بھارتی وزیر اعظم مودی کے قریبی ساتھی گوتم اڈانی پر امریکہ میں ایک بڑے فراڈ اسکیم کے تحت کروڑوں ڈالر رشوت دینے کا الزام عائد کیا گیا،اڈانی نے بھارتی حکام کو 250 ملین ڈالر کی رشوت دے کر اربوں ڈالر کے ٹھیکے حاصل کیے۔عدالتی ریکارڈ کے مطابق امریکہ میں جج نے گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔اڈانی گروپ نے فوری طور پراس فرد جرم پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔امریکی اٹارنی بریون پیس کےمطابق منافع بخش شمسی توانائی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے عوض بھارتی حکام کو تقریباً 250 ملین ڈالر کی رشوت دینے پر رضامندی ظاہر کی،اڈانی گروپ کی کمپنی اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ کو بھارت میں ٹھیکے کے لیے خطیر رقم کی ضرورت تھیرقم جمع کرنے کے لیے امریکی، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بینکوں سے جھوٹ بولا گیا،2020 اور 2024 کے درمیان، اڈانی اور دیگر ملزمان نے حکومت ہند سے شمسی توانائی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے ملاقاتیں کیں۔ اڈانی گروپ کو اس گرین اینرجی پروجیکٹ سے 20 برسوں میں دو بلین ڈالر سے زیادہ کے منافع کی امید تھی۔اڈانی نے بھارت کے دفاعی شعبوں سے لیکر میڈیا کے کاروبار میں بڑی سطح پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔گزشتہ سال 2023 میں بھی ہنڈنبرگ ریسرچ رپورٹ نے اڈانی پر اسٹاک میں ہیرا پھیری اور دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا تھا۔مودی سرکاراپنی انتخابی مہم کا خرچ اٹھانے والے اڈانی کی اس کرپشن پرخاموش ہیں۔اڈانی کی کرپشن پرمودی سرکار کی خاموشی انکے کرپٹ گٹھ جوڑ کو عیاں کرتی ہے ۔ مودی کی خاموشی نے ثابت کیا کہ وہ کرپشن کے خلاف نہیں، بلکہ کرپشن کے حامی ہیں ۔ بھارت کے اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی پر امریکہ میں ایک مبینہ اسکیم کے تحت 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے اور اسکیم کو امریکی سرمایہ کاروں سے چھپانے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ گوتم اڈانی ارب پتی ہیں اور ان کا شمار دنیا کے بیس امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ اڈانی گروپ کے صدر نشین اور بانی ہیں۔ یہ ایک احمد آباد گجرات میں قائم مختلف النوع کاروباروں کی کمپنی ہے جو جدید طور پر بندر گاہوں اور طیران گاہوں کے حصول اور ان کے انتظامات کےلئے جانی جاتی ہے۔ اڈا نی اپنے ہی نام سے قائم اڈانی فاو¿نڈیشن کے صدر بھی ہیں، جس کی قیادت زیادہ تر ان کی بیوی پریتی اڈانی کرتی ہے۔2014 میں مودی نے بدعنوانی سے پاک حکومت کا وعدہ کیا تھا۔ مودی کا بدعنوانی سے پاک حکومت کا وعدہ انتہائی اہم تھا کیونکہ کئی لوگوں نے انہیں اقتدار میں لانے کےلئے ووٹ کیا تھا۔ عوام کو سمجھ میںآ گیا ہے کہ ان لوگوں نے ایسے وعدے دے کر ان سے جھوٹ بولا ہے جنہیں پورا کرنے کی ان کی منشا ہی نہیں تھی ۔منوج جھا نے بھارتی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کے قوم پرستی کے دعوﺅں کی نفی کرتے ہیں اور سیاسی فائدے کے لیے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے غلط استعمال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اعداد و شمار بی جے پی کے قوم پرستی کے دعوﺅں کی نفی کرتے ہیں۔منوج جھا نے بی جے پی اور کارپوریٹ مفادات کے درمیان مذموم رابطوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ جن پرائیویٹ کمپنیوں پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے چھاپے مارے انہیں کمپنیوں نے بعد میں انتخابی بانڈز خریدے۔میڈیکل کالج میں داخلہ پیپر لیک کر کے لاکھوں نوجوانوں کا مستقبل داو¿ پر لگانے والی بلیک لسٹ فرم مودی کی قیادت والی کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ میں بھرتی امتحان کے دوسرے مرحلے کا انعقاد کر رہی ہے۔گجرات میں واقع ایڈوٹیسٹ سالیوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کو پیپر لیک معاملے میں بلیک لسٹ کیا۔ مودی حکومت نے سی ایس آئی آر کو سیکشن آفیسر اور اسسٹنٹ سیکشن آفیسر کی نئی بھرتیوں کے لیے ممنوعہ شدہ فرم میں امتحان انعقاد کرنے کا حکم دیا۔ایڈوٹیسٹ کے بانی سریش چندر آریہ ہندو تنظیم کے صدر ہیں اور مودی کو ان کے منعقد کردہ پروگراموں میں شرکت کرتے دیکھا گیا ہے ، کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر ونیت آریہ کو گرفتار کیا گیا لیکن کمپنی کو ابھی بھی بی جے پی سے امتحانی ٹھیکے مل رہے ہیں۔سی ایس آئی آر کی جانب سے امتحان کے دوسرے مرحلے کا سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا لیکن امتحان تنازعات کا شکار ہے۔ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر ونیت آریہ یوپی پولیس کی گرفتاری سے بچنے کے لیے بیرون ملک فرار ہو گئے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ امتحان کے پہلے مرحلے میں دھوکہ دہی کے الزام میں امیدوار جیل میں ہیں لیکن ان کے نام کامیاب امیدواروں کی فہرست میں ڈال دیے گئے ہیں، دھوکے اور کرپشن کے الزامات کے باوجود مودی کی سربراہی میں کمپنی امتحان منعقد کریگی۔مودی کے انتہاپسند اور کرپٹ ایجنڈے کے باعث بھارت کا تعلیمی نظام بربادی کی جانب گامزن ہے۔مودی کی کرپٹ پالیسیوں نے دو کڑور نوجوانوں کے مستقبل کو اندھیرے میں دھکیل دیا ہے۔کچھ عرصہ قبل بھارتی بینکوں میں بڑی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور معروف شخصیات کے واجب الادا قرضوں کی معافی کے انکشافات پر مبنی رپورٹ منظرعام پر آئی۔ بھارتی بینکوں نے مارچ 2023 میں پچھلے سال کے 25.50 بلین ڈالر کے گردشی قرضوں کو معاف کر دیا۔ پچھلے 5 سالوں میں بینکنگ سیکٹر کی جانب سے 129 بلین ڈالر کے قرضوں کی چھوٹ دی گئی۔بھارتی بینکوں سے ان قرضوں کی وصولی میں برسوں لگ سکتے ہیں ، جان بوجھ کر معاف کئے گئے قرضے زیادہ تر ڈیفالٹرز اور پروموٹرز سے وابستہ ہیں ۔ بین الاقوامی ذرائع کے مطابق بڑے قرضوں کی غیر وصولی ملک میں بڑا بحران پیدا کر کے رسک منیجمنٹ سسٹم کو تباہ کر سکتا ہے، بینکوں میں کرپشن اور قرضوں کی غیر وصولی ملک میں منی لانڈرنگ کے بڑھتے واقعات کی اہم وجہ ہے۔اکنامک ٹائمز آف انڈیا نے ٹیکس نادہندگان کی بڑھتی شرح مودی کی ملی بھگت اور لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیدیا۔ بھارت کے کرپٹ بینک محض 40 ہزار کا قرضہ نہ دینے پر کسانوں کو خود کشی پر مجبور کرتے ہیں۔