کالم

امریکہ منشیات کی روک تھام میں مدد دے گا

riaz-chuadary

پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی کہ امریکہ پنجاب حکومت کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے خاتمے کے اقدام کی تائیدکرتا ہے اور اس کےلئے ہر قسم کی امداد دینے کو تیار ہے۔ وزیر اعلیٰ نے امریکی سفیر کو تعلیمی اداروں سے منشیات کے خاتمے کیلئے قانون سازی کے بارے میں آگاہ کیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رحجان پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے ان کو منشیات سے پاک کرنے کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹنس ایکٹ 2022کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جسے جلد ہی حتمی شکل دے کر پنجاب اسمبلی سے منظور کرایا جائےگا۔ اس قانون کے تحت سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات کے استعمال، خرید و فروخت پر سخت سزائیں دی جائیں گی۔جبکہ منشیات کی خرید و فروخت اور استعمال پر سزائیں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا اور کم از کم سزا 2 سال قید اور زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید رکھنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ کابینہ اجلاس میں منشیات کے سدباب کیلئے خود مختار ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس کےلئے خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی۔اینٹی نارکوٹکس پولیس سٹیشن بھی بنائے جائیں گے ۔ تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی اوراستعمال پر ادارے کے مالکان اورملازمین بھی ذمہ دار ہوں گے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 76 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین ہیں۔ منشیات کے عادی افراد میں 13سے 24سال کے لوگ شامل ہیں جو ایک یا ایک سے زائد بار نشے کی طرف مائل ہوئے ہیں۔ پاکستان میں امیر اور غریب افراد کے نشے میں واضح فرق ہے کیونکہ نشہ اب سستا نہیں ہے۔ پیسے والا طبقہ آئس کرسٹل، میتھ ، حشیش اورہیروئن کےساتھ ساتھ مختلف دواو¿ں کا استعمال کرنا پسند کرتا ہے جبکہ متوسط طبقے وا لے فارماسیوٹیکل ڈرگز، شراب، چرس، پان، گٹکا، نسوار اور سگریٹ وغیرہ کا سہارا لیتے ہیں۔یہ ضروری ہے کہ نئی نسل کو ہر قیمت پر منشیات کے زہر سے بچایا جائے ۔تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی قطعی طورپرناقابل برداشت ہے۔ نجی تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی اوراستعمال پر ادارے کے مالکان اورملازمین بھی ذمہ دار ہوں گے۔اسی طرح سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی ملازمین اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس لعنت کو ادارے سے ختم کرے۔ وزیراعلیٰ نے کرونا کی وباءکے دوران پاکستان کی بھرپور مدد پر امریکی سفیر کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ حکومت پنجاب تعلیم، صحت، بہبود آبادی، زراعت، متبادل توانائی اورواٹر مینجمنٹ کے شعبوں میں اصلاحات لارہی ہے۔ اس ضمن میں امریکہ کی تکنیکی معاونت کا خیر مقدم کریں گے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر عطاءالرحمان سے ملاقات میں وزیر اعلیٰ نے پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کے فروغ اور بہتری کیلئے تجاویز کا جائزہ لیتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کے معیار کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ تعلیمی میدان میں چودھری پرویز الٰہی کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا جس کی عالمی سطح پر بھی تعریف کی گئی۔میٹرک تک طلباءکو نہ صرف مفت تعلیم اور کتابیں مہیا کیں بلکہ طالبات کےلئے 200روپے ماہوار وظیفہ بھی مقرر کیا گیا جس کے باعث سکول میں داخل ہونے والے طلباءکی شرح45فیصد سے بڑھ کر70فیصد ہوگئی۔صوبے میں 50ہزار نئے اساتذہ بھرتی کئے گئے 18نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ تین نئے میڈیکل کالجز اور دو نئی میڈیکل یونیورسٹیاں بھی قائم کی گئیں۔خصوصی بچوں کی تعلیم کےلئے119نئے ادارے قائم کئے گئے۔ بچوں کےلئے ایک نیا ادارہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو قائم کیا گیا،ان انقلابی تعلیمی اقدامات کے باعث صوبے میںشرح خواندگی 47فیصد سے بڑھ کر 62 فیصد ہوگئی تھی۔ چوہدری پرویز الٰہی کی وزارت اعلیٰ کے دور میں بچیوں کو تعلیم کی فراہمی کیلئے وظائف جاری کیے گئے جن کی بدولت 2 سالوں میں18لاکھ بچیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہوئیں بچوں کو مفت درسی کتب کی فراہمی سی63لاکھ بچے سکولوں میں داخل ہوئے۔حکومت کو ان کی تعلیمی اصلاحات سے استفادہ کرنا چاہیے تاکہ صوبہ میں شرح خواندگی میں مزید اضافہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے