کالم

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان

بتان رنگ و خون کو توڑ کر ملت میں گم ہوجا
نہ تورانی رہے باقی، نہ ایرانی نہ افغانی
ایران کے صدرمسعود پزشکیان اعلیٰ سطح کے اپنے وفد کے ساتھ پاکستان کے شہر لاہور پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے لاہور پہنچنے کے بعدنون لیگ کے نواز شریف،پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز اور اسلام آباد پہنچنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور صدلر مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان جناب آسف علی زرداری سے ملاقات کی۔ اسلام آباد میں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔لاہور میں ایرانی صدر نے شاعر اسلام علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی۔ ایران میں خمینی کے برپاہ کردہ اسلامی انقلاب میں علامہ اقبال کی فارسی شاعری کا بڑا مقام تھا۔ایرانی صدر کے مطابق یہ دورہ اقتصادی تعلقات کا فروغ ہے ۔ مگر اسرائیل کے ایران پر حملے اور جنگ کے شروع دنوں میں ایرانی قومی لیڈر شپ کی شہادتوں اور دفاعی نقصانات کے بعد ایران کی اسرائیل پر برتری اور اسرائیل کو گہرا نقصان پہنچانے اور جنگ میں فتح کے بارے میں فوجی تعاون کے متعلق بڑا اہم ہے۔امریکہ جس نے ایران کو ایٹمی طاقت بنے پر روکنے اور پابندیاں لگانے اور پاکستان ایران کی گیس پائپ لین کور وکے رکھنے کے حوالے سے بھی بہت اہم ہے ۔ صاحبو! ہم ساری عمر اپنے کالموں کے زریعے مسلمانوں میں اتحاد واتفاق کے لیے ایڑی چوٹی کا زر لگاتے رہے ہیں۔ امام خمینی کے اسلامی انقلاب کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ جس سیاسی جماعت سے راقم کا تعلق ہے اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ جب امام خمینی نے ایران میں امریکی پٹھو شاہ ایران کو شکست دے کوایران میں کامیاب اسلامی ی انقلاب لائے تو پاکستان میں حمایت حاصل کرنے کے اپنے دونمایدے کسی شیعہ پارٹی کے بجائے جماعت اسلامی کے پاس بھیجے تھے۔ جماعت اسلامی نے پور پاکستان میں خمینی کے اسلامی انقلاب کے لیے فضا ہمورا کی تھی۔اس کی وجہ خمینی کا اسلامی دنیا کو پیغام تھا۔لاغر بیا۔ لاشرقیا۔ اسلامیہ اسلامیہ۔ مگر بعد کی لیڈر شپ ے اس اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب میں تبدیل کر دیا۔ایران کی موجودہ لیڈر شپ نے غزہ جنگ میں حماس کاساتھ دے کر اس کی تلافی کر دی۔ شیعہ سنی نے سمجھ لیا کہ امریکی مسلمانوں کوشیعہ سنی نہیں، مسلمان سمجھ کر ان کو آپس لڑاتا رہا ہے۔جب ١٩٢٤ء میں عیسائیوں نے ترکی کی اسلامی خلافت کو ختم کر کے اپنے پٹھو کمال اتاترک کی سیکولر پارلیمنٹ کے زریعے سیکولر نظام حکومت بنا کر پونے چار براعظموں پر پھیلی ترک عثمانی اسلامی خلافت کے کئی ٹکڑے کرکے آپس میںبانٹ لیے۔ اس وقت برطانیہ کے وزیر دفاع نے تاریخی اعلان کیا تھا کہ آیندہ دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں کی اسلامی خلافت قائم نہیں ہونے دی جائے گا۔اس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے جب مصر میں اخوان ا لمسلمین کے مرسی نے سیاسی طریقے سے حکومت بنائی تو اسے اپنے پٹھو عرب ملکوں سے مل کر سیسی کے فوجی ایکشن سے ختم کر کے اپنا پٹھو سیسی ڈکٹیٹر مسلط کر دیا۔ الجزائر میں اسلامی فرنٹ نے حکومت بنائی تو وہاں بھی فوج سے اسے ختم کر کے سیکولر ڈکٹیٹر بیٹھا دیا۔