کالم

ایس سی اواجلاس ۔ پاکستان کی بڑی کامیابی!

گزشتہ سے پیوستہ
یہ سربراہ اجلاس خطے میں امن و سلامتی، استحکام، اور ترقی کی راہوں پر ایک نیا سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ پاکستان کی قیادت نے واضح کیا کہ یہ ملک نہ صرف اپنے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر ایک خوشحال اور محفوظ مستقبل کی تشکیل کے لیے بھی پرعزم ہے۔ اس عزم کے تحت، پاکستان بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ترقی کے نئے افق کی تلاش میں ہے، جہاں باہمی تعاون اور اعتماد کے ذریعے ایک محفوظ، مستحکم، اور ترقی پذیر خطے کا خواب حقیقت بن سکے۔ یہ سب کچھ پاکستان کی کامیابی کی کہانی کو ایک نئی جہت دیتا ہے اور اس کے مستقبل کے لیے مثبت توقعات کو جنم دیتا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ کے ہمراہ کونسل آف دی ہیڈ آف گورنمنٹ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رکن ممالک کے 23 ویں سی ایچ جی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا انعقاد اور میزبانی کرنا پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ رکن ممالک کے رہنماﺅں کے تعمیری تعاون پر ان کے مشکور ہیں۔ سی ایچ جی شنگھائی تعاون تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان نے رکن ممالک کے درمیان مزید تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جس میں رابطوں میں اضافہ، غربت کا خاتمہ اور موسمیاتی تبدیلی وغیرہ شامل ہیں۔پاکستان نے اس عالمی تقریب کی میزبانی کی جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنماں نے شرکت کی جنہوں نے معیشت، امن اور استحکام کو درپیش حالیہ عالمی چیلنجوں کے پس منظر پر غور و خوض کیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم دنیا کی آبادی، جغرافیائی محل وقوع اور معیشت کی بنیاد پر یوریشین ممالک کا دنیا کا سب سے بڑا گروپ ہے جس کی عالمی جی ڈی پی 23 فیصد سے زیادہ ہے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان کے دور میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر زور دے کر ان مشاورتوں اور نتائج تک پہنچنے کا ایک سال کا طویل عمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہبازشریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر اور مقاصد کے لئے پاکستان کے مکمل عزم کا اعادہ کیا، اس کے علاوہ اس بات پر زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم پائیدار ترقی، امن کے حصول اور علاقائی خوشحالی کے حصول کےلئے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنے کےلئے مثالی طور پر موجود ہے۔مشترکہ اعلامیہ معیشت، تجارت، صنعت، سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، صحت عامہ، ثقافت، غربت کے خاتمے اور خواتین وغیرہ کا احاطہ کرنے والی جامع دستاویز ہے۔ مشترکہ اعلامیہ کے نتائج خطے کے مشترکہ مستقبل کےلئے مستقبل کے چیلنجز پر قابو پانے کےلئے باہمی احترام اور قریبی تعاون کے ساتھ مل کر کام کرنے کے رہنماﺅں کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ وفد کے سربراہان نے ڈبلیو ٹی او کے قواعد و ضوابط کے منافی تحفظ پسند تجارتی اقدامات کا مقابلہ کرنے کےلئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ٹی او کی بنیاد پر قوانین پر مبنی ڈبلیو ٹی او، غیر امتیازی، کھلے، مساوی، جامع اور شفاف کثیر الجہتی تجارتی نظام کو مضبوط بنانے پر کام جاری رکھنے کو اہم گردانا ہے۔انہوں نے تحفظ پسندانہ اقدامات، یکطرفہ اور تجارتی پابندیوں کی بھی مخالفت کی جو کثیر الجہتی تجارتی نظام کو کمزور کرتے ہیں اور عالمی پائیدار ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفود کے سربراہان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی کثیر الجہتی تجارت اور اقتصادی تعاون کے پروگرام پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا۔نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ ایکشن پلان پر عملدرآمد کےلئے متعلقہ تعاون کے میکانزم کے ذریعے مربوط کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اعلامیہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی اقتصادی ترجیحات کی بنیاد کے قیام کے تصور، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تجارتی فروغ کی تنظیموں کے درمیان تعاون کے تصور اور تخلیقی معیشت کی ترقی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے تعاون کے فریم ورک پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان ” نئے اقتصادی مذاکرات ” کی ترقی میں تعاون کے تصور پر عملدرآمد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ رہنماﺅں نے محدود تجارت کے ساتھ عالمی معیشت میں مختلف چیلنجوں اور غیر یقینی صورتحال پر بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماﺅں نے سڑکوں اور بندرگاہوں کے رابطے کا بھی خیرمقدم کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے بینک، سرمایہ کاری اور فنڈ کی ترقی کےلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا جبکہ سال 2025 کےلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے بجٹ کی بھی منظوری دی گئی۔پاکستان نے 2025 کےلئے سی ایچ جی شنگھائی تعاون تنظیم کے چیئرمین کی ذمہ داریاں روسی فیڈریشن کو سونپ دی ہیں اور ان کی صدارت کے لئے مسلسل اور مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ نے اپنے خطاب میں پاکستان کو اس طرح کے اعلی سطحی اجلاس کی میزبانی کےلئے زبردست کوششیں کرنے پر مبارکباد دی۔ اجلاس میں تجارتی سرگرمیوں اور بزنس کونسل سے متعلق گزشتہ اجلاس کے نتائج پر عملدرآمد کے حوالے سے عملی تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی۔اس کے علاوہ عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور خطے اور دنیا کے امن اور خوشحالی پر زور دیا گیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایس سی اواجلاس کی کامیابی وزیر اعظم محمدشہبازشریف اِن کی پوری ٹیم اور پورے پاکستان کی کامیابی ہے حالانکہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے وطن عزیز کے اس تاریخی موقع پر بھی انتشار پھیلانے کی بھرپور کوشش کی گئی لیکن الحمدا للہ پاکستان اِس تاریخی موقع پر نہ صرف سرخروہوا بلکہ دُنیا میں ایک دفعہ پھر پاکستان کی گونج ہورہی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے