالم پر لب کشائی نہیں کرتیں اور پاکستان میں معمولی ساواقعہ ہوجائے تواسے ہوابناکرپیش کیاجاتاہے ۔اس کی بنیادی وجہ شاید یہ ہے کہ پاکستان دنیاکاواحدنظریاتی ملک ہے جودوقومی نظریہ کی بنیاد پرمعرض وجود میں آیا اور لاالہ الااللہ کی بنیاد پربنااورہنودویہودمسلم دشمنی میں اکٹھے ہوجاتے ہیںدوسری تکلیف ان کو یہ بھی ہے کہ پاکستان اسلامی دنیا کی واحداسلامی ایٹمی طاقت ہے اور یہ انہیں ہضم نہیں ہونے پارہابھارت میں اگر غلطی سے کوئی پاکستانی کاموتربھی چلاجائے تو اسے بھی دہشتگردی سے جڑنے کی کوششیں کی جاتی ہیںمگر ان شاءاللہ بھارتی حکمرانوں کایہ خواب کبھی پورانہیں ہوگا کیونکہ مسلح افواج اور ایک منتخب حکومت ایک پیج پر ہے جودہشتگردی کو پاکستان سے جڑسے اکھاڑپھینکنے کاعزم کئے ہوئے ہیں ۔بھارتی وزیراعظم اورامریکی حکام کاپاکستان میں دہشتگردی کاواویلاکرناایک فضول کوشش ہے ۔پہلے عالمی برادری اس بات کافیصلہ کرے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پرواہ کئے بغیرکشمیرکوجوایک متازعہ علاقہ ہے بھارتی یونین میں شامل کرنادہشتگردی ہے؟اسرائیل کے اندرہونے والی مسلم کشی کے واقعات کیادہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتے؟ اس کے بعد اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکتے ہوئے پھر وہ پاکستان کی انگلی اٹھائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم کادورہ نہ صرف ناکام ہے بلکہ وہ اپنے امریکی آقاﺅں کو خوش کرنے کے لئے اسے پاکستان مخالف بیانات دلوانے کے لئے جدوجہد قراردیاجاسکتاہے ۔اخباری اطلاعات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے امریکہ بھارت مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق مخصوص حوالہ کو غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے۔ دفتر خارجہ نے بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منتقلی پر بھی گہری تشویش اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے خطے میں فوجی عدم توازن بڑھے گا۔ 22 جون 2023 کے امریکہ بھارت مشترکہ بیان سے متعلق میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکہ اور بھارت کے مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق مخصوص حوالہ کو غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن سمجھتے ہیں، یہ حوالہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے اور یہ سیاسی نوعیت کا ہے، ہم حیران ہیں کہ دہشت گردی کیخلاف امریکا کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعاون کے باوجود اسے شامل کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج نے ایک مثال قائم کی ہے، پاکستان کے عوام اس جنگ میں اصل ہیرو ہیں۔ عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو بار بار تسلیم کیا ہے، اس نے طویل عرصے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دہشت گردی کو مشترکہ اور تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے، نہیں معلوم مشترکہ بیان میں کیے گئے دعوے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بین الاقوامی عزم کو کس طرح مضبوط کر سکتے ہیں۔ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعاون پر مبنی جذبہ جو دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے کے لیے انتہائی ضروری ہے، جغرافیائی سیاسی دلچسپیوں کی نذر کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں خواجہ آصف نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے دہشتگردوں کو خود جگہ دی ہے ۔تمام معیشتیں منفی ہیں سوائے اسلحہ کے ۔ آج جو دہشت گردی ہورہی ہے یہ اسی جنگ کی وجہ سے ہے ۔