افغانستان میں طالبان کی امارت اسلامی جمہوریہ افغانستان کوشیخ اُسامہ بن لادن کابہانہ بنا کراڑتالیس نیٹو فوجوں کے ساتھ ختم کر دیا۔عراق پرماس ڈسٹرکشن کے ہتھیار وں کا بہانہ بناکر اسے ختم کر کے صدام کو پھانسی پرچڑھا دیا۔ لیبیا میں معمر قضافی کو بھی راستے سے ہٹا دیا۔ایران کو ایٹمی پروگرام روکنے کے بہانے اسلامی حکومت پر پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔اسرائیل کو اور خود ایران پرحملہ کر کے اسے ختم کرنا چاہا۔ مگر اللہ کے فضل سے منہ کی کھائی۔ اللہ نے ایران کو اسرئیل وامریکہ پر فتح دی۔مسلمانوں کو یادرکھنا چاہیے کہ امریکی ایک ایک کر کے مسلمان حکومتوں کو ختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ان حالات میں ایرانی صدر کاپاکستان کا دورہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔امریکہ اسرائیل کے زریعے پھر ایران پر حملے کا سوچ رہا ہے۔اس وقت مسلمان حکمرانوں کو امریکا کی ہاں میں ہاں ملانے سے بچنا چاہیے۔ایران کی مدد کرنا چاہیے۔ ایران نے غزہ جنگ میں خود اور اپنے پراکسیز یمن ، لبنانی حزب اللہ، عراق و شام کے زریعے فوجی مدد کر کے اسلامی دنیا کا حقیقی لیڈر ہونا ثابت کر دیاہے۔ اسلای دنیا کو اس مشکل کی گھڑی میں ایران کا ساتھ دینا چاہیے۔ وزیر اعظم پاکستان کا بیان کہ ایران کو پرامن جوہری توانائی کا حق ہے بڑا اہم ہے۔دونوں ملکوں نے تیرا معاہدوں اور یادشتوں پر دستخط کیے۔پاک ایران تجارتی حجم دس ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ایرانی صدر نے ملاقات کے دوران اسرائیل جارحیت پر پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔شہباز شریف نے دنیا کو غزہ مظالم پر آواز اُٹھانے کا کہا۔ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل خطے میں عدم استحکام کا شکار رہاہے۔اقتصادی تعاون پرتو اتفاق ہوا ۔ مشترکہ دفاع پر بھی اتفاق ہونا چاہیے۔اگر مسلمان حکمران امریکی کے ظلم و ستم سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو اپنی دفاعی طاقت کو جمع کر کے سامنے آنا چاہیے۔ دشمن ہمیشہ طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ جیل میں بندغزہ کے مجاہدین ِاسلامی کو اگر اسلامی جہاد کو دوسال ہوئے امریکہ ،اسرائیل اور اس کے اتحادی ختم نہیں کر سکے، تو ایران کی میزائیل ڈرون طاقت، ترکی کی دفاع فوجی طاقت اور پاکستان کی ایٹمیمیزائیل طاقت کاسامنا بھی مشکل ہو گا۔ ان شاء اللہ۔ ان تینوں ملکوںکو دفاعی معاہدہ کرکے مسلمان ملکوں کے سامنے آنا چاہیے۔ ایک ایک کر کے دیگر اسلامی ملک بھی اس دفاعی معاہدے میں شامل ہو جائیں گے۔ اگر مغرب نیٹوا تحاد بنا سکتا ہے ،تواسلامی ملکوں کو بھی اسلامی تحاد بنانا چاہیے۔ایران نے غزہ جنگ میںشامل ہو کر اسلامی دنیا کا لیڈرہونا ثابت کر دیا ہے۔ تو اس وقت مشکل میں مسلمان ملکوں کو ایران کی اعلانیہ فوجی مدد کرناچاہیے۔اتحاد سے پاکستان بنا ، اتحاد سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔اتحاد سے افغانستان میں رشیا کو شکست ہوئی تھی۔ اتحاد کے زور سے غزہ میںفلسطینیوں کی مددکر کے دنیا کے نقشے سے اسرائیل کے ناسور کو بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔ اے مسلم حکمران” اٹھ باندھ کمر،باہر نکل، میداں میں آ، کیوں ڈرتا ہے، پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے” اللہ مسلمانوں کو فتح اور دشمنوں کو شکست دے گا۔ ان شاء اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے