کالم

ایس سی او اجلاس کامیاب سفارتکاری

شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں اجلاس پاکسان کے کیپیٹل اسلام آباد میں منقعد ہوا. شہر کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا سیکیورٹی کے فول پروف حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اسلام آ باد اور راولپنڈی کے تمام کاروباری مراکز اسٹورز اور دکانیں تاجروں کی ایسوسی ایشنز کے تعاون سے بند رہیں۔ مرکزی حکومت نے جڑواں شہروں کے دفاتر میں عام تعطیل کا اعلان کیا اور سپریم کورٹ بھی تین روز بند رہی شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام انیس سو چھیانوے میں چین روس کرغستآن کازکستان اور تاجکستان کے تعاون سے عمل میں آ یا۔ پاکستان ایران اور بیلا روس کی شمولیت سے اس کی تعداد آٹھ ہو گئی اس تنظیم کا ھیڈ کوارٹر بیجنگ چین میں ہے۔ اس تنظیم کے قیام کا مقصد رکن ممالک کا آپس میں اقتصادی سیاسی علاقائی سیکیورٹی اور دفاعی تعاون کرنا تھا ۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل ممالک جغرافیائی اور آ بادی کے لحاظ سے دنیا کی آ بادی کا چالیس فیصد ہیں ان ممالک کی جی ڈی پی دنیا کی جی ڈی پی کے تئیس فیصد کے برابر ہے۔ پاکستان میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بارہ سربراہان مملکت اور مختلف ممالک کے وفود نے شرکت کی۔ سخت قسم کے سیکورٹی انتظامات کئے گئے اور مقامی انتظامیہ کی مدد کے لئے پاک فوج کو کیپیٹل میں تعینات کیا گیا۔ چین کے وزیر اعظم چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچے وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا پر تپاک استقبال کیا انہوں نے گوادر بندرگاہ کا ورچوہل افتتاح کیا دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعلیم زراعت سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت تیس معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ چینی وزیراعظم نے صدر آ صف زرداری سے بھی ملاقات کی جس میں مختلف شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوئی ۔ چین کے تعاون سے سی پیک فیز ٹو کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ کانفرنس کے پہلے روز وزیراعظم شہباز شریف نے رکن ممالک کے سربراہان اور وفود کا کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں استقبال کیا۔ انہوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا ہمیں لوگوں کو بہتر معیار زندگی فراہم کرنا ہے معاشی خوشحالی اور ترقی کے لئے آگے بڑھ کر اجتماعی دانش کو بروئے کار لانا ہے ۔ ہمیں سیاحتی ، تجارتی روابط اور معاشی ترقی کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہو گی ۔ افغانستان خطے کا اہم ملک ہے عالمی برادری کو اس کی اقتصادی امداد کرنی چاہیے۔ ہمیں افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے روکنا ہوگا توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون کے مواقع موجود ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہمیں غربت کے خاتمے موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں قدرتی آ فات کے خطرات پر مل کر قابو پانا ہو گا . انہوں نے غزہ میں اسرائیلی بربریت پر تنقید کی اور فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا۔ رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے ون روڈ ون بیلٹ کی اہمیت کا ذکر بھی کیا۔ بیلا روس کے وزیراعظم رومان گولوف نے ایس سی او سے خطاب میں پاکستان کی عالمی سطح پر کامیابیوں کو سراہا ۔ انہوں نے آستانہ میں شہباز شریف سے ملاقات کا ذکر کیا ۔ دیگر ممبران نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ایس سی او کانفرنس کامیابی سے منعقد کرانے پر وزیراعظم کو مبارک باد دی۔ انہوں نے بہترین مہمان نوازی پر حکومت پاکستان اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ جے شنکر نے کہا ہم بہت مشکل دور سے گزر رہے ہیں ۔ وزیراعظم کے ظہرانے میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ساتھ بیٹھے تھے ان کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلی ہے اور کھچا کم ہوا ہے ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو جب بھارت گئے تھے تو بھارتی قیادت نے اتنی گرم جوشی نہیں دکھائی تھی۔ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ اور سفارت کاروں کی تعیناتی سے آغاز متوقع ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی روسی وزیراعظم سے تفصیلی ملاقات ہوئی دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوئی ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں رکن ممالک کے درمیان معاشی ترقی تجارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی موسمیاتی تبدیلی ڈیجیٹل تعاون ٹریڈ اینڈ ٹرانزٹ ٹریڈ کے علاہ بہت سے امور شامل ہیں۔ پاکستان نے ستائیس سال بعد ایس سی او کے کامیاب انعقاد کا شرف حاصل کیا۔ اس کانفرنس کے بعد رکن ممالک کی طرف سے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری متوقع ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے