ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر 19 مئی کو آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپس آتے ہوئے موسم کی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا تھا،ایران نے سرکاری طور اس بات کا اعلان کر دیا ہے کہ اس حادثے کے نتیجے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان و دیگر حکام جاں بحق ہوگئے ہیں۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا اور سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر پر سوار تمام نو دیگر افرادبھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔قبل ازیں ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن نے کہہ دیا تھا کہ صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر افراد کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے مقام پر زندگی کے کوئی آثار نہیںملے ہیں۔یہ حادثہ ایران کے شمال مغربی صوبے مشرقی آذربائیجان کے شہر جولفا کے قریب پیش آیا۔ ایرانی صدر کے قافلے میں شامل تین ہیلی کاپٹروں میں سے باقی دو محفوظ طریقے سے اپنی منزل پر پہنچ گئے۔ اس موقع پر سعودی عرب، عراق، کویت، قطر، شام، روس اور ترکی کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی جانب سے بھی مدد کی پیشکش کی گئی جس نے تلاش کی کوششوں میں مدد کے لیے اپنی ریپڈ رسپانس میپنگ سروس کو فعال کیا۔دوسری طرف صدر مملک آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں وفات پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا۔ صدر مملکت نے ایرانی صدر، وزیر خارجہ اور حادثے میں جاں بحق دیگر افراد کے سوگواران سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مسلم امہ کے لیے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی امت مسلمہ کے اتحاد کے بڑے حامی تھے ، عالم اسلام ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا، ایرانی صدر فلسطینی اور کشمیری عوام سمیت عالمی سطح پر مسلمانوں کے درد کو دل سے محسوس کرتے، آج پاکستان ایک عظیم دوست کو کھو دینے پر سوگوار ہے۔ پچھلے ماہ ہمیں پاکستان میں ان کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا، ہماری گفتگو کے دوران میں نے انہیں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پر عزم پایا، رئیسی ہمیشہ پاکستان اور اس کے عوام کو خاص مقام دیتے تھے ، صدر رئیسی کا انتقال نہ صرف ایران بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔وہ علاقائی اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی کوششوں پر ایران، پاکستان اور عالم اسلام میں یاد رکھا جائے گا، اللہ تعالی ان کی روح کو سکون عطا فرمائے، اللہ تعالی ناقابل تلافی نقصان کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ اور ایران کے عوام کو صبر و استقامت عطا فرمائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ابراہیم رئیسی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے اچھے دوست تھے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے اس بڑے نقصان پر ایرانی عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، پاکستان کا قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ملک بھر میں ایک روزہ سوگ منایا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بھی دکھ کی گھڑی میںدکھ کا اظہار کیا،انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت اور عوام اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین حسین کی شہادت کی المناک خبر سے گہرے صدمے اور غم میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم گہرے دکھ اور غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، ہمارے خیالات اور دعائیں شہدا کے اہل خانہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے ساتھ ہیں، قومی سانحہ کی اس گھڑی میں ہم ان کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان ایران تعلقات اور علاقائی تعاون کو تقویت دینے کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، انہوں نے اس اپریل میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جب ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کےلئے دونوں فریقوں کے درمیان اہم مفاہمتیں طے پائی تھیں، پاکستان ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کے رشتے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے، جیسا کہ مرحوم رہنماو¿ں نے تصور کیا تھا، اللہ مرحوم کی روحوں کو جنت میں ابدی سکون عطا فرمائے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اوراسپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے ایرانی صدر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ایرانی پارلیمان، حکومت اورعوام سے یکجہتی کرتے ہیں، صدر ابراہیم رئیسی کا انتقال پورے عالم اسلام کے لیے نقصان ہے، ان کے انتقال سے پاکستان مخلص دوست سے محروم ہوگیا ہے، صدر ابراہیم رئیسی کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران ان سے ہونے والی ملاقات بڑی مفید رہی۔ ایران کے سپریم لیڈر نے نائب صدر محمد مخبر کو ایرانی حکومت کا عارضی سربراہ مقرر کردیا ہے، جنہوں نے ایرانی آئین کی رو سے50 روز کے اندر نئے انتخابات کروانے ہیں۔
کرغزستان سے پاکستانی طلبا کی واپسی
کرغزستان سے پاکستانی طلبا کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہے گزشتہ روز ساڑھے پانچ سو سے زائد طلبہ واپس آگئے،حکومت کا کہنا ہے صورتحال بہتر ہو چکی ہے،اس ضمن میں کسی قسم کی غفلت نہیں برتی جا رہی ہے۔ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے کرغزستان سے پاکستانی طلبا کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے پاکستانی سفیر کو ہدایت کی کہ کرغزستان میں موجود تمام پاکستانی طلبا اور ان کے خاندانوں کے ساتھ رابطے میں رہا جائے ، زخمی پاکستانی طلبا کو ترجیحی بنیادوں پر پاکستان لایا جائے، ایسے طلبا جن کے ساتھ ان کے خاندان کے افراد کرغزستان میں مقیم ہیں ان کی وطن واپسی کا انتظام بھی ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے،خصوصی طیارے کے تمام تر اخراجات حکومت ادا کرے گی۔ادھرکرغزستان کے نائب وزیراعظم نے غیر ملکی طلبا پر حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آورو ں کی شناخت کرلی گئی ہے۔کرغزستان میں پاکستانی سفیرنے بشکیک میں کرغز نائب وزیراعظم کےساتھ غیرملکی طلبا کے ہاسٹل کا دورہ کیا۔ طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے کرغزستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی طلبا کو سکیورٹی فراہم کرنا کرغز حکومت کی ذمہ داری تھی جسمیں بری طرح ناکام ہوئے۔
بھارتی وزیراعظم کی پاکستان کےخلاف پھر زہرافشانی
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جو پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا کوئی موقع ہاتھ سے پہلے بھی نہیں جانے دیتے تھے،ان دنوں جب اس نے بعض سادہ لوح ہندوستانیوں اور کئی انتہا پسند بی جے پی کے ورکرزحوصلے بلند رکھنے ہیں نے پاکستان مخالف بیانات کاایک طوفان بدتمیزی اٹھا رکھا ہے۔گزشتہ روز جو پاکستان کے خلاف سطحی سوچ کا اظہار کیا ہے وہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے، ہریانہ میں الیکشن کے سلسلے میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے ہرزہ سرائی کی اور کہا پاکستان کے ہاتھ میں 70سال سے بم کا گولہ ہوتا تھا اور اب کشکول ہوتا ہے۔ انہوں ے یہ دعویٰ بھی کیا کہ حکومت نے آرٹیکل 370ختم کرکے کشمیر کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے،جبکہ کانگریس ایسا نہیں کرسکتی تھی ۔مودی نے کہا کہ آج پاکستان جس نے ہندوستان کو 70سال تک پریشان کیا، اب اسکے ہاتھ میں بھیک کا کٹورا ہے۔ جب دھاکڑ حکومت کی حکمرانی ہوتی ہے تو دشمن کانپ جاتے ہیں۔نریندر مودی کو اس طرح کی ہزیان بکنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ اس کے اپنے ہاں غربت کا لیول کیا ہے،کتنے فیصد ہندوستانی کھلے آسمان تلے سڑکوں پر سوتے ہیں ،کتنے فیصد عام ہندوستانی کو لیٹرینز دستیاب ہیں،بڑھکے مارنے سے ووٹ تو اکھٹے کئے جا سکتے ہیں لیکن دنیا کی آنکھوں دھول نہیں جھونکی جا سکتی۔
کالم
ایرانی صدر کی المناک موت،پاکستان میں ایک روزہ سوگ
- by web desk
- مئی 21, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 336 Views
- 6 مہینے ago