کالم

انتخابات ، سابقہ حکمرانوں کےلئے یوم حساب

آٹھ فروری کو پاکستان کے عوام اپنے آنے والے حکمران کا فیصلہ کریں گے۔ آئین کے مطابق یہ فیصلہ پاکستانی عوام کی اکثریت نے کرنا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام کسے منتخب کرتے ہیں۔ بہرحال پی ڈی ایم اور پی پی پی کے اتحاد نے 16 ماہ اقتدار میں رہ کر جو معیشت کی حالت کی ہے ،اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے چار سالہ دور حکومت میں جو کچھ کیا عوام اس کو بھی جانتے ہیں ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ ، کیا عوام انکو اس کا بدلہ چکائیں گے؟ کیونکہ یہ انتخاب کسی بھی صورت سابقہ حکمرانوں اور جماعتوں کےلئے امتحان سے کم نہیں۔ جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے انتخابی جلسے سے خطاب میں اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری سیاسی اسموگ کے خاتمے کا دن ہے۔ الیکشن کا دن عوام کے لیے یوم نجات اور تین بڑی سیاسی جماعتوں کے لیے یوم حساب ہو گا۔ان حکمران پارٹیوں نے فوجی گملوں میں پرورش پائی اور قوم کے 40سال ضائع کیے۔ یہی سیاسی جماعتیں اور جرنیلوں کی حکومتیں پاکستان کی آزادی، خودمختاری، قومی سلامتی، مہنگائی، بے روزگاری، معیشت کی تباہی، لاقانونیت، غربت میں اضافے کا باعث بنیں۔
انہی سیاسی جماعتوں کی حکومتوں میں دو پاکستان سامنے آئے۔ ایک غریب کا دوسرا مراعات یافتہ اشرافیہ کا۔ 76برسوں میں ملک کو ایک دن بھی حقیقی جمہوریت اور قرآن و سنت کا نظام دیکھنے کو نہیں ملا۔ ان حکمرانوں نے ملک کو آئی ایم ایف، ورلڈ بنک، امریکی ڈکٹیشن پر اتنا غلام ابن غلام بنا دیا کہ یہاں قومی زبان اردو کو رائج کر سکے اور نہ ہی سی ایس ایس کا امتحان قومی زبان میں لینے کے قابل ہوئے۔
یہ حقیقت ہے کہ ان سیاسی جماعتوں کے سابق حکمرانوں نے اقتدار میں آ کر ایک بار نہیں بار بار قوم کو دھوکا دیا۔ یہ خود ارب پتی بن گئے اور ملک کھربوں روپے کا مقروض ہو گیا، پھر بھی کہتے ہیں ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی تو پھر کیا کرپشن غریب رکشہ چلانے، چھابڑی لگانے والے نے کی۔ انہی حکومتوں کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو جو امت کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کر سکا۔
اقتدار کے مزے لینے کےلئے یہاں خاندان تک تقسیم ہو گئے ہیں۔ ایک ہی خاندان کے افراد مختلف جماعتوں میں ہیں۔ کوئی تو جماعت اقتدار میں ہوگی لہٰذا خاندان کے آدھے افراد اقتدار میں اور آدھے حزب اختلاف میں ہوتے ہیں۔ یوں پورا خاندان لوٹ مار میں مصروف ہو جاتا ہے۔ اسی ضمن میں سراج الحق نے کہا کہ آیندہ انتخابات میں ایک پارٹی میں باپ اور دوسری پارٹی میں بیٹا ہو گا۔ انہی اشرافیہ کے شہزادوں شہزادیوں کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھنے کا موقع ملتا ہے، غریب آدمی تو ان ایوانوں کے قریب بھی نہیں جا سکتا۔
وطن عزیز میں عدالتوں اور انصاف کا یہ حال ہے کہ 400 افراد کے قتل کا ملزم بھی وی آئی پی بن کر عدالت آتا ہے اور وکٹری کا نشان بناتا ہے۔ 18افراد دن کی روشنی میں ماڈل ٹاو¿ن میں مار گئے، آج تک پتا نہیں چل سکا کہ ان معصوم لوگوں کو کس نے مارا؟ عدالتوں میں پیسوں کا مقابلہ ہوتا ہے جس کے پاس دولت زیادہ، وہ جیت جاتا ہے۔
انہی سیاسی دہشت گردوں کی و جہ سے عوام غربت کے سمندر میں غوطہ زن ہیں۔ آٹا، چینی، چائے، ادویات، پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ، انہی سابقہ حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کو الیکشن کے قریب عوام کے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اقتدار میں آکر یہ عوام سے کیے گئے وعدوں کو بھول کر آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن پر چلتے ہیں۔ آج ملک میں معیشت خراب، سیکیورٹی کی صورت حال تشویش ناک، انصاف صرف دولت رکھنے والوں کو مل رہا ہے۔
سابق سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں جماعت اسلامی کس سے اتحاد کرے گی، ہم کہتے ہیں کہ ہمارا اتحاد عوام کے ساتھ ہو گا۔پاناما لیکس، قومی خزانہ لوٹنے والوں، قرضے معاف اور ہڑپ کرنے والوں، پی آئی اے، سٹیل ملز سمیت قومی اداروں کو تباہ کرنے والوں سے ہمارا اتحاد کیسے ہو سکتا ہے۔ اب قوم کے پاس جماعت اسلامی کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔
جماعت اسلامی حکومت میں آکر سب سے پہلا آرڈر ملک سے سودی نظام کے خاتمے اور قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کا جاری کرے گی۔پاکستان میں یکساں نظام تعلیم، بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملنے تک بے روزگاری الاو¿نس، بزرگوں کو بڑھاپا الاو¿نس، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ، عوام کا پیسہ عوام پر لگے گا۔ ملک میں زرعی و صنعتی انقلاب لایاجائے گا، نوجوانوں میں زرعی زمینیں تقسیم کی جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل، معدنیات سے نوازا ہے۔ صرف جماعت اسلامی سیاسی آلودگی کا خاتمہ کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔ جماعت اسلامی ایک ایسا پاکستان چاہتی ہے جہاں غریب عوام کو سکون کا سانس آئے اور زندگی گزارنا آسان ہو۔ لہٰذاعوام ملک کو بچانے کےلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے