کالم

انٹرنیٹ سٹی ۔۔۔!

اسلام ایک فطری مذہب ہے، اس لیے اسلام میں تعلیم، صحت، معیشت سمیت ہر چیز کے بارے میں واضح رہنمائی ملتی ہے۔اسلام نے تعلیم کے حصول پر زور دیا ہے۔قرآن مجید فرقان حمید کی پہلی وحی جو حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرنازل ہوئی ،وہ تعلیم کے بارے میں ہے۔ اللہ رب العزت قرآن مجید فرقان حمید کی سورة العلق میں فرماتے ہیں کہ ” پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا،پڑھ تیرا رب ہی سب سے زیادہ کرم والا ہے، وہ جس نے قلم کے ذریعے سکھایا،جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔” پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔” قرآن و حدیث سے عیاں ہے کہ مسلمانوں کو اولین ترجیج تعلیم کو دینی چاہیے ، مگر عصر حاضر میں امت مسلمہ تعلیم کو جتنی توجہ دے رہی ہے،وہ سب کے سامنے ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے ترکیہ میںاناطولیہ ڈپلومیسی فورم سے خطاب میں کہا ہے کہ صوبہ پنجاب میں تعلیم اور صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، تعلیم کے فروغ کےلئے اقدامات کیے ہیں،پنجاب میں سکولوں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے، تعلیم کے سفیر کے طور پر کام کررہی ہوں،لاہور میںنواز شریف کے نام سے انٹرنیٹ سٹی بنانے جارہے ہیں ۔ ” وزیراعلیٰ پنجاب کے بقول تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے مگر پنجاب میں اساتذہ کرام اور ڈاکٹر ز اپنے حقوق کےلئے سراپا احتجاج رہتے ہیں،بلاشبہ اساتذہ کرام اور ڈاکٹرز کی تنخواہیں ٹھیک ہیں لیکن وہ غیر یقینی صورت حال میں مبتلا ہیں،وہ اپنی سروس کے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں، اساتذہ کرام سے درس وتدریس کام کام لیںلیکن ان سے پولیو، ڈینگی وغیرہ وغیرہ غیر تدریسی ڈیوٹیاں نہ لیں، اساتذہ کرام اور ڈاکٹرز سے کام لیں لیکن ان کو غیر یقینی صورت حال سے نکالیں۔پرائیویٹ سیکٹر میںاساتذہ کرام کو بہت کم تنخواہیں دی جارہی ہیں،پرائیویٹ سکولوں میں اساتذہ کی تنخواہ کم ازکم 50 ہزار روپے ہو، سالانہ بنیاد پر ان کی تنخواہوں میں کم ازکم 10فی صد اضافہ ہو۔صوبہ پنجاب میں افسوسناک بات یہ ہے کہ اساتذہ کرام کو مزدور وںسے بھی کم تنخواہیں دے رہے ہیں،جو ادارے اساتذہ کو مزدوروں سے کم تنخواہیں دے رہے ہیں ،ان کی رجسٹریشن ختم کرنی چاہیے، پر ائیویٹ سیکٹر میںاساتذہ کو بنک اکاﺅنٹ کے ذریعے تنخواہیں دینی چاہییں اور ضلعی تعلیم آفیسر کے دفتر میں اساتذہ کی تنخواہوں اور اکاوئنٹ کا ریکارڈ ہونا چاہیے ۔ صوبہ پنجاب میں اساتذہ کرام کی ہزاروں آسامیاں خالی ہیں،ان آسامیوں پر مستقل اساتذہ بھرتی کرنا اشد ضروری ہے۔کنٹریک پالیسی انسانیت کے بالکل خلاف ہے ، کنٹریک اساتذہ ، ڈاکٹرز اور ملازمین دلجمعی سے کام نہیں کرسکتے ہیںلہٰذاکنٹریک پالیسی کوختم کرنا چاہیے اور اس پالیسی کو ناسور سمجھ ترک کرنا چاہیے۔ اساتذہ کرام ،ڈاکٹرز اور دیگر ملازمین کی پروموشن پالیسی واضح ہواور سست نہ ہو۔مدعا یہ ہے کہ اساتذہ کرام ، ڈاکٹرز اورملازمین آسودہ حال ہونگے تو وہ تعلیم اور صحت کے شعبے کے فروغ میں بہترین کردار ادا کرسکیں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب میں سکولوں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے۔سکولوں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا خوش آئند ہے اور یہ وقت کا تقاضا بھی ہے،جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنا ضروری ہے۔ وقت اور حالات کے مطابق چلنے والے ہی کامیاب رہتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ” تعلیم کے سفیر کے طور پر کام کررہی ہوں ۔ ” ترقی یافتہ اقوام نے تعلیم کی وجہ سے ترقی کی ہے،جو اقوام تعلیم کی طرف خصوصی اور عملی طور پر توجہ دیتی ہیں،وہ ترقی کے منازل طے کرتی ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ "لاہور میںنواز شریف کے نام سے انٹرنیٹ سٹی بنانے جارہے ہیں۔” انٹرنیٹ سٹی بنانا بہترین اقدام ہوگا مگر ہمارے ملک میں عجیب و غریب سیاست ہے کہ جب کسی ایک سیاسی پارٹی کی حکومت ختم ہوجاتی ہے تو اس حکومت کے اچھے پراجیکٹس کو بھی سیاست کے بھینٹ چڑھایا جاتا ہے ، بہتر یہ ہوگا کہ پراجیکٹ کا نام کسی سیاسی شخصیت کے نام پر نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کا نام پنجاب انٹر نیٹ سٹی، لاہور انٹر نیٹ سٹی جیسے نام دینے چاہییں ۔ علاوہ ازیںلاہور آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا شہر ہے،اس کی آبادی تقریباً دو کروڑ ہے جبکہ لاکھوں افراد کام کےلئے لاہور کا رخ کرتے ہیں، اس لیے لاہور میں مخصوص مقامات کے علاوہ دیگر علاقہ جات میں بنیادی سہولیات کا مسئلہ رہتا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا حلقہ انتخاب لاہور کے گرین کیپ کے مضافات میں محلہ دی بیسٹ اکیڈمی ایریا، محلہ بیٹھک سکول، محلہ مسجد آقصیٰ، محلہ مسجد مصباح ،محلہ شامی پارک اور دیگر محلہ جات میں بجلی، گیس ، پینے کا صاف پانی ، سیوریج سمیت تمام بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔مقصد یہ ہے کہ حکومت شہری آبادی کو کنٹرول کرنے کےلئے واضح پلان کرے تاکہ شہر بہت زیادہ نہ پھیلیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت دیگر علاقہ جات کی جانب توجہ دے، تمام سرگرمیاں، زیادہ پراجیکٹس کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں لگانے کی بجائے ملک کے دیگر علاقوں میں لگانے چاہئیںتاکہ ان بڑوں شہروں پر بوجھ نہ بڑھے اور ہر پراجیکٹ سیاست کی نذر نہ ہو۔، تمام شہریوں، پورے ملک اور تمام صوبوں کو یکساں ترقی کے مواقع دیے جائیں ، اس سے لوگوں کے مسائل حل ہونگے اور ملک ترقی کرے گا۔انٹر نیٹ کا طلسماتی کردار ہے اور انٹرنیٹ کو مثبت سرگرمیوں کےلئے استعمال کرنا چاہیے،انٹرنیٹ اظہار خیال کی آزادی بھی دیتا ہے،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا انٹرنیٹ سٹی کا قیام ترقی کی جانب اہم اقدام ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے