اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں ایسے میں فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے ملازمین بھی چپ نہ رہے اور انہوں نے وائٹ ہاو¿س کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرین نے ہائی وے بند کرکے غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب فرانس میں وکلا نے پیرس کی عدالت کے باہر احتجاج کرتے ہوئے فلسطین آزاد کرو کے نعرے لگائے گئے۔ اسپین میں بھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میڈرڈ کے سٹی ہال کے سامنے سیکڑوں جوتے رکھ کر احتجاج کیا اور اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔اس کے علاوہ لندن میں بھی فلسطینی پرچم اٹھائے لوگوں نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔غزہ میں اسرائیلی فوج کی قتل و غارت کا سلسلہ تھم نہ سکا اور سکول پر بم برسا کر متعدد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جبالیہ، شجائیہ اور بیت حنون کے اطراف میں شدید بمباری کی گئی جبکہ جنین کے علاقے میں بھی زمینی کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال لمحہ با لمحہ ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ 7اکتوبر کے بعد اسرائیلی کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 18ہزار 608ہو گئی۔ درجنوں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فلسطین میں اب تک اسرائیلی جارحیت میں 3 ہزار 714 فلسطینی طالب علم شہید ہوچکے ہیں۔فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 5 ہزار 700 طالب علم زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی کارروائیوں میں غزہ میں 209 اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کے عہدیدار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ 619 زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے میں دو اساتذہ زخمی ہوئے جب کہ 65 کو گرفتار کیا گیا۔ فلسطینیوں میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی صورتحال خوفناک ہے اور اسرائیل تمام رہائشی محلوں کو زمین بوس کررہا ہے۔ مغرب فلسطینی ریاست کے قیام کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔روس نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کا دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے کہ کانفرنس میں عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے نمائندے شامل ہونے چاہئیں۔اسرائیلی فوج اور القسام بریگیڈز کے درمیان غزہ کی پٹی کے علاقے شجاعیہ کالونی میں پرتشدد تصادم جاری ہے۔ لڑائی میں 15 اسرائیلی فوجی مارے گئے ،اسرائیلی فوج ابھی تک الشجاعیہ کی تمام عمارتوں کو کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا کہ گولانی بریگیڈ کے کمانڈر ، ایک لیفٹیننٹ کرنل، تین میجر ،ایک کیپٹن اور سپاہی بھی شامل ہیں۔ زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 115ہو گئی ہے۔ دوسری جانب صیہونی فوجیوں میں فلسطین کیخلاف لڑنے سے موت کا خوف پیدا ہوگیا۔ فلسطینی جنگجو شہری عمارتوں اور زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کے اندر سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے حملہ آور اسرائیلی فورسز کو ایک رہائشی عمارت کے اندر سے دھماکہ خیز مواد اور گولیوں سے نشانہ بنایا۔ فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے جنگ کے بعد غزہ کے لیے کوئی بھی ایسا منصوبہ جس میں حماس شامل نہ ہو محض فریب ہوگا۔اسرائیلی کارروائی کے خاتمے اور غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھروں کی تعمیر نو کے لیے بات چیت پر آمادہ ہیں۔ اب تک ساڑھے 18 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 50 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حماس کے خاتمے اور فتح کے حصول تک غزہ میں اسرائیل کی جنگ جاری رہے گی۔اسرائیل اور اس کی پشت پناہ طاقتوں کی جانب سے انسانیت کے سارے ضابطے روند کر رکھ دیے گئے ہیں۔ 18 ہزار جانور مر جائیں تو دنیا میں کہرام مچ جاتا ہے یہ تو 18 ہزار جیتے جاگتے انسان تھے اور 50 ہزار زخمیوں میں سے کتنے ہیں جو معذور ہو گئے، اپاہج ہو گئے۔اسرائیلی ظالمانہ جبلت کو دیکھتے ہوئے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ فلسطینی مغویوں کیساتھ قید کے دوران کیا سلوک کیا جارہا ہوگا۔ ایسے میں جنگ جاری رکھنے کی بات ہو رہی ہے، عزم و ارادے کاایسے اظہار کیا جا رہا ہے جیسے یہ کوئی بہت بڑا کارِ خیر ہو۔حماس کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ کیا آخری فلسطینی کے خاتمے کی یہ جنگ ہے؟اقوام متحدہ کی طرف سے انسانیت کے اس وحشیانہ اور بہیمانہ قتل پر اپنے ضمیر پر بھاری پتھر رکھ لیا گیا ہے۔اسرائیل کی طرف سے انسانیت کی ساری حدود عبور کر لی گئی ہیں۔ اتحادی قوتیں اسرائیل کی پشت پر ہیں۔ اسرائیل انہی کی شہ پر اتنے زیادہ مظالم ڈھا رہا ہے۔ ایسے میں اقوام متحدہ کے موثر کردار کی ضرورت ہے لیکن اقوام متحدہ کہیں بڑی طاقتوں کی کٹھ پتلی بنی نظر آتی ہے تو کہیں مصلحتوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ چند ممالک کے پاس ویٹو پاور ہے جو آج کل انسانیت کے خلاف جرائم کے تحفظ کے لیئے بھی استعمال ہو رہی ہے۔ امریکہ کی طرف سے چار قراردادوں کی مخالفت اور ایک میں غیر حاضر رہنا ،اسرائیل کے مظالم میں اس کا ساتھ دیناہے۔ اقوام متحدہ کو اپنا وہ کردار ادا کرنا چاہیے جس کے لیے اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ لیگ آف نیشنز کی طرح یو ان او کی افادیت بھی ختم ہورہی ہے،کیا اقوام کسی اور عالمی ادارے کی تشکیل پر غور کریں؟ عالم اسلام کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