آج بھی پاکستان اس حلیف ہونے کا جرمانہ ادا کررہی ہے افغانستان کی دو جنگون کی قیمت ادا کررہے ہیں اس کی کوئی پذیرائی نہیں ہے جو بیان آیا ہے وہ سب کےلئے شرمندگی کا باعث ہے ۔ الیکشن ہوتے ہیں تو ایک مستحکم حکومت آتی ہے ہمیں اپنے جغرافیہ کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرنا چاہیے اس کے بے شمار فوائد ہیں اس سے مفید ہونا چاہیے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ کل وزیراعظم مودی کو صدر بائیڈن نے دعوت دی ہوئی تھی کل پھر انہوں نے روایتی طریقہ اختیار کیا گیا مودی جب گجرات میں تھا تو مسلمانوں پر ظلم کیااسی امریکہ نے مودی پر پابندی لگائی تھی مودی ابھی بھی وہاں کی اقلیتوں پر ظلم کر رہا ہے کشمیر کی لیڈر شپ دہائیوں سے قید میں ہے۔ امریکہ کےلئے ہم نے افغانستان میں دو جنگیں لڑیں نائن الیون کے بعد شروع ہونے والی جنگ ہماری جنگ نہیں تھی پاکستان کے اندر اور ساتھ ہمسایہ ملک سے ہونے والی جنگ امریکہ کا ساتھ دینے کا نتیجہ ہے۔ادھربرطانوی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں نریندر مودی کی قوم پرستانہ قیادت میں بھارت کے جمہوریت کے جھوٹے دعوں کو بے نقاب کر دیا۔رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی قوم پرستانہ قیادت میں بھارت جمہوریت کی عالمی درجہ بندیوں میں مسلسل نیچے کی طرف آتا جا رہا ہے۔ اپنی ساکھ بچانے کیلئے نئی دہلی اب خفیہ سفارت کاری کی کوشش کر رہا ہے، تاہم یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ویسے تو مودی حکومت ان متعدد عالمی درجہ بندیوں کو مسترد کرتی رہی ہے جن میں بار بار کہا گیا ہے کہ جمہوریت اور جمہوری اقدار میں بھارت خطرناک حد تک پستی کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن اندر سے مودی حکومت اپنی جمہوری ساکھ بچانے کیلئے بہت پریشان ہے۔رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد سے مختلف درجہ بندیوں میں بھارت اب مکمل جمہوری ملک نہیں رہا بلکہ ناقص اور جزوی جمہوریت ہے اور منتخب آمریت کے زمرے میں آتا ہے ۔ دنیا کے سامنے تو بھارت یہ کہتا ہے کہ اسے مغربی نصیحت کی ضرورت نہیں ہے تاہم بند دروازے کے پیچھے بھارت اپنی گرتی ہوئی ساکھ سے بہت پریشان ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ لمحہ فکریہ
وفاقی ادارہ شماریات اپنی ہفتہ وار رپورٹوں میں حکمرانوں کو مہنگائی کے چشم کشا حالات سے آگاہ کرتا رہتا ہے جس کی گزشتہ روز کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 34.05فیصد تک پہنچ گئی۔ایک ہفتے کے دوران 20اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ،12اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ19کی قیمتیں مستحکم رہیں۔حالیہ ہفتے 20 کلو آٹے کی قیمت میں 125 روپے کا اضافہ ہوا ،آلو 2 روپے اور چینی 3 رویے فی کلو مہنگی ہوئی۔دال ماش 6 روپے،زندہ مرغی 5 روپے فی کلو مہنگی ہوئی ،چھوٹا گوشت 15 ،بڑا گوشت 7 روپے فی کلو مہنگا ہوا ، دودھ ، انڈے ، دہی ،چاول اور لہسن بھی مہنگی ہونےوالی اشیا ءمیں شامل ہیں۔ مہنگائی کی یہ صورتحال حکمران اتحادی جماعتوں کیلئے اس حوالے سے بھی لمحہ فکریہ ہونی چاہیے کہ موجودہ اسمبلیوں کی پانچ سال کی آئینی میعاد پوری ہونے میں ڈیڑھ ماہ سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ اگر اس فضا میں حکمران اتحادی قیادتیں مہنگائی اور غیریقینی کی فضا سے مضطرب ہوئے عوام کے پاس جائینگی تو عوام کا کیا ردعمل سامنے آئیگا اتحادی قیادتوں کو اسکا بخوبی ادراک ہونا چاہیے۔ موجودہ حکمران طبقات انکے غربت مہنگائی بےروزگاری کے مسائل فوری طور پر حل کرکے اور انکے ریلیف کے عملی اقدامات اٹھا کر ہی انکے دلوں میں جگہ بنا سکتے ہیں۔
کالم
امریکہ اوربھارت کاگمراہ کن واویلا
- by Daily Pakistan
- جون 25, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 483 Views
- 1 سال ago