کسی بھی خطے میں بسنے والے بزرگوں کے جُھریوں بھرے چہرے برسوں کی خوشیاں اور غموں کے طوفان اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ بزرگوں کی زندگی کے اتار چڑھا¶ سے لبریز تجربات و مشاہدات سے مستفید ہوکر قوموں نے اپنے مستقبل کو سنوارا ہے۔ قارئین اس وقت پاکستان کی 30 فیصد آبادی بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے یعنی 5کروڑ سے زائد بوڑھے شہری مناسب دیکھ بھال، علاج و کفالت، رہائش و ٹرانسپورٹ کے مسائل سے دوچار ہیں۔ پنشن کے حصول کیلئے تپتی دھوپ میں بغیر کسی سائے، پنکھے، پانی کی سہولیات کے، ساراسارا دن قطاروں میں کھڑے ہونا اس ضعیف العمری میں کسی بھی امتحان سے کم نہیں ۔ صدحیف کہ عصر حاضر کی ریاستِ مدینہ، یورپ کی مانند عمرؓ لاز کو نافذ کرنے سے عاجز ہے، جنہوں نے معذوروں اور بزرگوں کیلئے وظائف مقرر کر رکھے ہیں۔22جون 2020ءمیں اقوامِ متحدہ کی مدد سے برطانیہ کی سا¶تھ ہمپٹن یونیورسٹی نے ایک رپورٹ مرتب کی جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے کہ ”پاکستان بزرگوں کو معیارِ زندگی کے حوالے سے بد ترین ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ ہماری ستم ظریفی ہے کہ پاکستان جیسے مسلم معاشرے میں بزرگوں کو ”دارالکفالہ“ یعنی اولڈ ایج ہوم جیسی جگہوں پر چھوڑ کر جانے کے رجحانات میں بڑی سرعت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ اب یہ ایک تلخ حقیت ہے کہ اولادیں ہی احسان فراموش ہوگئی ہیں۔ بعض فرسودہ سوچ کی حامل خواتین بوڑھے ساس، سسر کی خدمت کو اپنا فریضہ تصور نہیں کرتیں اور حیلے بہانے سے انہیں اولڈ ایج ہوم کی نذر کرنے کا پر زور مطالبہ کرتی ہیں تو بعض اوقات سگے بیٹے ہی والدین کے ساتھ بدسلوکی تو کیا احترامِ آدمیت کی ساری حدیں پار کر دیتے اس کارخانہ قدرت میں جس جس کو جو جو نعمتیں ملیں ادب ہی کی بنا پر ملی ہیں اور جو ادب سے محروم ہے حقیقتاً ایسا شخص ہر نعمت سے محروم ہے۔ شاید اسی لیے کسی دانش ور نے کہا تھا کہ: ”با ادب با نصیب اور بے ادب بے نصیب“ غرض یہ کہ ادب ہی ایک ایسی صفت ہے جو انسان کو ممتاز بناتی ہے۔ جس طرح ریت کے ذروں میں موتی اپنی چمک اور اہمیت نہیں کھوتا اسی طرح م¶دب شخص انسانوں کے جم غفیر میں اپنی شناخت کو قائم و دائم رکھتا ہے ۔ اسلامی تاریخ کی روشنی میں یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ادب ہی کی بنا پر حضرت جبرئیل علیہ السلام ”سیدالملائکہ“ بنے اور بے ادبی کی وجہ سے معلم الملائکہ ”شیطان“ بنا۔ اس طرح کی کئی روایتیں اسلامی تاریخ میں دیکھی جا سکتی ہیں۔نبی اکرم کے فرامین کی روشنی میں ادب، تعظیم، عزت اور شفقت کے فضائل پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں تاکہ تمہیدی کلمات کی اہمیت مزید واضح ہو۔ حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ پیغمبر اسلام نے ارشاد فرمایا: ”میری امت میں سے نہیں جو مسلمانوں کے بڑے کی تعظیم اور چھوٹے پر رحم نہ کرے اور عالم کا حق نہ پہچانے۔“ (فتاوی رضویہ) حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کیا اور بڑوں کی تعظیم نہیں کی وہ ہم میں سے نہیں۔“ حضرت ابو رافع بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم نے فرمایا: ”بوڑھے کی فضیلت اپنے گھر میں ایسی ہے جیسے اللہ کے نبی کی فضیلت امت میں۔“ ان احادیث مبارکہ سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں بزرگوں کے مقام و مرتبے کی کتنی اہمیت ہے۔ پیغمبر اسلام نے بزرگوں کی اہمیت کو یہاں تک بیان کیا کہ شیخ کی فضیلت اپنے کنبے میں ایسی ہے جیسے پیغمبر کی قوم میں۔“ (جامع الاحادیث 93/3 اللہ کے پیارے محبوب ایک اور مقام پر ضعیف کی افضلیت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ”بوڑھے مرد مسلم کی تعظیم اللہ کی عظمت وجلالت ہی کا اظہار ارشادِنبوی ہے:”وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔“(جامع ترمذی)یہ اسلام کی انسانیت نوازی اور اُس کا درسِ احترام ہے جو اس ارشادِ گرامی سے صاف طور پر ظاہر ہو رہا ہے، جو اپنے سے بڑی عمر والوں کے ساتھ عظمت و احترام کا برتاﺅ نہ کرے، اُن کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آئے، اُن کی بزرگی اور عمر رسیدہ ہونے کا خیال کرکے اُن کا احترام، اُن کی تعظیم نہ کرے، اسی طرح امرِ بالمعروف کو ترک کرنےوالے اور برائی سے نہ روکنے والے کی بابت آپ ﷺ نے یہی حکم فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں ہے۔دنیا و آخرت کی فلاح بزرگوں خصوصاً بوڑھے والدین کی عزت و تکریم اور خدمت میں ہے۔حضرت ابوموسیٰ ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:”بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا حصہ ہے، اور اسی طرح قرآن مجید کے عالم کی جو اس میں تجاوز نہ کرتا ہو اور اس بادشاہ کی تعظیم جو انصاف کرتا ہو ۔‘ ‘ (سنن ابوداود) حضرت انس ؓروایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”بے شک میری اُمت کے معمر افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔“(کنز العمال)عمر رسیدہ اَفراد کی تکریم علامتِ اِیمان ہے،معمر افراد کی بزرگی کے باعث انہیں خاص مقام و مرتبہ عطا کیا گیا۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ بھی مروی ہے:”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کا حقِ بزرگی نہیں پہچانتا۔“(سنن ابوداود)معمر اَفراد کی تکریم ہی صحت مند روایات کی اَساس ہے،حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:”جو جوان کسی بوڑھے کی عمر رسیدگی کے باعث اس کی عزت کرتا ہے،اللہ تعالیٰ اس جوان کےلئے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے۔‘ ‘ (جامع ترمذی)معمر اَفراد کا وجود معاشرے کےلئے باعثِ برکت ہے ، حضرت ابوامامہؓ روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺنے فرمایا:”ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیر و برکت پائی جاتی ہے۔ پس وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی توقیر نہیں کرتا۔“ (طبرانی)حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت پر مہلت دی جاتی ہے۔ پس اگر جھکنے والے بوڑھے، عاجز و منکسر نوجوان، شیر خوار بچے، خور و نوش کی فراوانی کے ساتھ رہنے والے جانور نہ ہوں تو تم پرمصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑیں ۔ ‘ ‘ (مسندابویعلیٰ)حضورِ اقدس ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے کہ جو نوجوان کسی بوڑھے آدمی کی اُس کے بڑھاپے کی بنا پر تکریم کرے تو اللہ تعالیٰ اُس نوجوان کے بوڑھا ہونے پر اُس کیساتھ بھی ایسے ہی اکرام کرنے والے کو مقرر فرمائیگا۔“(ترمذی، مشکوٰة)ایک دوسری روایت میں آپ ﷺ کا ارشادِ گرامی اس طرح منقول ہے۔”یہ بات اللہ کی عظمت میں شامل ہے کہ آدمی کسی بوڑھے مسلمان کی اس کے بڑھاپے کی بنا پر عزت کرے۔‘ ‘ اسلام عمر رسیدہ اَفراد کو زندگی کی سہولتوں کی فراہمی میں ترجیح کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ایک واقعہ عمر رسیدہ اَفراد کو ترجیح فراہم کرنے کی اَساس فراہم کرتا ہے ۔ اِسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی بابت قرآن حکیم فرماتا ہے:”وہ بولے: اے عزیزِ مصر! اس کے والد بڑے معمربزرگ ہیں آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو پکڑ لیں، بے شک ہم آپ کو احسان کرنے والوں میں پاتے ہیں۔“(سورہ یوسف)یہ آیت واضح کرتی ہے کہ برادرانِ یوسف نے اپنے بھائی بنیامین کی رہائی کےلئے اپنے معمر والد حضرت یعقوب علیہ السلام کا واسطہ دیتے ہوئے خصوصی رعایت کی درخواست کی۔حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے:”تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیر و برکت ہے۔‘ ‘ (ابن حبان)
کالم
”با ادب با نصیب اور بے ادب بے نصیب“
- by Daily Pakistan
- نومبر 17, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 2776 Views
- 2 سال ago