قارئین کرام!بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمدعلی جناحؒ نے قوم کوتین اصول دیے تھے کہ اگر پاکستانی قوم نے ایمان،اتحاد اور نظم وضبط کا بھرپور مظاہرہ کیاتودُنیاکی کوئی طاقت اِس مملکت خُداداد کوشکست نہیں دے سکتی۔اگر دیکھاجائے تواِن ہی اصولوں کی بدولت برصغیر کے مسلمان ایک علیحدہ ملک بنانے میں کامیاب ہوئے ۔ایمان اِس قدر مضبوط کہ لُٹے پٹے قافلوں سے ایک ہی آوازبلند ہوتی تھی ”نعرہ تکبر۔اللہ اکبر“۔”پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاللہ“۔اتحاد اِس قدر کہ جب بانیان پاکستان اور بھارت کی جانب سے مسلمان پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے تھے مقامی مسلمانوں نے اتحاداور ایثار کاوُہ جذبہ دکھایا کہ انصار مدینہ کی یادتازہ کردی ۔ بزرگوں کے بقول مہاجرین جب لاہور ، کراچی،حیدرآباد،راولپنڈی جیسے بڑے شہروں میں پہنچے تومسلمانوں نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیئے ۔کئی مُسلمان کیمپوں میں ادویات،راشن ،بسترے لے کرپہنچے اِن ہی جذبوں اور اصولوں کی بدولت یہ وطن ،یہ ملک ،پاک سرزمین آج بھی قائم ودائم ہے ۔ بات کی جائے اگرنظم وضبط کی توبابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے جب گورنرجنرل کاحلف اُٹھایاتو اِنہیںبےشمار انتظامی مسائل درپیش آئے لیکن انہوں نے بھرپور نظم وضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اُن مسائل پر قابو پایا بلکہ اپنی علالت کے باوجود بہترین انتظامی امور کیلئے پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کا افتتاح بھی کیااور پاکستان کوباقاعدہ ایک قانون سازادارہ مہیا کیا ۔ 25 مارچ 1948ءکوسرکاری ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے فرمایاکہ”آپ کو قوم کے خادم کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دینے چاہئیں۔آپ کا اپنا ملک ہے آپ انصاف ، ایمانداری اورثابت قدمی سے اپنے فرائض سرانجام دیں“۔بانیان پاکستان کی اگر زندگیوں کا مطالعہ کیاجائے تواُنہوں نے اپنی پوری زندگیاں ایک مملکت پاکستان کیلئے وقف کردیں ۔آج پاکستان قائم ودائم ہے توصرف اپنی مضبوط بنیادوں کی وجہ سے جس میں ہمارے لاکھوں اکابرین کی قربانیاں شامل ہیں۔گزشتہ ایک سال میں جس طرح پاکستان کے حالات اور ملک کی ترقی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں وُہ قابل تحسین ہیں لیکن پاکستان جب بھی ترقی کی سیڑھیاں مزید عبورکرناشروع کرتاہے توپاکستان کے دُشمن جنہوں نے ہمیشہ منہ کی کھائی ہے کبھی چوری چھپے توکبھی اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سازشیں شروع کردیتے ہیں لیکن آفریں ہے پاکستان کی اُن ماﺅں پرجنہوں نے ہمیشہ اپنے بیٹوں کی قربانیوں پر سرمزید فخر سے بلند کیا۔گزشتہ دِنوں سانحہ جعفرایکسپریس میں شہید ایف سی اہلکار کے والدین کی گفتگو نے جہاں ہماری بھی آنکھیں نم کردیں وہیں اُن کے جذبے کودیکھ کرکامل یقین ہوا کہ پاکستان کے اِن عظیم والدین،عظیم شہداءاورعظیم بیٹوں کے ہوتے ہوئے دُشمن کی مجال نہیں کہ وُہ پاکستان کونقصان پہنچاسکے۔بابائے قوم کے پہلے بتائے گئے اصول” ایمان“ کی مکمل تکمیل ہیں ہمارے شہداءاِس کامل ایمان کے ساتھ اور شہادت کے جذبہ سے سرشار پاکستان کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں ۔ دیکھاجائے توآج پاکستان کی مسلح افواج ، سیکیورٹی ادارے نہ صرف پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں بلکہ پاکستان کے اندرون دُشمن کے آلہ کاروں جوانسانیت کے نام پر دھبہ ہیں کابھی قلع قمع کررہے ہیں ۔ جس طرح پاکستان کے معاشی اعشاریے مضبوط ہورہے ہیں دُشمن کے پیٹ میں مزیدمروڑ اُٹھ رہے ہیں۔خصوصاًگزشتہ ایک سال میں جہاں پاکستان نے ہرعالمی پلیٹ فارم جہاں مظلوم کشمیری بھائیوںکا مقدمہ لڑاوہیں مظلوم فلسطینی بھائیوں کے حوالے سے بھی وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے بھرپور آواز بلند کی ۔حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت ہی پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہورہاہے ۔بلوچستان میں میگاترقیاتی منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ، گوادرائیرپورٹ،بندرگاہ،شاہراہیںاورسب سے بڑامنصوبہ سی پیک جس کے دوسرے مرحلے پر بھی برق رفتاری سے کام جاری ہے کی جلد تکمیل سے ہی دُشمن کوتکلیف ہے اور وُہ اپنے آلہ کاروں کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی اورسازشوں کے ذریعے امن سبوتازکرنے کی کوششیں کررہاہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج،حکومت پاکستان ، سیکیورٹی ادارے اور پوری پاکستانی قوم یکجاں ہوکرنہ صرف اِن بچے کھچے دہشتگردوں کاصفایاکریں گے بلکہ پاکستان اور پاکستانیت اوربابائے قوم کے فرامین کے مطابق دُشمن کے تمام حربے ناکام بنائیں گے۔آج پاکستان کیلئے اور بطورپاکستانی بحیثیت اجتماعی ضرورت ہے توبابائے قوم کے فرامین ایمان ، اتحاد اور نظم وضبط پرعمل پیراہونے کی اور پاکستان کیلئے تمام تراختلافات کوپس پشت ڈال کر صرف اور صرف پاکستان کیلئے مل کرنے کی ۔