پسماندہ ترین ضلع حافظ آباد کے دور افتادہ گاﺅں”کھدے کھرل“ میں جنم لینے والا کھرل زادہ کثرت رائے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا اکیلا کردار ہے جس نے اپنے عمل سے ثابت کر دکھایا ہے کہ everything is possible جیسے ہی باپ کی انگلی پکڑ کر چلنا سیکھا تو عملی زندگی کا آغاز کر دیا جس کا ذکر پھر کبھی تفصیل سے کروں گا، سمجھنے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ کھرل زادہ کثرت رائے صرف 10 سال کی عمر میں ہی شعوری طور پر اس قدر بیدار تھا کہ اس نے مسلسل ایک سال تک اپنے شہر کے ادیبوں ، شعراءکرام و وکلاءکی باقاعدہ خدمات حاصل کر کے اپنا نام کثرت رائے خود رکھا اور پھر بعد میں کھرل قوم سے تعلق کی بناءپر ساتھ کھرل زادہ کا اضافہ بھی کیا جو کہ خود ایک پوری سٹوری ہے۔کھرل زادہ کثرت رائے نے بہت چھوٹی عمر سے ہی سچ مچ والا سوشل ورک شروع کیا اور پھر کبھی شوکت خانم ہسپتال کبھی سہارا فار لائف ٹرسٹ اور کبھی مہک ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے خدمت خلق میں جتا رہا۔ بلوچستان کا سیلاب ہو یا کشمیر میں آنے والا زلزلہ،کلپانی برج کا المیہ ہو یا کرونا وائرس کی وبا یا پھر ہزاروں قیدیوںکی رہائی،کھر ل زادہ کی خدمات نمایاں دکھائی دیتی ہیں ۔ کثرت رائے ہی وہ واحد پاکستانی ہے جس نے 2013 میں کراچی تا مکہ مکرمہ تک پیدل چل کر حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی تھی ۔ کھرل زادہ کثرت رائے سینکڑوں بچے بچیوں کو قرآن حفظ کروا چکا ہے۔ہزاروں بچے بچیوں کو قرات،تجوید اور ناظرہ قرآن پڑھا چکا ہے ۔ ہزاروں بچے بچیوں کو دنیاوی تعلیم سے آراستہ کر چکا ہے اور کر رہا ہے۔ ہزاروں بچیوں کو سلائی کڑھائی، نٹنگ ، ککنگ ، بیوٹیشن اور ایمبرائڈری جیسے ہنر سیکھا کر انہیں خود داری کی زندگی جینے کے لائق بنا چکا ہے علاوہ ازیں بھی MCL, MGS, MMC, MMH اور MSC سمیت لاتعداد چھوٹے بڑے پراجیکٹ بھی کثرت رائے کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ کثرت رائے ایک شخص نہیں ایک تحریک ہے۔2007 میں جب دہشتگردی کی جنگ اپنے عروج پر تھی تو یہی وہ شخص تھا جس نے کمال جرا¿ت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بہت ہی یونیک آئیڈیا ”پاکستان پیس واک“ خیبر تا کراچی کر کے وطن عزیز کی سلامتی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ابھی تک اس مرد آہن کی واکس کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔کم وبیش 17000 ہزار کلو میٹر آفیشل اور 60 ہزار کلو میٹر کے لگ بھگ ان آفیشل پیدل چلنے والا یہ دنیا کا واحد انسان ہے جس نے ابھی حال ہی میں جاپان کے شہر ہیروشیما تا ناگاساکی تک 500 کلو میٹر کی امن واک کر کے ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے اس سے پہلے نیوزی لینڈ،سعودی عرب، اردن سمیت کئی ممالک میں واک کر چکا ہے ۔ کھرل زادہ کثرت رائے اب ایک بار پھر دنیا کی سب سے بڑی واک کرنے 30 مارچ کو انگلینڈ میں مانچسٹر تا لندن واک فار کشمیر کاز اور پھر 17 اپریل سے فرانس، سویڈن، ہالینڈ ، جرمنی، ناروے، اٹلی، اسپین اور سویزرلینڈ سمیت یورپ کے 26 ممالک میں واک فار اسلامو فوبیا کرنے جا رہا ہے جو یقینا ایک بہت بڑا کام ہے ۔ ان ممالک میں جا کر ان کیخلاف آواز حق بلند کرنا اور تحفظ ناموس رسالت کی بات کرنا آسان نہیں ہے۔ داد دیتا ہوں اس مجاہد کی ہمت کو اور ساتھ ہی میں رسول اللہ سے محبت کرنےوالوں سے اپیل بھی کرتا ہوں کہ کثرت رائے کی جتنی ہو سکے مدد کریں کیونکہ پیسے کے بغیر بڑے کام ممکن نہیں ہوتے ہیں۔ قابل ذکر یہ ہے کہ کھرل زادہ کثرت رائے کی ہر واک پوری طرح سے آرگنائزر ہوتی ہے بلکہ ایک پوری کمپین ہوتی ہے۔ کثرت رائے پاکستانی جھنڈے میں ملبوس آگے آگے چل رہا ہوتا ہے اور پیچھے پیچھے تین چار گاڑیاں اور مینجمنٹ ٹیم ممبران ہوتے ہیں۔ پورے روٹ پر لوگ جگہ جگہ استقبال کرتے ہیں اور مختلف تقاریب کا انعقاد کرتے ہیں۔ کثرت رائے جس بھی ملک میں واک کرتا ہے وہ اسے ایک گاڑی پولیس کی اور ایک ایمبولینس ساتھ دیتے ہیں اس طرح کثرت رائے پورے ایک کانوائے کی صورت واک کر رہا ہوتا ہے۔ مختصر وجود میں ہمالیہ جیسا جذبہ رکھنے والا کھرلزادہ کثرت رائے ہی دنیا کا وہ واحد شخص ہے جس نے کسی بھی مسئلے کو اجاگر کرنے کیلئے پیدل چلنے کو ہی ایک ٹول بنا دیا ہے اگر میں یہ کہوں کہ کثرت رائے چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے تو بےجا نہیں ہو گا کیونکہ میں نے دیکھا ہے کثرت رائے کے چلنے سے بہت فرق پڑتا ہے۔ انسانی بنیادی حقوق کا مسئلہ ہو یا امن و آتشی کا،کشمیر کی بات ہو یا فلسطین کی،پاکستان کی سلامتی کا معاملہ ہو یا اسلامو فوبیا کی وبائ، معیشت کی بحالی کا مسئلہ ہو یا بزنس کمیونٹی کے مسائل ہوں،اپنی فورسز کے جذبوں کو تقویت دینا ہو یا پاکستانی قوم کا مورال بلند کرنے کی ضرورت، اوورسیز پاکستانیوں کا قد اونچا کرنا ہو یا پبلک ڈپلومیسی، ٹورازم کی بحالی ہو یا سوکھے دریاﺅں کی کہانی ،ہیلتھ، ایجوکیشن، کلچر ، قدرتی آفات الغرض کہ ہر شعبہ زندگی میں کھرل زادہ کثرت رائے ایک قوی کردار کی صورت نظر آتا ہے۔ پاکستان کے تمام تر مسائل کے حوالے سے ایک ٹھوس اور پختہ ازم لیے یہ بندہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ کر کھڑا ہے۔ بے پناہ مشکلات کے باوجود اس کے ارادوں میں کوئی ارتعاش پیدا نہیں ہوتاہے۔ جی ہاں آپ بھی کبھی کھرل زادہ کے ساتھ ایک نشست کر کے دیکھیں آپ کو خود اندازہ ہو جائےگا کہ 22 کروڑ پاکستانیوں میں کھرل زادہ کثرت رائے ہی وہ اکیلا شخص ہے جو صحیح معنوں میں وطن عزیز کے ان بنیادی نقائص سے نہ صرف واقف ہے بلکہ ان بنیادی نقائص کو دور کرنے کے ہنر سے بھی آشنا ہے جن کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام ، معاشی بدحالی، قومی یکجہتی کا فقدان، اداروں کا ٹکراﺅ ، بڑھتی ہوئی انتہا پسندی،دہشت گردی، لاقانونیت، ریاستی اداروں کی ناکامی،گورنس کی زبوں حالی، زراعت کی مس مینجمنٹ،بجلی پانی اور انفراسٹرکچر کی تباہی، غربت، جہالت، پسماندگی ، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے تمام تر مسائل جنم لے رہے ہیں مگر افسوس کہ ملک دشمنوں کے نشانے پر رہنے والا کھرل زادہ کثرت رائے بھی ایک دن اس دنیا سے کوچ کر جائے گا اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہو گی کیونکہ ہم ویسے بھی مردہ پرست مزاج رکھنے والے لوگ ہیں اور جیتے جی کسی کو ماننے کیلئے تیار نہیں۔ جھوٹ اس قدر ہماری نس نس میں رچ بس چکا ہے کہ کوئی سچ بولے تو بھی ہمیں یقین نہیں آتاہے کیونکہ اس مادہ پرستی کے دور میں کوئی کیسے بھلا کثرت رائے صاحب جیسے مخلص اور اپنا تن من دھن ملک و قوم کیلئے قربان کر دینے والوں کی عظیم قربانی کو سچ مانے گا ، کوئی کیسے یہ مان لے کہ کوئی مہینوں فاقے کاٹ کر بھی اپنے ملک کی خدمت کر سکتا ہے۔ ہر کسی کو بس اپنی اپنی پڑی ہو اور ہر کوئی بس اپنا ہی فائدہ سوچ رہا ہو بلکہ جائز ناجائز تک کی بھی پروا نہ کر رہا ہوحکومت وقت کو بھی ایسے نایاب ہیروں کی قدر کرنی چاہیئے اور ان کی خدا داد صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