کالم

انتقامی سیاست نے ملک کو بدنام کر دیا

riaz chu

سیاسی بدحالی کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تماشا بنا ہوا ہے۔معیشت تباہ ہوگئی ہے۔ آئینی ادارے آپس میں آمنے سامنے ہیںجس کا سو فیصد نقصان ملک اور عوام کو ہو رہا ہے۔قومی املاک کی بربادی پر ہر پاکستانی فکر مند ہے۔اسی تناظر میں امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے کہاکہ ملک اس وقت بدترین بحران سے دوچار ہے۔اس بحران سے نکلنے کا واحد راستہ الیکشن ہی ہے۔جماعت اسلامی سیاست میں تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف ہے۔ہم جلاو¿ گھیراو¿ کی سیاست ملک کے لیے تباہ کن سمجھتے ہیں۔ہمیں ایک مہذب قوم بننے کے لیے قانونی کی حکمرانی پر اتفاق کرنا ہوگا۔ سیاست میں عدم برداشت، سیاست کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔ضروری ہے کہ ملک کے ہر شہری کے ساتھ قانون کے مطابق پیش آیا جائے۔ اس وقت ملک کی سب سے بڑی ضرورت اورموجودہ دلدل سے نکلنے کاواحد راستہ یہ ہے کہ الیکشن ہوں اور ایک دن میں ہوں اور اس کےلئے نگراں حکومت قائم کی جائے اور اگست کے پہلے ہفتے میں عید الاضحی کے بعد الیکشن پر اتفاق کرلینا چاہیے اور اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز اتفاق رائے کریں ۔دھاندلی سے پاک اور اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر الیکشن ملک کی ضرورت ہے ۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی سیاست نے پوری دنیا میں ملک کو تماشہ بنادیا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم نے اس ایجنڈے پر پہلے بھی تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں اور مذاکرات کیے اور سپریم کورٹ میں بھی بات کی کہ کوئی باہر سے ہمیں سنبھالنے نہیں آئے گا۔ایران اور سعودی عرب قریب آرہے ہیں۔ہمیں بھی سیاسی انتہاو¿ں کو چھوڑ کر پیچھے ہٹنا ہوگا۔ ہم کسی بھی قسم کے تشد د کی حمایت نہیں کرتے۔ جلسے جلوس عوام کا حق ہے۔پنجاب اور کے پی کے دونوں صوبوں میں نگراں حکومت ہے اور یہ غور طلب سوال ہے کہ پرتشدد کاروائیوں کو کیوں نہیں روکا گیا؟ نگراں حکومتوں نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور یہ ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ ہم تشدد کی کاروائیوں کے بھی مخالف ہیں اور بے گناہوں پر تشد د کے بھی خلاف ہیں۔موجودہ لڑائی میں قومی املاک کا نقصان ہوا، معیشت تباہ ہوئی اور ڈالر اوپر چلاگیا۔جماعت اسلامی کوئی بھی غیر آئینی اقدام قبول نہیں کرے گیکیونکہ آئینی راستہ موجود ہے،پورے ملک میں عید الاضحی کے فوری بعد انتخابات کروائے جائیں۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ سیاست کا مسئلہ سیاستدانوں نے خود حل کرنا ہے، چاہتے ہیں آئندہ الیکشن دھاندلی سے پاک ہو۔ ملک میں سیاسی انتشار ہے۔ پارلیمان اور عدالت آمنے سامنے ہے۔ افراتفری کاسب سے زیادہ نقصان غریب عوام کو ہو رہا ہے۔ سیاست کا مسئلہ سیاستدانوں نے خود حل کرنا ہے عدالت نے نہیں۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان تناو اور ٹکراﺅ سے نقصان جمہوریت کا ہوگا۔ الیکشن سے متعلق متفقہ تاریخ کیلئے مزید رابطوں کی ضرورت ہے۔ چاہتے ہیں آئندہ الیکشن دھاندلی سے پاک ہو۔ آئین و قانون کی بالادستی کا سب کو احترام کرنا ہوگا۔ ملک میں عدل و انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے بلکہ سب کو دکھائی دینا چاہیے۔ دوہرا معیار کہیں بھی ہو، کسی معاشرے کےلئے سود مند نہیں ہو سکتا۔ سب اداروں کو دائرے میں رہ کر آئینی کردار ادا کرنا چاہیے۔اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے ۔ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات، کرپشن اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پانچ لاکھ گاڑیاں وزیروں مشیروں، بیوروکریسی کے پرائیویٹ استعمال میں پٹرول مفت ڈلتاہے۔ گورنرز، سرکاری بابو، وزیر ایکڑوں پر محیط محلات میں رہتے ہیں۔ ان کےلئے دس مرلے کا گھر ہونا چاہیے۔ اگر پاکستان کی تمام پارٹیاں لوٹا کریسی الیکٹیبلز کی بلیک میلنگ سے تنگ ہیں اور ان سے واقعی نجات چاہتی ہیں تو آج ہی متناسب نمائندگی کے طرز پر الیکشن اصلاحات کی طرف آئیں اور یہ اصلاحات کروائیں۔ متناسب نمائندگی نظام میں لوگ کسی اپنے علاقے کے کسی جاگیردار یا الیکٹبلز کو نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے منشور کو ووٹ دیتے ہیں۔ لوگ کسی بھی جماعت کے رہنما کو براہ راست ووٹ دیتے ہیں اور جتنے ووٹ اس رہنما کے صندوق میں جمع ہو جاتے ہیں وہ ایک کروڑ ہوں یا 2کروڑ ہوں، ووٹوں کے لحاظ سے ان کو اپنے ممبران اسمبلی میں لانے کی اجازت ملتی ہے پھر رہنما کا کام ہے کہ معاشرے کے کرپٹ جاگیر داروں وڈیروں اور جاہلوں کی بجائے باصلاحیت لوگوں کو اسمبلی میں بٹھائے۔ایسے لوگ جو معیشت کے ماہر ہوں، جوزراعت کے ماہر ہوں، جو تعلیم کے ماہر ہوں ، دیانتدار اور پاکباز ہوں۔ اس لئے ہمارے ملک کے مسائل کا حل متناسب نمائندگی ہی ہے ۔ نوجوانوں کو پاکستان کے سیاست دانوں نے مایوس کیا۔ آج ملک میں انتشار ہے۔ یہ فساد پاکستان کے حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ دنیا کو لنگر خانوں نے نہیں، بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے آگے بڑھایا۔ توشہ خانہ کو لوٹا گیا اور کرپشن میں اضافہ ہوا۔ ان لوگوں نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کو یرغمال بنایا۔ جس دن انصاف کی حکمرانی ہوگی پاکستان ترقی کی راہ پر ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے