کالم

انتہا پسند ہندوؤں کا مسلم نوجوانوں پر تشدد

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات میں شدت پہلگام حملے کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوگیا۔ مسلمانوں کو حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، اتر پردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا اور اترکھنڈ میں مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں ، بی جے پی کے اراکین مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارلحکومت حیدر آباد میں ہندو تو ا تنظیموں کے غنڈوں نے مسلم نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں ‘جئے شری رام’ کا ہندو نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔غنڈوں نے مسلم نوجوانوں پر شہر کے کائیدرگام علاقے میں ایک ہوٹل کے قریب حملہ کیا، لاٹھیوں اور تلواروں سے لیس حملہ آوروں نے نہ صرف مسلم نوجوانوں کو مارا پیٹا ۔عینی شاہدین اور مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ ہندو ہندوتوا کے ارکان آدھی رات کے وقت آئے ،انہوں نے مسلمان لڑکوں کو لاٹھیوں سے مارنا شروع کیا۔ ایک زخمی مسلم نوجوان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”انہوں نے ہم سے ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے کو کہا ، جب ہم نے انکار کیا تو انہوں نے ہمیں وحشیانہ مار پیٹ کا نشانہ بنایا۔ نوجوان نے کہا کہ میرا ایک دوست اب بھی اسپتال میں ہے۔”ایک اور واقعہ میں بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر نینی تال میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کیا گیا اور ان کی دکانوں پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مارکیٹ والوں کو ڈرایا دھمکایا گیا۔ گالم گلوچ اور مار پیٹ کی گئی۔ مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے والی لڑکی شائلہ نگی کو بھی انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ شائلہ نگی کا کہنا ہے نشے میں دھت ہجوم کا تعلق نینی تال سے نہیں تھا، اس واقعے کے بعد خواتین خود کو محفوظ تصور نہیں کرتیں۔ شائلہ نگی کا مزید کہنا ہے وہ خوف زدہ نہیں، آئندہ بھی اپنی آواز بلند کرتی رہیں گی۔بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع میانپوری میں جنونی ہندوؤں کے ہجوم نے مردہ گائے کی کھال اتارنے والے 2 مسلمان نوجوانوں کو لاٹھیوں، سلاخوں سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ علاقے کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ افسر چندر پال سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ دونوں غریب مسلمان بیماری سے مر جانے والی ایک گائے کی کھال اتار رہے تھے کہ شرپسندوں نے ہندوؤں میں گائے ذبح کرنے کی افواہ پھیلا دی جس پر لاٹھیوں اور لوہے کے راڈز سے مسلح 500 سے زائد جنونی ہندوؤں نے حملہ کرکے دونوں مسلمانوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا اور شدید زخمی کر ڈالا جبکہ مسلمانوں کی کئی دکانوں کے علاوہ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ہجوم کے ساتھ جھڑپوں میں7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ دونوں زخمی مسلمانوں اور پولیس اہلکاروں کو فوری ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں مسلمانوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔پہلگام فالس فلیگ کی ہزیمت کو چھپانے کیلئے ہندوؤں نے مسلمانوں کو نشانے پررکھ لیا ، مسلمانوں کے گھروں پر حملوں کے بعد ان کی معیشت پربھی حملے شروع کردئیے،بھارتی پولیس کی نگرانی میں انتہا پسند ہندوؤں نے ریلی نکالی۔ریلی میں اعلان کیاگیا کہ اگرکسی کی دکان پر مسلمان ورکرہے تو اسے بھی دو دن میں نکال دیا
جائے،آئندہ کسی مسلمان کو دکان پرکام نہ دیا جائے، ہندووں کی بات نہ ماننے پر تضحیک آمیزنتائج کی دھمکیاں دی گئیں ، مسلمان کو کام دینے والے دکاندار کی دکان بند کردی جائے۔ ہریانہ ہم سے 100 کلومیٹردور ہے،اس کے 22 اضلاع ہیں اورصرف ایک ضلع مسلمانوں کا ہے، مسلمانوں کے ضلع میں ہندوؤں پرحملے ہوتے ہیں،اگر ہمارے لوگوں نے ہتھیار اٹھا لئے تو پھرکوئی نہیں بچے گا،ہم ان ملاؤں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیں گے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا کا اب کھلے عام پرچار ہو رہا ہے،ہندوتوا کے پرچار سے بھارت کے نام نہاد سیکولر ازم کا پردہ مکمل طور پر چاک ہو چکا ہے،اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ انتہا پسند مودی اور اس کی جماعت بی جے پی کا اصل نشانہ مسلمان ہیں۔ بھارتی ریاست گجرات میں ہندو توا غنڈوں نے ایک مسلمان شخص کو زندہ جلا دیا ہے۔ حبیب اللہ نامی شخص کی جلی ہوئی لاش ریاست کے ضلع گاندھی نگر کے علاقے سنجیت میں ایک نہر کے کنارے سے برآمد ہوئی ہے۔ متوفی کا ساتھی رفیق قریب شدید زخمی حالت میں پڑا تھا۔یہ دونوں صبح 10 بجے کام کاج کے سلسلے میں گھر سے نکلے تھے۔ انکے اہلخانہ کہنا ہے کہ اس واقعے میں ہندو توا تنظیم بجرنگ دل کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کیطرف سے دونوں کو کئی روز سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔پولیس اس قتل کو سڑک حادثہ کہہ کر چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نفرت انگیز مواد پھیلانے کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تشدد کو جواز فراہم کرنا ہے۔ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کا بھی اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے ہریانہ اور اتر پردیش میں مسلم تاجروں اور کارکنان کو نشانے پر رکھ لیا، مہاراشٹر کے وزیر نیتیش رانے نے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی کال دی اور کہا ہے کہ”صرف ہندووں سے خریداری کرو”۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے