قوموں کی ترقی میںسب سے پہلے جامع منصوبہ بندی اور پھر بھرپور عملدرآمد شامل ہوتا ہے ۔پاکستان کی ترقی کے حوالے سے یوں توہرحکومت میں دوسالہ،پانچ سالہ،دس سالہ منصوبے شروع کئے گئے اور عملدرآمد بھی ہوالیکن وُہ ثمرات نہیں ملے جو ملنا چاہیے تھے لیکن مسلم لیگ ن کی حکومت یہ سہراجاتا ہے کہ اِن کے شروع کئے گئے منصوبوں پرنہ صرف عملدرآمدہوا بلکہ اِن کے ثمرات بھی عوام تک پہنچے۔سی پیک دوملکوں کی جانب سے ایک ایسا میگا منصوبہ ہے جس کی خطہ میں مثال نہیں ملتی اور جس تیز رفتاری سے اِس منصوبے پر کام جاری ہے اِنشااللہ اِس کے ثمرات بہت جلد عوام تک پہنچیں گے بلکہ پہنچ بھی رہے ہیں اور یہ سہرا بھی مسلم لیگ ن کے سر ہی جاتا ہے ۔اگر بات کی جائے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی تواپنے ادوار وزارت اعلیٰ میں لیپ ٹاپ سکیم،میٹرو بس ، اورنج ٹرین جیسے منصوبے نہ صرف کامیاب ہوئے بلکہ آج عوام اِن سے بھرپو رمستفید بھی ہورہی ہے ۔راولپنڈی اسلام آباد میں جب میٹروبس سروس کاافتتاح کیاگیا تھا توتب وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف تھے اور وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف تھے۔افتتاحی تقریب میں خطاب کے دوران اُس وقت کے وزیر اعلیٰ اور آج وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے بڑی خوبصورت بات کی تھی کہ ”میٹرو بس منصوبہ“ایسا کامیاب شاہکار ہوگا کہ عوام اوپر میٹرو بس میں سفر کررہے ہوںگے اور اشرافیہ کی گاڑیاں نیچے ہوں گی ۔ پنجاب اور اسلام آباد میں لاکھوں لوگ اِس سہولت سے بھرپور مستفید ہورہے ہیں ۔قارئین کرام!وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کو یہ اعزاز جاتا ہے کہ وُہ جس منصوبہ کاآغاز کرتے ہیں پھر اُس کی تکمیل کویقینی بناتے ہیں ۔گزشتہ دِنوں وزیر اعظم کی جانب سے شروع کیا گیا”اُڑان پاکستان “ایک ایسا منصوبہ ہے جو پاکستان کو پانچ سالوں میں مستقل اور پائیدار بنیادیں فراہم کرنے کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔یہ منصوبہ ایک جامع حکمت عملی ہے جو معیشت کے مختلف پہلوﺅں کو یکجا کرکے پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔ ”اڑان پاکستان” برآمدات میں میڈ ان پاکستان مصنوعات کی برآمد پرخصوصی توجہ دی جائے گی۔اس منصوبے میں آٹھ شعبوں کے ذریعے ملکی بر آمدات کو فروغ دے کر پاکستان کا مستقبل محفوظ بنایاجارہاہے۔ان آٹھ شعبوں میں سب سے پہلے زراعت میں کامیابی کیلئے ایک ہزار زرعی ماہرین کی چین میں تربیت کی جائے گی،پھر صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی،سروسز، نیو اکانومی،کری ایٹو انڈسٹریز اورمین پاور ایکسپورٹس بھی شامل ہیں جبکہ معدنیات کے شعبے میں بلوچستان کے وسائل کو بروئے کار لانے کےلئے اقدامات پر خصوصی توجہ دی جائیگی ۔ان آٹھ منصوبوں کے ذریعے پاکستان 30ارب ڈالر سے برآمدات کو سو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تک پہنچائے گا۔”اُڑان پاکستان “پروگرام کے ذریعے نوجوان جو اس وقت وطن عزیز کی60فیصد آبادی پر مشتمل ہیں کوانفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت اِ ن آٹھ شعبوں میں پاﺅں پرکھڑاکیاجائے گا جوآگے بڑھ کر پاکستان کی ترقی کی باگ ڈور کومزید آگے لیکر جائیں گے ۔خصوصاًکری ایٹو انڈسٹریز جواس وقت دنیا کی 1.5ٹریلین ڈالرز کی انڈسٹری بن چکی ہے اور ہر ملک اس انڈسٹری کے ذریعے اپنے کلچر اور اپنے لوگوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو دنیا کے نقشے پر اجاگر کر رہا ہے میں پاکستان سالانہ دو لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی سکلز کی تعلیم دیگا۔اِسی طرح ا”اُڑان پاکستان “منصوبے میں” بلیو اکانومی “فشنگ اور سمندری وسائل کوبھی عالمی سطح پر متعارف کرایاجائے گا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ویژن کے مطابق منصوبہ میں حکومت نجی شعبے کو بھرپورمدد فراہم کریگی۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام ترسیاسی جماعتیں حکومت پاکستان کے ساتھ مل کروطن عزیز کی ترقی وخوشحالی کیلئے کرداراداکریں اور”اُڑان پاکستان“پروگرام کے حوالے سے بھرپور تعاون فراہم کریں ۔اپوزیشن سے مذاکرات یقینا مثبت ثابت ہوں گے جس کشادہ دِلی سے حکومت مذاکرات کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر اکٹھا کررہی ہے یقینا وُہ بھی قابل تحسین ہے ۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِن کی حکومت کا اکنامک ایجنڈا ہے کہ ملک کا پولیٹیکل ٹمپریچر ٹھنڈا رہنا چاہیے۔اب سیاسی لانگ مارچ کا وقت ختم ہوگیا ہے اب صرف اکنامک لانگ مارچ کی ضرورت ہے جس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کرسیاسی استحکام کےلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔آج پاکستان کی ترقی کیلئے سب کو ایک ہونے کی ضرورت ہے ۔”اُڑان پاکستان “کی کامیابی اس لیے بھی ضروری ہے کہ اگلی دہائی انتہائی اہم ہے کیونکہ 2047 میں بھارت و پاکستان آزادی کا سو سال کا جشن منائیں گے تو اس وقت پاکستان کے لئے بڑا سوال ہوگا کہ نوجوان نسل سرخرو یا فخر کرے گی، اگر نوجوان نسل نے سرخرو ہونا ہے تو کامیاب ملک کی طرح امن اور سیاسی استحکام پالیسیوں کا تسلسل دس سالوں کیلئے اصلاحات کواپناناہوگا۔حکومت پاکستان ، افواج پاکستان ،سمیت تمام اداروں کے شانہ بشانہ عوام کو بھی ”اڑان پاکستان “پروگرام کی حفاظت کرنا ہوگی اور منزل 2047 میں تھری ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کیلئے دِن رات محنت کرنا ہوگی۔