کالم

بجلی ٹیکس، سمگلنگ ! کریک ڈاﺅن

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جسے قدرت نے بے شمار وسائل سے نوازا ہے جہاں ایک طرف ریکو ڈک سونے کے پہاڑ ہیں وہاں زیر زمین قیمتی دھاتیں تیل اور گیس کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ اس کے باوجود ہماری جی ڈی پی گروتھ دیگر ترقی پزیر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ہمیں زر مبادلہ کے ذخائر پورے کرنے کے لئے خلیجی ممالک آئی ایم ایف ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑتے ہیں۔ اس ملک کا اصل مسئلہ بیڈ گورننس اور حکومتی سطح پر غیر ضروری اخراجات پر قابو نہ پانا ہے۔ الیکشنز کے نتیجے میں جو حکومت منتخب ہو کر آتی ہے وہ ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کے خلاف کوئی سخت اقدام نہیں اٹھا سکتی کیونکہ ان لوگوں کے ساتھ حکومت کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔ ہم نے اس کا عملی مظاہرہ سولہ ماہ کی اتحادی حکومت کے دوران دیکھ لیا۔ پھر انتخابات میں حصہ لینا اور پارلیمنٹ میں پہنچنا بھی سرمایہ کاری سمحھاجاتا ہے۔ پی پی پی مسلم لیگ ن ہو یا ق لیگ پی ٹی آئی ایم کیو ایم یا دیگر چھوٹی بڑی جماعتیں مبینہ طور پر کرپشن کے اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ صدرمشرف کے این آر او سے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ نیب ترمیمی بل سے بھی بہت سے سیاست دانوں کے کیس معاف ہوئے۔ تیرہ رکنی اتحاد سولہ ماہ حکومت کر نے کے بعد ملک کو مختلف قسم کے بحرانوں اور مسائل کا شکار کر کے چلا گیا ۔ چینی کے مل مالکان اور ذخیرہ اندوزوں پر ہاتھ نہ ڈالا گیا اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ زیادہ تر مل مالکان کا تعلق کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے تھا۔ اب بھگتنا نگرانوں کو پڑ رہا ہے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بھی ملک کو سدھارنے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے۔ ڈا لر ایکسچینج کمپنیوں چینی کے ہول سیل ڈیلرز کی گرفتاریوں اور چھاپوں کا اختیار ایف آئی اے کو دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں چینی کے بڑے بڑے گوداموں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں چینی کے بڑے ڈیلرز انڈر گراﺅنڈ چلے گئے ہیں۔ دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں ٹیکس کلچر فروغ نہیں پاسکا ایف بی آر میں ری سٹرکچرنگ کرکے ملازمین کو مالی فوائد دے کر دیکھ لے لیکن ریونیو ٹارگٹس نہ سکے فائلرز کو مراعات دے کر دیکھ لیا لیکن فائلرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہو سکا اب نگران حکومت نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کمر کس لی ہے ایف بی آر نے مبینہ طور پر فہرستیں تیار کر لی ہیں بڑے بڑے صنعتی گروپوں اور تاجروں سے ٹیکس وصولی تیز کر دی گئی ہے ۔ بجلی چوروں کے خلاف بھی ایف آئی اے حرکت میں آچکی ہے ناجائز کنکشن کاٹے جا رہے ہیں۔ بجلی کے کنڈے گرفتاریاں ہو رہی ہیں مقدمات کا اندراج اور سزائیں دی جا رہی ہں۔ بلاول بھٹو زرداری نے سندھ سے انتخابی مہم شروع کر دی ہے وہ مخالفین کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اتحادی حکومت جس میں وہ خود وزیر خارجہ تھے مرکز اور پنجاب میں بھی اہم وزارتیں ان کی جماعت کے پاس تھیں اب بلاول انہی اتحادی جماعتوں پر الیکشن سے فرار کا الزام لگا رہے ہیں۔ انہوں نے حیدرآباد میں خطاب کے دوران کہا جو ڈر گیا وہ مر گیا مولانا فضل الرحمن نے بلاول کے الزامات کا بھرپور جواب دیا اور کہا کہ ہم الیکشن سے بھاگ نہیں رہے ہیں۔ آصف زرداری یو ٹرن لیتے ہوئے سیاست کی بجائے معیشت کی بات کر رہے ہیں لگتا ہے کہ عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے یہ پی پی کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔واقعی کسی نے خوب کہا ہے کہ ایک زرداری سب پہ بھاری۔ ملک بھر کی سیاسی جماعتیں نامور وکلا نوے روز کے اندر الیکشن کرانے پر زور دے رہے ہیں۔ کافی روز سے یہ افواہیں سرگرم تھیں کہ صدر عارف علوی انتخابات کی تاریخ دینے والے ہیں نگران وزیر قانون نے ا ن سے طویل ملاقاتیں بھی کیں آخر کار انہوں نے قومی انتخابات کی تاریخ چھ نومبر دے کر الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے اب یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے یا نہیں قانوندان اوشتر اوصاف اور دیگر آئینی ماہرین کا موقف ہے کہ صدر کو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں لیکن کئی قانون دان ان سے اختلاف کرتے ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ صدر نے مبینہ طور پر یہ تاریخ پی ٹی آئی کی قیادت کے دباﺅ میں آ کر دی ہے کیونکہ وہ پی ٹی آئی کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ آئینی ماہرین اور تجزیہ نگار اسے غلط اقدام قرار دے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے انتخابات کے انتظامات ان کا انعقاد حلقہ بندیاں الیکشن کے نتائج کا حتمی اعلان سب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمشن بڑا با اختیار ادارہ ہے۔ اب دیکھیں الیکشن کمیشن کیا موقف اختیار کرتا ہے۔ بہر حال آرمی چیف کے حرکت میں آنے بزنس مینوں سے ان کی ملاقات سٹیٹ بینک کے اقدامات سمگلنگ کی بھرپور روک تھام کی وجہ سے ڈالر کو ریورس گیئر لگ گیا اور اس کے دو سو پچاس تک آنے کی پیشن گوئیاں کی جا رہی ہیں سیاسی کینوس پر بھی بہت سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ نواز شریف نے اکتوبر میں پاکستان آنے کا اعلان کر دیا ہے عمران کے کیسوں کی سماعت میں تیزی آگئی ہے ۔مسلم لیگ ن نوازشریف ک قیادت میں بھرپور انتخابی مہم چلائیں گے۔ دیکھنا یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ ن نواز شریف کا پر تپاک استقبال کر پائے گی ۔ نگران وزیراعظم کو بجلی چوروں کنڈا مافیا اسمگلرز اور چینی اسٹاک کرنے والوں کےخلاف یہ آپریشن اس وقت تک جاری رکھنا چاہیے جب تک سمگلنگ اور دیگر برایوں کا معاشرے سے مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے