کالم

ایرانی صدرکادورہ پاکستان !

اسلامی جمہوریہ ایران نہ صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کاہمسائیہ ملک ہے بلکہ وُہ اسلامی برادرملک ہے جس نے پاکستان کی آزادی کے بعدسب سے پہلے پاکستان کوتسلیم کیا۔ایران کیساتھ نہ صرف حکومتی سطح پربلکہ دونوں ممالک کی عوام کے بھی آپسی محبت وانسیت سے لبریزبرادارنہ تعلقات ہیں ۔ کہتے ہیں کہ” اُردو” جوکہ ہماری قومی زبان ہے ”فارسی”کی دُختر ہے اسی طرح کلچر ، روایات کا عکس بھی دونوں ممالک میں یکساں نظر آتا ہے۔بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح ،شاعرمشرق حکیم الامت ڈاکٹرعلامہ محمداقبال سمیت پاکستان کے اکابرین کاایرانی قوم نہ صرف احترام کرتی ہے بلکہ اقبال کی شاعری توایرانی نصاب کاحصہ بھی ہے ۔ شاعرمشرق حکیم الامت ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کیاخوب فرماتے ہیں کہ
تہران ہو گرعالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
حالیہ ایران اسرائیل کشیدگی اور جنگ میں جہاں پاکستانی قوم نے اپنے برادرہمسائیہ ملک ایران سے بھرپوراظہار یکجہتی کیاوہیں حکومت پاکستان ،وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف مسلسل ایرانی قیادت سے رابطہ میں رہے اور ایران کیساتھ بھرپور اظہاریکجہتی کااعلان کیا۔پاکستان کی قومی اسمبلی میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی بھرپور قراردادیں منظور کی گئیں ۔پاکستان کی بھرپور حمایت پرجہاں ایرانی پارلیمنٹ ” تشکر ، تشکر پاکستان”کے نعروں سے گونج اُٹھی وہیں ایرانی عوام نے بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کئے۔جب ایرانی صدر عزت مآب مسعود پزشکیان دوروزہ دورے پرلاہور ائیرپورٹ پر پہنچے توصدرمسلم لیگ (ن) میاں محمد نوازشریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف نے معززمہمان کابھرپور استقبال کیا۔ایرانی صدر عزت مآب مسعود پزشکیان صدرمسلم لیگ میاں محمد نوازشریف اوروزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف کے ہمراہ شاعرمشرق حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے مزارپرپہنچے توچاق وچوبند دستے نے معززمہمان کو سلامی دی۔مزاراقبال پر فاتحہ خوانی اور دعا کے بعد معززمہمان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کئے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف اور صدرمسلم لیگ ن وسابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف سے ملاقات کے بعدایرانی صدر جب وزیر اعظم ہائوس اسلام آباد پہنچے تومعزز مہمان کا وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پرتپاک استقبال کیا، دونوں رہنمائوں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور خیر سگالی کلمات کا تبادلہ کیا جس کے بعد فوٹو سیشن ہوا۔ استقبالیہ تقریب کے آغاز پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور مسلح افواج کے چاق وچوبند دستوں نے معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم ہائوس کے سبزہ زار میں یادگاری پودا بھی لگایا۔ اس موقع پر عالم اسلام کی ترقی و خوشحالی کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔بعدازاں دونوں ممالک میں وفود کی سطح پر ملاقات کی گئی جس میں دونوں ممالک نے باہمی روابط کے فروغ کیساتھ ساتھ دونوں ممالک نے تجارت بڑھانے کابھی فیصلہ کیا۔دونوں ممالک نے 13معاہدوں اور مفاہمتی یاداشتوں پربھی دستخط کئے جن میں سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں علیحدہ علیحدہ معاہدوں کی دستاویزات کا تبادلہ ، سیاحت، ثقافت اور ورثہ کے تبادلے کیلئے معاہدہ، میٹرالوجی، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے شعبے میں تعاون پر معاہدے پر دستخط ہوئے۔میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ کے شعبے میں تعاون، عدالتی معاونت اور اصلاحات کے حوالے سے بھی ایم او یو پر دستخط کیے گئے، سال 2013 میں طے پانے والے ایئر سیفٹی معاہدے کے ذیلی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ بھی کیا گیا ۔ مصنوعات کے معیارات پر عملدرآمد کے معاہدے کیلئے ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے، سیاحتی اور ثقافتی تعاون کے شعبے میں معاہدے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کیلئے بھی معاہدہ کیا گیا۔معاہدوں کے بعدمشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اصولی مؤقف پر ایران کے ساتھ کھڑا ہے، ایران کیخلاف اسرائیل کی بلا جواز جارحیت پر پاکستان اور اس کے عوام نے مذمت کی۔وزیر اعظم نے کہاکہ دوست وہ ہوتا ہے جو بُرے وقت میں ہاتھ تھامے، دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور ایران کی سوچ ایک ہے، ایران سے دس ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف جلد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ایران اور پاکستان نے 10 ارب ڈالرز کی تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے، ایران کو پُرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے غزہ میں فوری سیز فائر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان نے فلسطینیوں کیلئے بھرپور آواز اٹھائی، غزہ میں اب تک اسرائیلی بربریت جاری ہے، دنیا کو غزہ میں امن کیلئے متحد ہونا ہوگا۔ ایرانی صدرعزت مآب مسعود پزشکیان نے اپنی گفتگو کا آغاز قرآن مجید کی آیت سے کیا اور اتحادِ امت پر زور دیا۔انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان نوازی پر وزیراعظم اور پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔ پاکستان کے علماء اور سیاسی قیادت سے مفید گفتگو ہوئی، اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں، عصر حاضر میں امتِ مسلمہ کے اتحاد کی سخت ضرورت ہے ۔ پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پر مبنی ہیں، علامہ اقبال کی شاعری لیے بھی مشعل راہ ہے، شاعری کی اساس امت مسلمہ کا اتحاد ہے۔پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دو طرفہ تعلقات کو مختلف جہتوں میں آگے بڑھا رہے ہیں۔غزہ کی موجودہ صورتحال ، اقوام عالم کا آنکھیں چرانا اور ایران اسرائیل حالیہ کشیدگی اور معاہدے کے بعد ایرانی صدر عزت مآب مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔دونوں ممالک کاباہمی تجارت کو 10ارب ڈالرزتک لے جانا خطہ میں دونوں ممالک کے دوستی اور قریبی تعلقات بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے