محسوس تو یوں ہورہا ہے کہ حکومت خود ہی عوام کو اس بات پر مجبور کررہی ہے کہ یا تو وہ حکومت کیخلاف احتجاج کرنے کیلئے سڑکوں پر آجائیں یا پھر اپنا مال واسباب بیچ کر یہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت عوام کو سہولت فراہم کی بجائے اس پر ٹیکس در ٹکس لگانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیںا ور حکومتی اقدامات سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے جسم سے خون کا آخری خطرہ تک نچوڑ لینا چاہتی ہے ، اب دیکھیں کہ راتوں رات حکومت نے عوام پر بجلی بم گرا دیا اور قیمت میں 7روپے 96 پیسے فی یونٹ مزید اضافہ کردیا۔ بجلی کا بنیادی ٹیرف 3سے ساڑھے 7روپے تک فی یونٹ بڑھا دیا گیا جبکہ وفاقی کابینہ نے بنیادی ٹیرف بڑھانے کیلئے سرکولیشن سمری منظور کرلی۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ حکومت نے بنیادی قیمت بڑھانے کیلئے درخواست نیپرا کو دے دی ہے نیپرا وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ دے گا، حکومت نیپرا کے فیصلے کے بعد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ خیال رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صارفین پر 3ہزار 495ارب کا بوجھ پڑے گا۔حکومت نے عوام پر بجلی گرا دی، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں3روپے سے7روپے 50پیسے فی یونٹ تک اضافہ کر دیا گیا،اضافے سے اوسط فی یونٹ ٹیرف 35روپے 42پیسے سے بڑھ کر 42 روپے 72پیسے فی یونٹ اورسیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد قیمت 50 روپے تک پہنچ جائے گی، بنیادی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور منظوری کے بعد جولائی کے بقایا جات بھی عوام سے وصول کیے جائیں گے۔ کابینہ نے بجلی کی قیمت میں اضافے کی سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی، نیپرا نے ٹیرف اوسط 4 روپے 96پیسے فی یونٹ بڑھانے کی منظوری دی تھی، یہ منظوری رواں مالی سال کے لیے تھی۔حکومت نے بنیادی قیمت میں اضافے کی درخواست نیپرا میں دائر کر دی ہے، نیپرا اب وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ دے گا، نیپرا سبسڈی ایڈجسٹمنٹ کو مد نظر رکھ کر سماعت کے بعد فیصلہ کرے گا۔ نیپرا کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دے گی، قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز ہے۔100یونٹ والے گھریلو صارفین کےلئے بجلی 3 روپے فی یونٹ ، 101سے 200 یونٹ والے صارفین کےلئے 4روپے فی یونٹ ، 201سے 300یونٹ تک والے صارفین کےلئے 5 روپے فی یونٹ، 301یونٹ سے 400یونٹ تک 6 روپے 50 پیسے فی یونٹ جبکہ 400 سے 700یونٹ والے صارفین کےلئے 7روپے 50پیسے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔اضافے سے اوسط فی یونٹ ٹیرف 35 روپے 42پیسے سے بڑھ کر 42روپے 72پیسے فی یونٹ ہو جائے گا، سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد فی یونٹ قیمت 50 روپے تک پہنچ جائے گی، بنیادی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور منظوری کے بعد جولائی کے بقایا جات بھی عوام سے وصول کیے جائیں گے۔ دوسری جانب عوام نے بجلی کے بنیادی ٹیرف اس قدر اضافے پر شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ غریب تین سے دو وقت کی روٹی پر آگیا تھا اور اب لگتا ہے ایک وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہو گی ۔ اس فیصلے سے حکمرانوں ، اشرافیہ ،بیورو کریٹس اور صنعتکاروں کو کیا فر ق پڑے گا ، یہ سارا بوجھ ٹوٹی ہوئی کمر کے ساتھ غریب عوام ہی اٹھائیں گے ،غریب اتنے بھاری بھرکم بل ادا نہیں کر سکتے اور وہ اپنے میٹر کٹوانے کو ترجیح دیں گے۔ادھرپاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ بجلی مہنگی کرنے کا نتیجہ آئندہ الیکشن میں بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر شدید عوامی ردِعمل پایا جا رہا ہے، غریب آدمی کی مشکلات بڑھ جائینگی۔ غریب آدمی تو پہلے ہی دو وقت کی روٹی کمانے کے چکر میں پس رہا ہے ، آٹا اسقدر مہنگا کردیا گیا ہے کہ ایک وقت کی روٹی اپنے بچوں کو کھلانا اس کیلئے مشکل ہے ، دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے نے اس کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور وہ کہیں آنے جانے کا قابل بھی نہیں رہا جبکہ مراعات یافتہ طبقے کو آئے روز مراعات میں اضافے کی خبریں مل رہی ہیں ، ابھی چند روز پہلے پنجاب حکومت نے اپنے افسران کیلئے 200نئی گاڑیاں خریدی ہیں ، غریب عوام کے جسم سے نچوڑے جانے والے خون کے بدلے میں افسر شاہی عیاشیاں کرتی پھر رہی ہیں اور غریب عوام کو کوئی سہولت میسر نہیں ، اب 30ہزار روپے کمانے والا ایک غریب مزدور کس طرح اپنے مکان کا کرایہ ادا کرے گا ، اپنے بال بچوں کا پیٹ کا دوزخ بھرے گااور ہزاروں روپے ماہوار آنے والے بل کی ادائیگی کرے گا ،جب پاکستانی شہری دیکھتے ہیں کہ دیگر ممالک میں حکومتیں اپنے غریب شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے سہولیات کی بھرمار کرتی ہیں اور اعلیٰ طبقات پر ٹیکس عائد کرتی ہیں تو یہ ٹھنڈیں آہیں بھر کر اور جھولیاں اٹھاکر حکمرانوں کو بد دعائیں دیتے نظر آتے ہیں ، بجلی ایک ایسی ضرورت ہے کہ ہر عام و خاص استعمال کرتا ہے اس پر سولہ ، سترہ قسم کے ٹیکس عائد کرنا اور پھر بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا کیا معنی رکھتا ہے ، حکومت کو خود سمجھنا چاہیے کہ عام انتخابات کی آمد آمد ہے تو یہ حکمران کس منہ کے ساتھ عوام سے ووٹ مانگنے جائیں گے اور پھر عوام کو کیا نیا جھانسہ دیں گے ، اس لیے اس وقت کے آنے سے پہلے بجلی کے نرخوں میں کمی کرنا بے حد ضروری ہے ۔
پاکستان ، ایران ،ترکی حرمت قرآن پر متفق
قرآن پاک کی حرمت کو برقرار رکھنے کا وعدہ خود اللہ پاک نے کر رکھا ہے اور اسے لوح محفوظ میں رکھا ہوا ہے ، نہ صرف مسلمانوں بلکہ ساری انسانیت کیلئے یہ درس ہدایت ہے اور رہنما کتاب ہے مگر کچھ ناعاقبت اندیش اس کتاب کی بے حرمتی کرکے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے میں مصروف ہیں مگر انہیں اللہ رب العزت اسی دنیا نشان عبرت بنا دیتا ہے ، اس کی بہت ساری مثالیں ہمارے سامنے ہیں ، اسی حوالے سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان سے بات کی ہے، ہم نے مشترکہ طور پر سوئیڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کے گھناﺅنے فعل کی مذمت کی۔ایسے اسلاموفوبک واقعات مذہبی عدم برداشت، نفرت اور اشتعال انگیزی کو ہوا دیتے ہیں۔ اس قسم کے واقعات کو کسی بھی بہانے جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔پاکستان اور ایران نے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے اور دیگر او آئی سی ملکوں سے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا ترک ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپنے بھائی اور ترک وزیر خارجہ حکان فیدن سے گفتگو ہوئی، ترک وزیر خارجہ سے بلیک سی ریجن میں ہونے والی تازہ پیشرفت پر بات ہوئی۔بلاول بھٹو زرداری نے 2022 میں بلیک سی گرین کاریڈور پر ہونے والے تاریخی معاہدہ میں کامیابی پر ترکیہ کی کاوشوں کو سراہا۔پاکستانی وزیر خارجہ نے معاہدہ کی بحالی کے حوالے سے عالمی کوششوں پر اپنے ہم منصب کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
سرکاری محکموں کی بے حسی اور سیلاب کی تباہ کاریاں
ملک بھر میں مون سون سیزن کے دوران طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، مختلف حادثات میں خواتین و بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔لاہور کے مختلف علاقوں میں کئی گھنٹے سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا ، سب سے زیادہ بارش گلشن راوی میں 163 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، جوہر ٹاون میں 156، نشتر ٹاو¿ن میں 151 اور لکشمی چوک پر 142 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ نگراں وزیراعلیٰ نے اربن فلڈنگ کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی۔ پنجاب کے دوسرے اضلاع پاکپتن، شکرگڑھ، کرتارپور، نورکوٹ، کوٹ نیناں اور مضافات میں بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا ۔ اگر سرکاری محکمے سارا سال اپنا کام ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیتی اور بارش کے پانی کو سٹور کر کا کوئی خاطر خواہ اہتمام کرتے تو اس قسم کی ہنگامی صورتحال سے ہر سال نہ گزرنا پڑتا ،نہ سینکڑوں جانیں ضائع ہوتیں۔
اداریہ
کالم
بجلی کے نرخوں میں اضافہ آخر کب تک
- by web desk
- جولائی 24, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 516 Views
- 2 سال ago
