کالم

اپنے روزگار سے کھلا خوشحالی کا رستہ

مناسب ذرائع آمدن کا فقدان معاشرے میں نہ صرف نفسیاتی مسائل کو جنم دیتا ہے بلکہ بہت حد تک جرائم میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے ۔اس کے برعکس اگر لوگوں کو ان کی قابلیت اورصلاحیت کے حساب سے روزگار یاذاتی کاروبار کی سہولت میسر رہے تو گھرانوں میں خوشیاں اور آسودگی آتی ہے اوراس کے نتیجے میں سارا معاشرہ معاشی خوشحالی کے رستے پر گامزن رہتا ہے۔ معقول روزگار کا حصول ہر گزرتے دن کے ساتھ جہاںعام آدمی کےلئے مشکل ہورہاہے وہیںبہتر روزگار کی فراہمی حکومت کےلئے بھی ایک چیلنج بنتا جارہاہے ۔
اسی سوچ کے پیش نظر حکومت پنجاب نے پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت خودمختارپروگرام کا آغاز کیا جوکہ پنجاب ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ (پی ایچ سی آئی پی) کا حصہ ہے ۔ جس کے تحت ماں بچے کی بہتر صحت کےلئے ’آغوش ‘ اوربچوں کی معیاری ابتدائی تعلیم کےلئے ’بنیاد ‘ پروگرام بھی صوبے کے 12 اضلاع میںکامیابی سے جاری ہیں۔
خومختارکا مقصدبینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مالی معاونت حاصل کرنے والے منتخب شدہ گھرانوں کے 18 سے 35 سال کے شادی شدہ جوڑوں کو اپنا روزگار فراہم کرنا ہے۔ ان گھرانوں کی معاشی ترقی کےلئے 150,000 روپے کے مالی اثاثہ جات کے ساتھ کاروبار چلانے کی تربیت بھی فراہم کی جارہی ہے، تاکہ انھیں غربت سے نکالا جاسکے اور خوشحالی کے رستے پر چل کرایسے تمام خاندان اپنا معیار زندگی بہتر بناسکیں۔خودمختار کے تحت اب تک 50ہزار سے زائد افراد کو ان کے ذاتی کاروبار کیلئے پیداواری اثاثہ جات دیے جاچکے ہیں۔
©©خودمختارپروگرام کے تحت مقامی لوگوں کے ذریعے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے منسلک گھرانوں کی اہلیت کی تصدیق کی جاتی ہے۔ کاروبار چلانے اور انتظام کاری کےلئے تربیتی سیشنزکا انعقادکیا جاتا ہے تاکہ کاروبارکو بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ منافع بخش بنایا جاسکے۔ اثاثہ جات کی خریداری کا عمل مقامی افراد پر مشتمل کمیٹی کی نگرانی اور مشاورت سے مکمل کیاجاتاہے۔ سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی سوشل آرگنائزر کے تعاون سے کی جاتی ہے۔خود مختار پروگرام کوانسٹی ٹیوٹ آف رورل مینجمنٹ( IRM )اورنیشنل رورل سپورٹ پروگرام( NRSP)کی تکنیکی معاونت حاصل ہے۔ فراہم کردہ اثاثے کاصرف متعلقہ ذاتی روزگار کےلئے استعمال ہر صورت یقینی بنایا جاتا ہے۔ذاتی روزگار کے لیے معاونت کے حق دار گھرانوں کی قومی سماجی اقتصادی رجسٹری (NSER)کے ذریعے کی جاتی ہے۔ پروگرام کے تحت تحصیل کی سطح پر گھر گھر جاکر رجسٹریشن کی جارہی ہے۔ دیے سے دیا جلتا ہے کے فلسفے کے تحت اثاثہ جات حاصل کرنے والے فرد کی ذاتی کاروبار میں کامیابی کے نتیجے میں مزید افراد کےلئے روزگار کی دستیابی اس پروگرام کا ایک اہم مقصدہے۔
خودمختار پروگرام کے تحت جن کاروباروں کےلئے اثاثہ جات فراہم کیے جارہے ہیں، ان میں ہیئرڈریسر، درزی کی دکان، کریانہ کی دکان، دست کاری کا سامان، پنکچر شاپ ، مویشی یعنی گائے بکری پالنا، الیکٹریشن کا سامان اور پلمبر کا سامان، چائے ڈھابہ، ویلڈنگ کی دکان، تندور، اسٹیشنر ی اینڈ فوٹو اسٹیٹ، سموسے پکوڑے کی دکان، کار پینٹر کا سامان، موٹرسائیکل/ کار مکینک کا سامان، بیوٹی پارلر، کشیدہ کاری کا سامان، سبزی فروٹ کی دکان، موبائل ریپیئرنگ شاپ، سلائی کڑھائی کاسامان وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اثاثہ جات حاصل کرنے والے اپنی پسند کا ذاتی کاروبار بھی تجویز کرسکتے ہیں۔اس حوالے سے یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جن افراد کو کاروبار کرنے کےلئے ایہ اثاثے دیے جاتے ہیں کم ازکم 2سال تک اس کی جانچ ،نگرانی ا و ررہنمائی کا عمل جاری رہتاہے ۔جس کا مقصد اس با ت کویقینی بنانا ہے کہ کاروبار کےلئے حاصل کیے گئے سامان کو ذاتی روزگار کےلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔
اس پراجیکٹ میں مظفر گڑھ، بہاولپور ، کوٹ ادو، راجن پور، ڈی جی خان، رحیم یار خان، بھکر، میانوالی، بہاولنگر، لودھراں ، لیہ اور خوشاب کے اضلاع شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے