کالم

بجلی ریلیف ؟ بل ادائیگی چار روز دیں

واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی واپڈا پاکستان بھر میں بجلی سپلائی کرنے والا واحد ادارہ ہیے یہ محکمہ وفاقی حکومت کے تحت کام کرتا ہیے۔ اس کا ھیڈ کوارٹر واپڈا ہاس لاہور میں ہیے۔ آ ئی ایم ایف کے دبا پر واپڈا بجلی کے بلوں میں فی یونٹ اضافہ کر دیتا ہیے جس کا خمیازہ بجلی کے صارفین کو بھگتنا پڑتا ہیے پہلے واپڈا کا ا نحصار سستی پن بجلی پر ہوا کرتا تھا۔ صارفین آرام سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کر دیا کرتے تھے۔ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کے پانچ بڑے زرائع پانی تھرمل ہوا شمسی توانائی اور ایٹمی بجلی ہیں ۔ 1990 کی دہائی میں ملکی معیشت ترقی کر رہی تھی فیکٹریز چلانے کے لیے زیادہ بجلی کی ضرورت تھی جس کو پورا کرنے کے لئے بجلی پیدا کرنے والے پرائیویٹ یونٹس(آئی پی پیز )کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدے کئے ۔ اگر بجلی کے ایک کارخانے کی پیداواری صلاحیت 100یونٹ ہیے لیکن ا س نے صرف۔ 20یونٹ بجلی پیدا کی ہیے تو اسے 20یونٹ کی قیمت کے علاہ 100 یونٹس کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی یے ۔ آئی پی پیز بجلی پیدا کرکے ڈسٹری بیوٹنگ ہے کمپنیوں کو دے دیتی ہیں ۔ حکومت کو ان کمپنیوں کو ہر ماہ ادائیگی کرنی پڑتی ہیے ۔ یہ پلانٹس 71ہزار سات سو 71میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔ تھرمل طریقے سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 21 ہزار ایک سو 21میگاواٹ ہیے۔ یہ بجلی پیدا کرنے کے مہنگے ترین طریقوں میں سے ایک ہیے۔ پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کے مطابق بجلی کے یہ پرائیویٹ پاور پلانٹس بجلی کی کل پیداوار کا 50 فیصد پیدا کرتے ہیں۔ پرائیویٹ یونٹس کی پیدا کردہ 70سے 90فیصد بجلی کے بل وصول کئے جاتے ہیں جبکہ 10سے 30 فیصد بجلی سرکاری ملازمین کو فری یا رعائتی قیمت پر دینے کی وجہ سے نقصان میں شمار ہوتی ہیے۔ مبینہ طور پر کے پی کے اور سندھ میں کنڈے لگا کر بجلی چوری کی جاتی ہیے ۔ اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہیے کہ بجلی کی قیمتوں میں اس تیز رفتاری کے ساتھ اضافہ کیوں ہو رہا ہیے اس کی سب سے بڑی وجہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہیے جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے۔ 2023میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 11 روے تھی جو ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے 17روپے تک پہنچ گئی۔ بجلی پیدا کرنے والی تقسیم کار اور فنانسنگ کمپنیوں کی ملی بھگت سے بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔ حکومت نے آ ئی ایم ایف کی سخت شرائط پوری کرنے کےلئے بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 5 روپے سے زیادہ کا اضافہ کر دیا ہے اور سخت شرائط کے مطابق مزید اضافہ متوقع ہے ۔ سوشل میڈیا احتجاج کی کالوں سے بھرا پڑا ہے جماعت اسلامی اور دیگر مزدور تنظیمیں کلرکس ایسوسی ایشنز بینرز اٹھائے سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں۔ اسمبلی کے ایوانوں میں بھی بجلی کی قیمتوں میں بے جا اضافے کے خلاف حزب اختلاف آواز بلند کر رہی ہے۔ لیکن اس احتجاج کا حکومت پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ یہ کتنی حیران کن بات ہے کہ آ ئی پی پیز کی مہنگی بجلی کے خلاف ایوان زیریں اور ایوان بالا میں کبھی کسی نے نہ آ واز اٹھائی اور نہ بحث ہوئی۔ اب صارفین کو واپڈا کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی اسی ماہ کی آ خری تاریخ کو کرنی پڑتی ہیے ۔ واپڈا بل کی ادائیگی کے لئے ایک دو روز کا وقت بھی نہیں دیتا اس طرح عوام کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اسی ماہ کی آخری تاریخ کو بل کی ادائیگی کریں تا کہ عدم ادائیگی کی صورت میں لیٹ چارجز وصول کئے جا سکیں ۔ واپڈا کے وزیر کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ پرائیویٹ اور سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو ملتی ۔ ہیں اب لوگ ادھار لے کر بیویوں کے زیور اور بیٹیوں کی بالیاں بیچ کر بل ادا کر رہے ہیں۔ واپڈا نے ٹیرف سلیب اس قسم کا بنایا ہیے کہ دو سو یونٹ استعمال کرنے والے کا بل کم ہیے دو سو ایک یونٹ استعمال کرنے پر پانچ ہزار سے زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے جو کہ صارفین کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہیے ۔ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی سب سے سستی ہے لیکن ہمارے ملک کی گزشتہ 75 سالہ تاریخ میں کسی حکومت نے ڈیموں کی تعمیر کے بارے میں نہیں سوچا صرف ایوب خان کے دور میں منگلا بھاشا اور تربیلا ڈیم تعمیر ہوئے اگر کالا باغ تعمیر ہو جاتا تو ہم بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہو تے۔ خیبرپختونخوا اور سندھ کی کچھ قوم پرست جماعتوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کیا جس کی وجہ سے یہ ڈیم تعمیر نہ ہو سکا اور آج قوم کو بجلی کے بحران کا سامنا ہے۔ موجودہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ ہوشربا اضافہ کرکے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے ۔ مہنگی بجلی غریب عوام پر بہت بڑا بوجھ ہے مبینہ طور پر نیپرا نے گھریلو صارف پر 200 روپے سے لے کر 1000 روپے تک فکسڈ ٹیکس یکم جولائی سے نافذ کر دیا ہے۔ پوری قوم پہلے ہی بجلی کے فی یونٹ بڑھنے کی وجہ سے پریشان تھی گھریلو صارفین پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے ہم وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے اپیل کریں گے کہ عوام کو بجلی کے بلوں میں کچھ ریلیف دیں اور گھریلو صارفین پر فکس ٹیکس ختم کیا جائے۔ اب بھاری بلوں کی وجہ سے خود کشیوں کی نوبت آ گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri